مسعود جیلانی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
حلقہ این اے 52 اورپی پی5 جسے چوہدری نثار علی خان کا ذاتی حلقہ کہا جاتا تھا ملک میں ن لیگ کی حکومت کو درپیش حالات اور چوہدری نثار علی خان کی بدلتی ہوئی سیاسی حیثیت کی وجہ سے ن لیگ کے ہاتھ سے جاتا ہوا نظر آ رہا ہے اب اس حلقے کا ووٹر بھی ملکی سطح پر پاکستان تحریکِ انصاف کی مقبولیت کے بڑھتے رحجان کے باعث اپنا رخ بدلنے کا سوچتا ہے پی ٹی آئی کے راہنما بھی موقع کا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں چک بیلی خان اور کلر سیداں کے علاقوں میں آئے روز پی ٹی آئی کے راہنماؤں کرنل(ر) اجمل صابر راجہ ، ساجد جاوید اور چوہدری محمد امیر افضل کی جانب سے میٹنگز اور لوگوں کو ساتھ ملانے کا عمل مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک پر کاری ضرب لگا رہا ہے اس موقع پر مسلم لیگ ن اپنی وہی پالیسی اپنا رہی ہے جو پہلے اپنایا کرتی تھی چوہدری نثار علی خان کی جانب سے دئیے گئے ترقیاتی منصوبے رہ گئے وقت کو دیکھتے ہوئے بروقت تکمیل کو پہنچتے نظر نہیں آ رہے اور اگر یہ منصوبے ادھورے ہی رہے تو یہ ن لیگ کے لئے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث ہوں گے چوہدری نثار علی خان براہِ راست اپنے ووٹر سے رابطہ رکھنے کے عادی نہیں ہیں اس کے لئے انھوں نے اپنے آگے مختلف لوگ مقرر کر رکھے ہیں جو اپنے آپ کو چوہدری نثار علی خان صاحب کے معاونین کہلواتے ہیں ان لوگوں کی محکموں میں مختلف سطحوں پار بات سنی بھی جاتی ہے جب تک تو نواز شریف حکومت کا دور دورہ تھا اور لوگوں کو بھی چوہدری نثار علی خان کے علاوہ کو ئی خاص امیدوار نظر نہیں آتا تھا تو لوگ مرعوب ہو کر بھی ووٹ دے دیا کرتے تھے لیکن اس بار پی ٹی آئی کی مقبولیت ، میاں نواز شریف کا نا اہل ہونا، اور چوہدری نثار علی خان کا پارٹی میں موجودہ مقام ن لیگ کے ووٹ کو خاصا متاثر کر رہا ہے یہاں ن لیگ کو وہی ووٹ ملے گا جس کسی کی حکومتی پارٹی سے امید پوری ہو گی لیکن اس میں بھی یہی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ایک طرف تو چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ نوکریاں دلوانا ان کے بس کی بات نہیں دوسری جانب ان کے معاون کہلوانے والے لوگ چوہدری نثار علی خان کا نام استعمال کر کے اپنے من پسند لوگوں کو نوکریاں دلوانے میں کامیاب و کامران ہیں شنید کے مطابق صرف شیخ اسلم نامی شخص نے اپنے آ بائی موضع کے 16آ دمیوں کو درجہ چہارم کی ملازمتیں دلوائیں یہ ملازمتیں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں دی گئیں اس طرح جہاں وہ چند لوگ مطمئن ہوئے ہیں وہاں ن لیگ سے وابستہ رہ جانے والے لوگ احساسِ محرومی کا شکار ہوں گے اور وہ پارٹی بدلنے کا بھی سوچ سکتے ہیں اس طرح یہ کام بھی ن لیگ کے لئے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث ہو گا اس کے برعکس پی ٹی آئی کے چوہدری محمد امیر افضل ، کرنل(ر) اجمل صابر راجہ اور راجہ ساجد جاوید لوگوں کے معاملات میں از خود جا کر کھڑے ہوتے ہیں اپنے ذاتی وسائل سے میڈیکل کیمپ اور دیگرعوامی فلاح کے کام کرتے ہیں حال ہی میں چوہدری امیر افضل کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ لگانے کا سلسلہ اس کی واضع مثال ہے اس کے برعکس ن لیگ حکومت میں ہونے کے باوجود ایسے کاموں کی طرف توجہ نہیں دیتی اگر الیکشن کی تیاری اسی طریقے سے جاری رہے تو ن لیگ آئندہ الیکشن میں واضع طورپر اس سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔
109