93

وفاقی ضلع کو 3حلقوں میں تقسیم کرنیکا منصوبہ

عتیق فرہاد ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
وفاقی ضلع کو آمدہ الیکشن 2018ء میں 3حلقوں میں تقسیم کرکے انتخابات کروائے جانے کی شنید سنائی گئی ہے۔اس وقت اسلام آباد کاشہری حلقہ 48کل 23یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔جبکہ حلقہ 49میں کل 27یونین کونسلیں جن میں 3یوسیز اربن ہیں وفاقی ضلع کو مشرف دور میں نئی حلقہ بندیوں کی پیش نظر دو حلقوں میں بانٹا گیا تھا اس سے قبل وفاقی ضلع میں قومی اسمبلی کی نشست تھی ،وفاقی ضلع کے دونوں حلقوں میں الیکشن 2002ء میں میاں اسلم اور نئیر حسین بخاری،2008ء میں عقیل انجم خان اور ڈاکٹر طارق فضل ،2013ء میں مخدوم جاوید ہاشمی بعدازاں نشست چھوڑنے پر اسد عمر اور ڈاکٹر طارق فضل بالترتیب ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ وفاقی ضلع میں پہلے فیض آباد دھرنا بعدازاں پیپلز پارٹی کی یوم تاسیس کے موقع پر پاور شو نے سیاسی بھونچال پیدا کر دیا ہے ۔سیاسی پنڈتوں اور پارٹی قیادتوں نے سر جوڑ لیے ہیں جس سے وفاقی ضلع کا سیاس میدان گرما گرمی کا سماں باندھے ہوئے ہے ۔ وفاقی ضلع کو 3حلقوں میں تقسیم کرنے کی شنید نے جہاں عوام کو نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے حیران کن حال میں ڈال دیا ہے وہاں حکومتی عہدیداران کو بھی مسائل کا شکار کر دیا ہے ۔موجودہ صورت احوال میں حکمران جماعت کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہے ۔تین حلقوں کی نئی حلقہ بندیاں ،مردم شماری 2017ء کو حتمی شکل دینا ،ووٹر لسٹ کی درستگی وغیرہ ۔۔۔۔۔ سیاسی پنڈتوں و سیاسی تجزیہ کاروں کی نظر وفاقی ضلع کو اگرتین حلقوں میں تقسیم کیا جائے تو ایک حلقہ جو لہتراڑ روڈ سے دائیں طرف جو تمیر،چراہ،کرپا،ترلائی ،علیپور،کھنہ ڈاک کی یونین کونسلوں اور ان کے ساتھ ساتھ کورال،پاہگ پنوال ،لوہی بھیر،سہالہ،ہمک ،روات،مغل کی یونین کونسلوں پر محیط ہے کو یکجا کر کے ایک حلقہ بنایا جائے ،دوسرا چک شہزاد،پنڈ بیگوال،کوٹ ہتھیال کی دو یوسی، بری امام ،ملپور،بارہ کہو، نور پورشاہاں،سرائے خربوزہ،شاہ اللہ دتہ ،گولڑہ شریف ،سوہان دیہاتی ،ترنول وغیرہ کو حلقہ بنا ے جانے کی شنید ہے اور سٹی ایریا کو یکجا کرکے تیسرا حلقہ بنایا جا سکتا ہے ۔
موجودہ صورت احوال میں جو دیہی حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں میں راجہ خرم نواز،چوہدری الیاس مہربان ،راجہ ذوالقرنین حیدرحکمران جماعت کے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ہی کا نام پی پی پی پی کی جانب سے کھوکھر برادران اور سیدنئیر بخاری کی جانب سے باوثوق ذرائع کے مطابق کوئی واضع حکمت عملی تاحال نظر نہیں آرہی البتہ پی پی پی اسلام آباد کے ضلعی جنرل سیکرٹری راجہ امجد محمود آمدہ الیکشن کے امیدوار بننے کے خواہاں ہیں۔ذبیر فاروق خان جماعت اسلامی سے ،آل پاکستان مسلم لیگ(مشرف گروپ ) سے ڈاکٹر امجد اور آزاد یا کسی بھی پارٹی سے سید حسنین بخاری بھی آمدہ الیکشن میں پر تولے ہوئے ہیں ۔عوامی حلقوں و سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ آمدہ الیکشن میں اگر تحریک انصاف ایک حلقہ میں راجہ خرم نواز دوسرے میں چوہدری الیاس مہربان کی نامزدگیاں پارٹی قیادت کی طرف سے بروقت ہو جائیں تو تحریک انصاف کی دونوں نشستیں کنفرم ہوں گی،جبکہ شہری حلقہ میں نظریاتی ووٹ بینکنگ اور اسد عمر پر حلقہ عوام کا مکمل اعتماد ہے ۔حکمران جماعت کے وزیر کیڈ نے 2015ء کے بلدیاتی الیکشن میں اپنے من پسندوں کو ٹکٹ تقسیم سے نواز کر پارٹی کارکنان میں اضطرابی کا ماحول پیدا کیا تھا جس کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علیخان ،لیگی ایم این اے ملک ابرار احمد،ایم پی اے راجہ حنیف نے دیہی حلقہ کے 8چئیرمینوں کو مشروطی سطح پر راضی کر کے میٹروپولیٹن میں اکثریت حاصل کی تھی علاوہ ازیں تحریک انصاف اور نون لیگ کی نشستوں میں خاصا فرق نہ تھا ۔ آمدہ الیکشن 2018ء کے لیے گزشتہ 3ماہ سے وزیر کیڈ ترقیاتی کاموں کی بابت اعلانات اور کسی حد تک عملی جامہ پہنانے میں مصروف عمل ہیں ،تاحال دیہی حلقہ میں چھوٹے بڑے مضافات میں تقریبا دو ارب کے سوئی گیس فراہمی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔حلقہ عوام کی اس وقت نظریں ترقیاتی کاموں و مسائل میں سب سے بڑھ کر سہالہ ریلوے پھاٹک پر اوور ہیڈ برج ،وفاقی نظامت تعلیمات میں اساتذہ و نان ٹیچنگ سٹاف ،اور طبی مراکز پر لگی ہوئی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر کیڈ عوامی امیدوں کو کس حد تک بھر آنے میں اقدامات کرتے ہیں جس سے عوامی اعتماد آمدہ الیکشن کے لیے بحال رکھا جا سکے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں