318

الفت حسین سامر‘درویش شاعر

اچانک گھر کی چھت پر بیٹھے رونقِ پوٹھوہار جناب الفت حسین سامر سرکار کی یاد آئی سوچا آپ کی خدمات پر کوئی کالم نہیں لکھا لہٰذا فوراً چیف صاحب کے لختِ جگر محترم زاہد ظہور طیب صاحب سے رابطہ کیا تاکہ معلومات لی جائے
مگر جناب کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث

آپ کے دوسرے بھائی محترم شاہد ظہور جگر صاحب کی جانب نظرِ التفات کو غنیمت جانا اور آپ نے ہمیشہ کہ طرح مطالبے کے مطابق انتہائی قیمتی باتیں پیش کر کے میرے کالم کا سامان کیا

چیف صاحب کے لگائے گلستان سے خوشہ چینیاں ہمیشہ باعثِ تسکین رہتی ہیں اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیااردو لغت کے دامن میں ”سامر“کئی معانی کے لیے استعمال ہوتا ہے اس کثیر المعانی ذخیرے سے ”سامر“کا ایک معنی ”دلکش دوست“ ہے اور اگر جنابِ الفت حسین سامر سرکار کی حیاتِ باکمال کی طرف دیکھا جائے تو آپ نے اس قدر اخلاص کا پیکر بن کر زندگی گزاری کہ آپ کے معاصرین ہمیشہ آپ کے حسنِ کردار کے نغمے الاپتے رہیں گے

آپ 1965ء کو میرا مٹور کے نواحی گاؤں ممیام میں پیدا ہوئے اور فنی اعتبار سے پہلے سائیں محفوظ سرکار سے رہنمائی لیتے پھر آپ کے وصال پر ملال کے بعد حاجی خلیل عاصم صاحب سے استفادہ کیا۔ ممیام خوبصورت قدرتی ذخائر سے مالا مال ایک حسین وادی کا نام ہے

جس کے اطراف میں لہلہاتے اَشجار کی فراوانی و دلکش پہاڑوں کا
جوبن ناظرین کی توجہات کو اپنی جانب
مبذول کرنے کا باعث ہے۔ علامہ نے کہا تھا
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ ودو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
آپ نے انتہائی غربت میں ایامِ حیات کاٹے مگر خودداری کا پہاڑ بنکر صبر و شکر کے دامن سے وابستہ رہے اور فنِ سخنوری میں وہ فن پارے تراش لائے کہ ماہرینِ فن بھی آپ کے کلام پر داد دیتے دکھائی دیتے ہیں خطہ پوٹھوہار و کشمیر کے دیگر سخن شناس حضرات کے علاوہ محترم چیف محمد ظہور وراگ صاحب نور اللہ مرقدہ کے ہم نشینوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے

خصوص باالخصوص سٹیج سیکرٹری کے طور پر آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اگر چہ ممیام مختلف مذہبی سیاسی و سماجی شخصیات کے باعث معروف ہے مگر آپ کی شخصیت اس خطے میں بہت نمایاں ہے اور بعض لوگ تو ممیام کی شناخت ہی آپ کے نام سے کراتے دکھائی دیتے ہیں۔
مجھ پہ تحقیق میرے بعد کرے گی دنیا
مجھ کو سمجھیں گے میرے بعد زمانے والے
اللہ تعالیٰ آپ کی قبر پر انوار و تجلیات کی بارش برسائے اور آپ کے افکار کو مقبولیتِ عام کا شرف بخشے
تیریاں یاداں وچ سامر غریب کہندا سارے کم زمانے نے بھلی گئے نی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں