قیصراقبال ادریسی ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن حلقہ پی پی پانچ کی سیاست میں نمایاں تبدیلی سامنے آئی ، جس میں سابق ایم پی اے محمود شوکت بھٹی نے اپنے سیاسی کیئرئر کا دوبارہ آغاز کرنے کے لیے دبنگ انٹری ماری ،وہ پنجاب ہاوس سے میاں نواز شریف کے ساتھ چوہدری تنویر کی رہائش گاہ پر آئے اوررات میاں نواز شریف کے ساتھ قیام کیا اور ان سے ملاقات بھی کی اور اگلے روز جہلم تک میاں نواز شریف کے ساتھ گئے۔ذرائع کے مطابق وہ پی پی پانچ میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں ، وہ اس سے قبل دو مرتبہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ایم پی اے رہ چکے ہیں ۔ پی پی پانچ میں آئندہ عام انتخابات میں ایم پی اے انجینئر قمرالاسلام راجہ ، زبیر کیانی ، شیخ ساجد الرحمن اور شیخ وسیم اکرم بھی ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ روات کے مقام پر میاں نوازشریف کے استقبال کے لیے ایم پی اے انجئنئر قمر الاسلام راجہ حلقہ کی عوام کو جمع کرنے میں ناکام رہے ، ان کا یہ سیاسی شو مبینہ طورپر ناکام رہا ۔دوسری طرف یونین کونسل بشندوٹ کے چیرمین زبیر کیانی ایک بڑی ریلی کے ہمراہ روات کے مقام پر میاں نواز شریف کے استقبال کے لیے پہنچے اور ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ زبیر کیانی نے کلرسیداں میں میاں نواز شریف کے حق میں نکلنے والی ریلی اور روات کے مقام پر چوہدری نثار علی خان کے جلسہ میں سب سے بڑی ریلی کے ہمراہ شرکت کی ، زبیر کیانی ایم پی اے انجینئر قمرالاسلام راجہ کے بعد مضبوط ترین امیدوار ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ شیخ ساجد الرحمن مسلم لیگی حلقوں میں متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں اگر ان کو ٹکٹ دیا گیا تو تحریک انصاف کو زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف حلقہ پی پی پانچ اور کلرسیداں میں مزید فعال ہورہی ہے ، سابق ٹاؤن ناظم اور تحریک انصاف حلقہ پی پی پانچ کے مرکزی رہنماء ملک سہیل اشرف کو تحریک انصاف تحصیل کلرسیداں کا صدر نامزد کردیا گیا ان کی نامزدگی سے پاکستان تحریک انصاف حلقہ پی پی پانچ اور تحصیل کلرسیداں میں مزید ترقی کرے گی ، اس سے قبل ہارون کمال ہاشمی اور آصف محمود کیانی نے بھی تحریک انصاف کلرسیداں کے لیے بہت کام کیا ۔ ملک سہیل اشرف ایک منجے ہوے تجربہ کار سیاست دان ہیں وہ بطور تحصیل ناظم کلرسیداں اپنے فرائض سرا نجام دے چکے ہیں اور 2013کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر اس وقت الیکشن میں حصہ لیا جب ضلع راولپنڈی میں مسلم لیگ ق کی کوئی تنظیم نہ تھی انہوں نے تقریبا 30ہزار ووٹ حاصل کیے جن کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ووٹ ان کی ذاتی شخصیت کے ہیں ۔ انہوں نے بطور تحصیل ناظم اپنے چار سالہ دور میں تحصیل کلرسیداں میں تقریبا 55کروڑ کے ترقیاتی کام کروائے چار مرتبہ انکا آڈٹ کیا گیا ترقیاتی کاموں میں ایک بھی بے ضابطگی ان پر ثابت نہ سکی ۔ گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر زاہد حسین کاظمی نے انہیں تحریک انصاف تحصیل کلرسیداں کا صدرمقرر کیا ان کے صدر بننے سے تحریک انصاف کلرسیداں کے کارکنوں میں خوشی کی لہر ڈوڑ گئی اس کی واضع مثال جشن آزادی کے موقع پر راولپنڈی میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسہ میں ملک سہیل اشرف نے ایک بڑی اور تاریخی ریلی کے ہمراہ جلسہ میں شرکت کی اس کے بعد تحریک انصاف کلرسیداں کے مرکزی آفس میں جشن آزادی کے سلسلہ میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی ایک کامیاب تقریب کا انعقاد کرکے انہوں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ تحریک انصاف کو کلرسیداں میں مزید آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ملک سہیل اشرف کی خصوصی کاوشوں سے ڈھڑا دھڑ لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں ، اور توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف حلقہ پی پی پانچ میں مسلم لیگ ن کا بھر پور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور جو مسلم لیگ ن کے حالات جارہے ہیں اس تناظر میں پی پی پانچ کی سیٹ پر اپ سیٹ ہو سکتا ہے اگر تحریک انصاف بھرپور حکمت عملی سے الیکشن میں حصہ لے تو وہ یہ سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں ہوسکتی ہے ۔حلقہ پی پی پانچ میں چوہدری امیر افضل ، ہارون کمال ہاشمی ، راجہ عبدالوحید قاسم بھی ٹکٹ کے امیدواروں میں شامل ہیں ۔حلقہ این اے 52میں مسلم لیگ ن تذبذب کا شکار دکھائی دیتی ہے ، چوہدری نثار علی خان کی طرف سے کوئی واضع حکمت عملی سامنے نہ آنے کی وجہ سے کارکن مایوسی کا شکار دکھائی دیتے ہیں ، اور اب تو کلرسیداں میں یہ بھی باعث شروع ہوگئی ہے کہ مسلم لیگ نواز یا پھر مسلم لیگ نثار ۔ کلرسیداں میں چوہدری نثار علی خان نے بے شمار ترقیاتی کام کروائے لیکن یہاں کے مسلم لیگی کارکن نظریاتی ہیں جو میاں نواز شریف کے نام پر ووٹ دیتے ہیں ۔اگر کوئی ایسی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے تو کلرسیداں میں مسلم لیگ ن دوحصوں میں تقسیم ہوجاے گی ۔ ایک نظریاتی ڈھڑا جو میاں نواز شریف کے ساتھ ہوگا اور دوسرا چوہدری نثار علی خان کو سپورٹ کرے گا ۔بہر کیف اس ساری صورت حال پر کوئی رائے قائم کرنا قبل از وقت مشکل ہے ۔