175

اصحاب محمدؐ کی شان

اصحاب محمدکے الفاظ بولے جائیں یاپھراصحاب رسولؐکے الفاظ کولکھااوربولاجائے یہ الفاظ سنتے ہی فوراًذہن جس جماعت کی طرف جاتاہے توجہ جن شخصیات کی جانب جاتی ہے جس جماعت کی جانب سوچ وفکرمتوجہ ہوتی ہے وہ صرف ایک ہی جماعت ہے جسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہا جاتا ہے بلاشک وشبہ نبی کریم روف الرحیم ؐکے جاں نثار، وفادارصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جو مقام ومرتبہ پایاہے جس رتبہ پراللہ نے انہیں فائز کیا ہے

جواعزازات انہیں عطاء کئے گئے ہیں جن انوارات کی تجلیات سے ان کے سینے منورکئے گئے ہیں جن خوبصورت دلکش القابات سے انہیں پکارا گیا ہے جوقرآنی آیات ان کی تعریف میں اتاری گئیں ہیں جوبابرکت احادیث مبارکہ انکی شان میں کثیر تعدادمیں مہکتی خوشبو سے مزین ہیں جن کیاوصاف وکمالات قرآن مجیدمیں صبح وشام تلاوت کی صورت میں مسلمان پڑھتے ہیں

ان کی شان و شوکت عزت وعظمت کوتسلیم کئے بغیرکوئی چارہ نہیں بلاشبہ اللہ رب العزت نے اپنے پیارے آخری لاڈلے محبوب نبی امام الانبی ائکوہرچیزلازوال،بے عیب،بے مثال عطاء فرمائی پھرکیسے ممکن تھااللہ اپنے محبوب کوجاں نثاروفادار ساتھی شاگرداصحاب رسول کی شکل میں عزت وعظمت والے عطاء نافرماتانبی اکرم شفیع اعظمؐکے تمام اصحاب جنتی ہیں امت میں افضل واعلیٰ مقام اورحیثیت رکھتے ہیں

اللہ نے اس جماعت صحابہ کونبی کی محبت، صحبت، نصرت، فتح، اعانت‘وامانت‘صداقت‘عدالت‘سخاوت، شجاعت‘ کتابت‘ سماعت جیسی صفات سے مالامال کی ان کی فضیلت واہمیت اورمدح میں جابجاقرآن مجیدکی آیات نازل فرمائیں ان کے حسن عمل،حسن اخلاق‘ کردار‘گفتار‘ایمان واسلام کاتذکرہ کیاان کو دنیا میں ہی جنت کی بشارت سنائی انکی عظمت ورفعت پرقرآن مجیدمیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے یہی سچے مؤمن ہیں ان کیلئے درجات ہیں

انکے رب کے پاس دوسری جگہ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا اللہ ان سے راضی وہ اللہ سے راضی اوران کیلئے تیارکررکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ایک اور مقام پرارشادباری تعالیٰ ہے جو لوگ ایمان لائے اورہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہادکیااورجنہوں نے جگہ دی اورمددکی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کیلئے بخشش ہے ایک جگہ فرمایااگرایمان لاناہے توان جیساایمان لاؤاس کے علاوہ بھی بے

شمار آیات میں متعددجگہوں پران اصحابِ رسولؐکے فضائل ومناقب قرآن مجیدمیں موجود ہیں نبی کریم روف الرحیمؐنے بھی اپنی اس جماعت صحابہ کرام کے بارے میں فرمایامیرے صحابہ ستاروں کی مانندہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتداء کروگے ہدایت پاجاؤگے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین وہ جماعت ہے جونبی اکرم شفیع اعظم کے مقدس وبابرکت دورمیں اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے جنہوں نے اپنی محفل میں نبی اکرم کو دیکھاجوتلمیذ رشید بنے توامام الانبیاء کے بنے‘ جنہوں نے حدیث براہ راست اپنے کانوں سے رسول اکرم سے سماعت کی،جنہوں نے میدان جنگ میں دشمن کے تیراپنے سی نے پرکھاکراپنے نبی اوردین اسلام کی حفاظت کی،جنہوں نے فرشتوں کواترتے دیکھا،جن کے ایمان کی گواہی آج بھی قرآن دیرہاہے

،جن کے اوصاف قرآن کی آیات میں موجودہیں،جن کے آپس کے پیارکوقرآن رحمابینہم کہے،جن کی بیعت کو قرآن نقل کرے جن کودنیا میں چلتے پھرتے جنتی کہاگیا،جودین اسلام آج ہم تک پہنچانے میں ذریعہ بنے،جنہوں نے بروبحر کو عبور کرتے ہوئے محمد کا بحفاظت دین پوری دنیامیں پہنچایا،جنہوں نے عرب وعجم پردین کا پرچم لہرایا اس سارے پس منظر کودیکھاجائے تویہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دین اسلام کا منبع وسرچشمہ وحی الہٰی ہے جو اللہ کی طرف سے حضور اکرم شفیع اعظم ؐپرنازل کی گئی خواہ وہ وحی الہٰی کی صورت میں ہو یا پھرسنت رسول اور احادیثِ مبارکہ کی صورت میں ہوجس کولینے کیلئے

اللّٰہ تعالیٰ نے جس جماعت کو منتخب کیا وہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین جیسی مقدس جماعت ہے یہ ایک ایسی جماعت ہے جو رسول اللہ اورامت کے درمیان ایک واسطہ ہے اس واسطہ کے بغیرنا تو قرآن ہم تک محفوظ پہنچ سکتا تھا ناہی نماز،روزہ،حج ودیگر اسلامی ارکان واحکامات ان سب دلائل کودیکھاجائے تومسلمان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں شکوک و شبہات کا تصوربھی نہیں کرسکتا چہ جائیکہ ان مقدس شخصیات کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کی جائیں لیکن آج 1400سال بعد بہت سارے لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں شکوک وشبہات کو پروان چڑہارہے ہیں

وہ تاریخ کے کمزور اور نامعلوم کھوکھلے بے بنیاد حوالہ جات کوبنیاد بنا کرصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے کرداروگفتار پر انگلی اٹھاتے ہیں جبکہ وہ یہ بات بھول جاتے ہیں صحابہ کرام کی عزت وعظمت پر قرآن مجیداور احادیث مبارکہ کے واضح احکام موجودہیں قرآن مجیداور احادیث مبارکہ کے مضبوط دلائل کے سامنے تاریخ کے کمزور اوراق کی کوئی حیثیت نہیں ہمارے لئے امام الانبیاء کی ذات اقدس اورآپؐ سے منسوب ہر چیز قابل احترام ہے چاہے وہ مسجد نبوی ہو،حجرہ مبارکہ ہو،مدینہ منورہو،گنبدخضریٰ ہو،روضہ اور منبر کا درمیانی جنتا حصہ ہویا پھرآپؐکی بابرکت جماعت صحابہ کرام ہویاد رکھیں صحابہ کرام سے محبت وعقیدت رکھنا مسلمان کے ایمان میں لازم ملزوم کی حیثیت رکھتاہے ان کی تعظیم، تکریم اور توقیرکرناہرمسلمان پرفرض ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں