198

1965کی جنگ سے ضرب عضب تک /مدیحہ اشتیاق

دشمن کا کوئی چہرہ نہیں ہوتا وہ بس کسی بھی وقت کہیں سے حملہ آور ہو کر آپ کو نقصان پہنچاتا ہے با الکل اسی طرح 6ستمبر 1965میں بھارت نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل اور اکھنڈ بھارت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا اور رات کی تاریکی میں حملہ کر دیا اور شائد وہ یہ بھول گیا تھا کہ شیر سویا بھی ہو تو وہ شیر ہی ہوتا ہے اس وقت پاکستان کے فوجی اور اقتصادی وسائل بھارت کے مقابلہ میں بہت کم تھے لیکن پاکستانی افواج نے جذبہ شہادت اور جذبہ جہاد سے سرشار ہو کر اپنے سے کئی گنا بھاری دشمن کو شکست دی ۔1965کی جنگ میں عوام نے اپنی افواج کا بھر پور ساتھ دیا 17روز کی اس جنگ میں پورے ملک میں جویک جہتی اور اتحاد دیکھنے کو ملا اس کی مثال نہیں ملتی جنگیں ہمیشہ ہمت اور اور حوصلے سے لڑی جاتی ہیں ۔1965کی جنگ کے بعد بھی ہمیں بہت سے محازوں پر لڑنا پڑا،موجودہ جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں وہ ایک مشکل ترین جنگ ہے کیونکہ اب ہمارا دشمن صرف سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ ہماری صفوں میں موجود ہی ایسی جنگیں لڑنے کے لئے بہت زیادہ ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے ،ضرب عضب میں جس طرح ہماری افواج قربانیاں دے رہی ہیں اور جس طرح دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے پر عزم ہیں وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں امن اور ترقی کا سنہرا دور شروع ہو جائے گا ۔کوئی بھی فوج اپنی عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی آج فوج کو ہماری ضرورت ہے ،ہماری دعاؤں کی ضرورت ہے یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو ہمارے لئے جانیں دے رہے ہیں اس لئے کبھی بھی اپنی فوج کے خلاف کسی بھی پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اپنی ہی افواج کے خلاف باتیں نہ کریں اپنی جان دینا بہت مشکل کام ہوتا ہے اپنے آرام دہ کمروں میں بیٹھ کر تنقید کرنا بہت آسان کام ہے قدر کریں اپنی افواج کی جنہوں نے ہمارے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں،وہی قومیں تاریخ میں جانی جاتی ہیں جو اپنے ہیروز کی قدر کرتی ہیں ہمیں اپنے ایک ایک شہید پہ اورایک غازی پر فخر ہے،اللہ پاک افواج پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرے۔(آمین)
{jcomments on}madhia2005@gmail.com

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں