141

6ستمبر 1965 سے آج تک / ثمینہ شمس

’’عزیرہم و طنو و اِسلام و علیکم
10کروڑپاکستانیوں کے امتحان کا وقت آ پہنچاہے آج صبح سویرے ہندستانی فوج نے لاھور کی جانب سے حملہ کیا بھارتی ہوائی بیڑے نے وزیرآبادمیں کھڑی مسافرگاڑی کو اپنے بزدلانہ حملہ کا نشانہ بنایا۔بھارتی حکمران شروع ہی سے مسلمانوں کے وجود سے نفرت کرتے تھے اور مسلمانوں کی علیحدہ آزاد مملکت کو کبھی تسیلم نہیں کیا۔پچھلے 18 برس سے وہ پاکستان کے خلاف جنگی تیاری کرتے آ رہے ہیں پاکستان کی دس کروڑ عوام جس کی دھڑکن میں لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے۔اُس و قت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش نہ کر دیں۔ہندوستانی حکمران شائد یہ نہیں جانتے کے اُس نے کس قوم کو للکارا ہے ہمارے د لوں میں ایمان اور یقین محکم ہے۔ہمیں معلوم ہے کہ ہم سچاہئ کی جنگ لڑرہے ہیں۔ملک میں آج سے ہنگامی صوتحال کا اعلان کر دیا گیا ہیجنگ شروع ہو چکی ہے دشمن کو تباہ کرنے کے لیے ہمارے بہادر فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔اﷲ تعالی نے ہماری مسلح فوج کو اپنے جوہر دکھانے کا مو قع دیا ہے میرے ہم وطنو آگے بڑھو اور دشمن کا مقابلہ کرو۔’’اﷲآپ کا حامی و ناصر ہو‘‘۔۔۔۔تقریر جنرل ایوب 6ستمبر 1965
جب یہ آواز 6ستمبر 1965کی صبح پاکستان کی فضاؤں میں گونجی تو ہر طرف خاموشی کا عالم تھا
اچانک ایک صدا اُٹھی۔۔۔۔نہرِہ تکبیر۔۔۔۔اللّٰہُ اکبر
پورے پاکستا ن کے لوگ گھروں سے نکل پڑے ۔۔۔۔
نوجوان اور بزرگ ہتھار لیے سرحدوں کی جانب نکل پڑے
بہنیں‘ مائیں اپنے زیور لیے امدادی کیمپوں کی طرف چل پڑی
کسی کو یہ فکر نہیں تھی کہ کل کیا ہو گا سبھی محمود غزنوی کی طرح سب کشتیاں جلا کر نکل پڑے تھے۔مگربات سوچنے یہ ہے کہ یہ جذبہ ‘یہ ھمت‘یہ قومی یکجہتی اِس قوم میں کہاں سے آگئی تھی جب کے اُس وقت پا کستان صرف 18 برس کاہی تو تھا۔۔۔ابھی تو ھم آزادی کے تحفے نہیں سنمبھال پاأ تھے۔۔
’’ساتھیو ‘ مجاہدو جاگ اُٹھا ہے سارا وطن سارا وطن‘‘
محا ذ پہ لڑنے والے سپاہی یہ سوچے بغیرلڑ رہے تھے کے دشمن ہم سے پانچ گناہ بڑا ہے۔جدید لڑاکا طیارے نہ ہونے کے باوجود ایم ایم عالم نے صرف 15 سیکنڈ میں انڈیا کے 5طیارے مار گراأ تھے ۔نہ ہمارے پاس بڑی فوج تھی‘نہ جدید اسلحہ مگر پھر بھی ہم لڑے ،اﷲکی رحمت و تا ئید سے ستمبر 1965کی جنگ ہم جیتے ۔آج بھارتی میڈیا یہ تا ثر دیتا نظر آتا ہے کے بھارت یہ جنگ جیت گیا تھا مگر ایسا نہیں،آج 50 برس گزرنے کے بعد بھی بھارت اپنی تنگ نظری سے باز نہیںآ یاآأ دن سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے کبھی لائن آف کنڑول پر تو کبھی ورکنگ باؤنڈری پرفائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیتا ہے مگر بھا رت شائد یہ بھول رہا ہے کہ جس پاکستان نے 1965 میں نہ جدید اسلحے‘ نہ بڑی آرمی ہونے کے باوجود انڈیا کو مات دی تھی آج اُس پاکستان کے پاس جدید ترین اسحلہ،بڑی آرمی اور سب سے بڑھ کر ایٹمی ہتیھار بھی ہیں اگر موازنہ کیا جاأ تو معلوم ہو گاکہ ا نڈیا جو آج کل کی تازہ کاراوئیاں کررہا ھے یہ صرف امریکہ کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ کے نتیجہ میں ہے جس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کے چند برس بعد پاکستان ایٹمی ہتیھار بنانے والا تسیرا بڑا ملک بن جاأ گاادھر امریکی رپوٹ کا شائع ہونا دوسری طرف بھارتی جار ہیت، یہ سب کڑیاں ملیں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ بھارت کو اصل آگ جو لگی ہے وہ پاکستانی جوہری پروگرام سے ہے بھارت کو جب موت نظر آتی ہے تو پھر آگ اُگلنے باڈر پر پہنچ جاتا ہے۔بھارتی قوم ایک توہم پرست اور بزدل قوم ہے جو سازشیں تو کر سکتی ہے مگر میدان میں لڑ نہیں سکتی۔ پاکستان کی ترقی نہ تو بھارت سے ہضم ہو رہی ہے نہ ہی دوسری عالمی طاقتوں سے، مگر تمام اقوام عالم کو یہ بات باور کر لینی چاہیے کہ پاکستان بے شک اندرونی خلفشار کا شکار ہے مگر جب بھی پاکستان پر کسی دشمن نے حملہ کیا پاکستانی قوم متحد ہو کر لڑی ہے اور لڑتی رہے گی۔ ہمیں فخر ہے اپنی پاک فوج پر،ہمیں یقین ہے کہ پاک آرمی ہمارا سر کبھی انڈیاکے سامنے جھکنے نہیں دے گی،1965 میں ہم نے راجہ میجرعزیزبھٹی کو کھویا تھا مگر آج تاریخ نے پھر ایک بارراجہ میجرعزیزبھٹی کے جیسا بہادر نڈر اورجرات مند اُن کاہی بھائی چیف آف آرمی سٹاف میجر جرنل راحیل شریف کی شکل میں ہمیں عطاکیا ہے اور وہ جس بہادری سے اندرونی و بیرونی دشمنوں کا ختمہ کر رہے ہیں وہ میرے اورآپ کے سامنے ہی ہے۔ ہم آج یومِ دفاع پاکستان پر اُن تمام شہداء وطن کو خران تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس اِرض پاک کے دفاع کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ سلام اُ ن غازیوں پر جو آج مختلف محازوں پر پاکستان کے لیے لڑ رہے ہیں، اﷲ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔
’’کس کی ہمت ھے ھماری پرواز میں لاأ کمی
ہم پروازوں سے نہیں حوصلوں سے اُڑکرتے ہیں۔‘‘{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں