ظاہر شاہ
حلقہ این اے 49کی 27یونین کونسلوں میں پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے زیر سایہ سیاسی سرگرمیاں کمزور پڑنے لگیں ہیں مسلم لیگ (ن)نے دوبارہ پنجے گاڑ لیے ، بلدیاتی الیکشن 2016-17میں حلقہ این اے 49کی 27یونین کونسلز میں سے 10یونین یونین کونسلوں میں مسلم لیگ(ن)،8یوسیز سے پی ٹی آئی اور 9یونین کونسلوں سے آزاد امیدواربطور چیئرمین منتخب ہوئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہونے والے چیئرمینوں میں سے 6نے مسلم لیگ (ن)ایک نے پاکستان تحریک انصاف میں شمیولیت اختیار کی جبکہ دو چیئرمینوں نے تا حال کسی بھی سیاسی جماعت کا چناؤ نہیں کیا اگر ان پر بلدیاتی الیکشن 2016-17کی نظر سے دیکھا جائے تو مسلم لیگ (ن)کے پلیٹ فارم سے 10امیدوار بطور چیئر مین منتخب ہو کر ٹوٹل 30156ووٹ حاصل کر کے منتخب ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے 8امیدوار مختلف یونین کونسلوں سے 23172ٹوٹل ووٹ حاصل کر کے بطور چیئرمین منتخب ہوئے تھے دوسری جانب 27یونین کونسلوں میں سے 9یوسیز سے منتخب ہونے والے آزاد امیدوار نے 35583ووٹ لیکر چیئر مینی کا سہرا اپنے سر کیا تھا آز اد حثیت سے منتخب ہونے والے 9چیئرمینوں میں سے 6چیئر مینوں نے اپنے ٹوٹل حاصل کیے ہوئے 21129ووٹ کے ساتھ مسلم لیگ (ن)میں شمیولیت اختیار کر لی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر نے والے چیئرمینوں کا تعلق بھی حلقہ این 49 کے مضافات کی یو نین کو نسلوں سے ہے جبکہ ایک آزاد امید وار کی حثیت سے منتخب ہونے والے چیئر مین نے اپنی یونین کونسل سے حاصل کیے گئے 4190ووٹ کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی جبکہ 2آزاد حثیت سے منتخب ہونے والے چیئرمینوں نے تاحال کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی 2016-17میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کی نظر سے دیکھا جائے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گرفت تاحال حلقہ این اے 49کے خاص طور پر مضافات میں ماضی کی طرح کافی حد تک مضبوط دیکھائی دے رہی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے سوائے اپنی چند یونین کونسلوں کے علاوہ متعدد دوسری یونین کونسلوں میں پاکستان تحریک انصاف کی گرفت کو مضبوط کرنے میں بالکل ناکام نظر آرہی ہے ۔اس کے علاوہ یہ قیاس آرائیاں بھی حلقہ میں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت چوہدری الیاس مہربان اور راجہ خرم نواز کے درمیان کچھ سیاسی اختلافات بھی پائے جاتے ہیں دونوں حلقہ کی مقامی قیادت اس وقت ٹکٹ کی امید لےئے ہوئے بیٹھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے اسلام آباد کے مضافات میں تاحال دونوں سیاسی شخصیات مقبولیت حاصل کر نے میں کسی حد تک ناکام نظر آرہی ہے اورپی ٹی آئی کے ٹکٹ کیلئے مقامی قیادت دو دھڑوں میں تقسیم ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے کارکنان تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں جو آنے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی شکست کا باعث بن سکتے ہیں اگر دیکھا جائے حلقہ این اے 49میں پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کی طرف سے دیر سے ٹکٹ کا اعلان کرنا بھی مذکورہ حلقہ میں شکست کا باعث بھی بن سکتا ہے پاکستان تحریک انصاف یا دوسری سیا سی جماعتوں کے مقابلے میں دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن کی مقامی قیا دت کسی حد تک ایک بار پھر ماضی کی طرح مضافات میں متحرک ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی قیادت 2013کے عام انتخابات میں ہونے والی غلطیوں کو درست کرنے کی بجائے بھول چکی ہے ۔مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے علاوہ مسلم لیگ ن کے دیرینہ کارکنوں نے بھی الیکشن مہم کا سماں پیدا کرتے ہوئے عوام سے رابطے شروع کر دےئے جس سے واضع ہوتا ہے کہ آنے والے عام انتخابات 2018میں بھی مسلم لیگ ن کامیابی کی منزلیں طے کرتے ہوئے حلقہ این اے 49سے کامیاب ہو جائے گی یاد رہے عام انتخابات 2013کے نتائج بھی کسی حد تک بلدیاتی الیکشن 2016-17سے ملتے جلتے ہے عام انتخابات 2013میں بھی پاکستان تحر یک انصاف نے سٹی ایریا سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن مضافات سے کامیابی حاصل نہ ہونے پر شکست سے دو چار ہونا پڑا تھا اس وقت مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سٹی ایریا کے مقابلے میں مضافات سے زیادہ ووٹ حاصل کرتے ہوئے ایم این اے کا سہرا اپنے سر کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے کیڈ کے عہدہ پر فائز ہوئے آج بھی اگر دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو دور کرنے کے بجائے پاکستان تحریک انصاف کی اسلام آباد کے مضافات میں مقبولیت بڑھانے میں بالکل ناکام ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت نے ماضی کا یاد کیا ہوا سبق دوبارہ دوہڑاتے ہوئے حلقہ این اے 49کے مضافات میں دوبارہ پنجے گاڑھنا شروع کر دیے ہیں جو آنے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی جیت پاکستان تحریک انصاف کی بری طرح شکست کا سبب بن سکتے ہیں ۔
100