فیصل صغیرراجا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
الیکشن 2018کے نزدیک آتے ہی باقی حلقوں کی طرح حلقہ پی پی 2میں سیاسی سرگرمیاں تیزہوگئی ہیں، مسلم لیگ(ن) کی جانب سے موجودہ ممبر صوبائل اسمبلی راجہ محمدعلی ہی شاید امیدوار ہوں گے، جبکہ ان کے مدمقابل راجہ صغیراحمد ایک بار پھرقسمت آزمائی کریں گے، گزشتہ انتخابات میں انھوں نے 37ہزار ووٹ لئے تھے کچھ دنوں قبل ایک پروگرام میں راجہ صغیر نے اس بات کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ آئندہ الیکشن بھی آزاد ہی لڑیں گے ۔پی ٹی آئی کی جانب سے راجہ طارق مرتضیٰ، راجہ محمدوحید اور آصف کیانی امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں لیکن قرعہ فال راجہ طارق مرتضیٰ کے حق میں نکلنے کاامکان رد نہیں کیاسکتا، تاہم حتمی فیصلہ بورڈہی کرے گا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے چیئرمین یونین کونسل نلہ مسلماناں شفقت محمود چودھری کاذکرچل رہاہے، اگرایسا ہے تویہ ایک اچھی انٹری ہوگی۔ راجہ محمدعلی نے گزشتہ دور کی نسبت ترقیاتی کاموں کے جال بچھائے ہیں، بڑے بڑے منصوبے دیئے ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔ جب سے وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون بنے ہیں ان کی جانب سے ترقیاتی کاموں کی رفتارمیں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ اس وقت ہیوی ویٹ امیدوارشمارکئے جارہے ہیں، ان کی شرافت، دیانت اور امانت کو لوگ دل سے سراہتے ہیں لیکن ان کی بدقسمتی کہہ لیاجائے یا کچھ اور، وزیراعظم کی سیٹ پر ان کی جماعت کے ہی شاہدخاقان عباسی آبیٹھے ہیں ، جو ان کے سخت سیاسی حریف ہیں۔ شاہدخاقان عباسی گزشتہ انتخابات میں آزادامیدوارراجہ صغیراحمد کی حمائت میں رہے، جس کے باعث راجہ محمدعلی کی جیت مشکل سے دوچار رہی اور کم مارجن پر وہ کامیاب ہوئے۔ اب بھی راجہ صغیراحمد میدان میں موجود ہیں اور علاقے میں ہونے والے جنازوں پر صف اول میں دکھائی دیتے ہیں وہ لوگوں کی خوشی و غمی میں اتنے فعال ہوچکے ہیں ،اگرکسی کی بھینس یاگائے بھی مرجائے توراجہ صغیروہاں بھی پہنچ کراظہار افسوس کرتے ہیں جس کے باعث انھیں عام آدمی پسند کرتاہے۔ راجہ صغیراحمد حافظ عثمان عباسی کے ہمراہ وہ ہراہم افتتاح یااجتماع میں موجود ہوتے ہیں۔ ان کاسب سے بڑاالزام یہ ہوتاہے کہ اسلام آباد میں بیٹھ کرہمارے مسائل سے آگاہی بہت مشکل ہے لیکن شاید وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اقتدارمیں اسلام آباد یالاہور بیٹھناہی پڑتاہے تب جا کرعلاقے میں ترقیاتی کام ہوتے ہیں۔پی ٹی آئی حلقہ پی پی 5کی طرح اس حلقہ میں کئی دھڑوں میں تقسیم ہے، یہ فیس بک کے دھنی مگرعملی میدان میں صفرہیں۔ فیس بک پر ان کی پوسٹیں پڑھ کے معلوم ہوتاہے کہ جیت قطعی ان کی ہی ہوگی لیکن حالت یہ ہے کہ دھڑے بندی مستقل شکل اختیا رکرچکی ہے، ایک دوسرے کاچہرہ دیکھناتک ناگوارہوچکاہے۔ رہی سہی کسر راجہ غلام مرتضیٰ ستی کی جانب سے پی ٹی آئی حلقہ این اے 50کے لئے امیدوارکے طورپر سامنے آنے سے نکل گئی۔ صداقت عباسی جیسے پرانے لوگ دیوار سے لگادیئے گئے ہیں، نئے پاکستان کے لئے اس حلقہ میں پی پی پی کے غلام مرتضیٰ ستی کوچننے سے عام آدمی پریشان ہواہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوچکاہے کہ اگرنیاپاکستان ان لوگوں نے بناناہے توپراناہی ٹھیک ہے۔ ایاک نعبدوایاک نستعین سے تقریرشروع ہوتی ہے لیکن اس سے پہلے بھنگڑااور ڈھول کی تھاپ ، رنگ برنگے چہرے، مخلوط اجتماع، کیانئے پاکستان کے لئے کسی کی بیٹی، بہن اور بیوی کاگھنٹوں ناچ ضروری ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں کے پی کے کی حکومت دی گئی ، وہاں ان کی کارکردگی صفرہے، یہ وہاں کوئی انقلاب لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے، سوائے لیپاپوتی کے کچھ بھی نہیں بدلا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ کے پی کے والے بھی نئے پاکستان والوں سے مایوس ہوچکے ہیں اور آنے والے الیکشن میں نیاپاکستان بنانے کے دعویدار شدیدمایوس ہوجائیں گے، یہ ایک لمبی بحث ہے، بات پی پی 2کی ہورہی ہے جہاں پی ٹی آئی کاحال انتہائی براہے،دھڑے بندی ختم کیسے ہوگی، فی الحال اس کادور دورکوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ اس حلقہ میں جماعت اسلامی کے امیدوار بھی اپنی انتخابی مہم شروع کرچکے ہیں لیکن جماعت اپنے مخصوص متقی ووٹرکے کسی اور کو متاثر کرنے کے قابل نہیں ۔مقابلہ پی ٹی آئی اور (ن) کے درمیان نہیں بل کہ (ن) اور آزاد امیدوارکے درمیان ہوتادکھائی دیتاہے، تاہم پی ٹی آئی کسی ایک کی شکست کاسبب بن سکتی ہے۔پیپلزپارٹی اس حلقے میں انتہائی ماٹھی رہی ہے، اسی لئے کرنل شبیربھی نئے پاکستان کے لئے پی ٹی آئی میں آچکے ہیں اور اپنی توپوں کارخ غلام مرتضیٰ ستی کی جانب کررکھاہے، حال آں کہ دونوں ہی ایک کشتی کے سوارتھے اور پھردوسری کشتی پر آگئے ہیں، اصولی طورپرانھیں ایک دوسرے پر طعنہ زنی اچھی نہیں لگتی۔ تاہم پیپلزپارٹی کی جانب سے نوجوان سیاست دان شفقت محمود چودھری میدان میں آرہے ہیں، ان کی جانب سے حتمی فیصلہ تونہیں ہوالیکن آواز خلق کونقارہ خداسمجھو،چودھری شفقت محمود اس وقت چیئرمین نلہ مسلماناں ہیں، وہ تحصیلدا رچودھری محمدحسین کے ہونہاربیٹے ہیں، دوستوں کی ایک بڑی تعدادرکھتے ہیں کیوں کہ دوست بناناان کامشغلہ ہے، یہ اپنی یونین کونسل میں بڑی بہادری سے سیاسی میدان میں لڑے اور اپنے سیاسی حریف کواپنی بالٹی سے پچھاڑ کریہ ثابت کردیاکہ وہ مردمیدان ہیں۔ ان کاپی پی کی جانب سے میدان میں آناپی پی 2پیپلزپارٹی کے لئے باعث اعزازہے۔ پارٹی کے تن مردہ میں جان ڈالنے میں یہ کامیاب ہوجائیں گے، تاہم عام آدمی ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصرہے کہ ترقیاتی کام تووزیراعظم پاکستان شاہدخاقان عباسی سے کراتے ہیں اور الیکشن میں پی پی کی جانب سے لڑیں گے۔
92