356

محمد شہزاد مندری مرحوم‘ سخن شناس انسان

گوجرخان پاکستان کا مشہور و تاریخ ساز شہر ہے لاہور سے راولپنڈی جانے والی مین ریلوے لائن گوجرخان شہر سے گذر کر جاتی ہے ایک تجزیے کے مطابق گوجرخان شہر راولپنڈی سے 53 کلومیٹر، اسلام آباد سے 61 کلومیٹر اور لاہور سے 255 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ تمام علاقہ بارانی اور کچھ رقبہ کو چھوٹے نالوں اور کنوؤں کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔یہ خطہ مختلف سیاسی سماجی ومذہبی شخصیات کے علاوہ فنِ شاعری و شعرخوانی کے ماہرین کا بھی مرکز ہے انہی منفرد حضرات میں سے ایک نام محترم المقام محمد شہزاد مندری صاحب مرحوم کا بھی ہے

جنہوں نے بزمِ سخن وری میں اپنی طبعِ سخن شناسی کو دوام بخشا ہمیشہ آپ کو اچھے تذکار کیساتھ یاد کیا جاتا رہے گا احمد ندیم قاسمی نے کہا تھا
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
آپ 1975ء میں موضع ماہندہ گوجر خان میں محمد انور صاحب کے گھر پیدا ہوئے اور بچپن ہی سے قاضی عبد الواحد اور مولوی عبدل جیسی علم و عمل کا پیکر شخصیات کی صحبت میسر آئی جس نے آپ کی ذات میں ایک عجیب فکری انقلاب برپا کیا

اور آپ بحرِ سخن کی گہرائیوں کی جانب محوِ سفر ہوئے اور پھر آپ کو راجہ ولایت اظہر سرکار جیسا ہیرا میسر آیا جن کی صحبتِ باکمال میں تقریباً 20 سال کی طویل مدت بسر کر کے آپ نے تعلیمِ حکمت کا سامان کیا بقول شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
چیف محمد ظہور وراگ کے خاص الخاص شاگردوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے چیف صاحب آپ پر خصوصی نگاہِ شفقت فرماتے اور آپ بھی چیف صاحب سے والہانہ عقیدت ومحبت کیا کرتے تھے یہاں تک کہ چیف صاحب کے وصال باکمال کے تقریباً 8 ماہ بعد مشاعرہ پڑھتے ہوئے ”دل کے اٹیک“کے سبب 2022ء تقریباً 47 سال کی عمر

میں خالق حقیقی سے جا ملے انا للہ وانا الیہ راجعون آپ کے حلقہ یاراں میں طارق اعظم‘حاجی عدالت نیاز،ملک ضیارب‘ ملک طارق‘ زکیر چٹھہ اور پسران چیف کے علاوہ دیگر بہت سے سی ایسی شخصیات شامل ہیں جن کو بزمِ علم و آگہی میں نگاہ احترام سے دیکھا جاتا ہے۔ جناب زاہد ظہور طیب اور شاہد ظہور جگر کو اللہ سلامت رکھے جو ایسی شخصیات کے تذکار کے علمبردار بنے مجھے معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ مندری صاحب کے چمنستانِ فکر کو علم و فیض کی خوشبوؤں سے سرفراز فرمائے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں