راجہ پرویز اشرف کا لولی پاپ

مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر

وطن کی گلیوں‘شاہرائیں اور بلند وبالا عمارتوں میں قائم ادارے آسیب زدہ دیکھائی دیتے ہیں پچھتر برسوں سے ہم نہ جان سکے کہ وہ کون ہیں جنھوں نے اس ملک کی امیدوں امنگوں اور اساس کو نیم جان کردیا ہے وطن کی پھانکوں کے گھٹنوں میں بہت کم دم رہ گیا ہے

اب بھی ہمارے اکابرین کو سمجھ نہیں آرہی کہ اب در و دیوار بھربھری مٹی کی طرح ہیں ملک ایک اذیت ناک دل برداشتگی میں سانس لے رہا ہے اگر یہ دل برداشتہ اور بروختہ رہا تو پھر بہت بڑے ضرر سے دوچار ہوگا اور ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے.اب ہمیں سوچنا ہوگا

پیسہ پیسہ سوچ سمجھ کر لگانا ہوگا لیکن نہیں روٹی کپڑا مکان۔ایشین ٹائیگر اور نیا پاکستان بنانے والوں کی سوچ نہ بدلی ہے نہ بدلے گی ووٹرز کو بے وقوف بنانے کے لیے الیکشن کے دوران قومی خزانے سے بھاری رقوم سے ایسے منصوبے شروع کیے جاتے ہیں جو الیکشن کے بعد توجہ کھو دیتے ہیں

ان منصوبوں پر رقم کا ضیائع کبھی قابل گرفت نہیں رہا.ایسا ہی ایک پروجیکٹ راجہ پرویزاشرف کی جانب سے الیکشن 2024 سے قبل حبیب چوک میں نادرا آفس کے طور گرؤانڈ پر موجود ہے جس کی عمارت کرائے پر لی گئی ہے الیکشن کے دوران اس آفس کا خوب ڈھندورا پیٹا گیا اسے ایک کارنامہ کے طور پینٹ کیا گیا آفس کی تزئین وآرائش بھی کی گئی لیکن یہ آفس آج تک فنگشنل نہ ہوسکا نادراکا یہ نان فنگشنل آفس شاید عوام کے لیے لولی پاپ کے طور لانچ کیا گیا تھ

ا اگر مقصد عوامی بھلائی ہوتا تو یہ آفس بیول یا جبر میں بنایا جاتا لیکن مقصد عوامی بھلائی نہیں بلکہ ووٹ کا حصول تھا ایک سال سے زائد کا وقت گذر جانے کے بعد بھی یہ آفس اپنے فنگشنل ہونے کا منتظر ہے عین اُسی طرح جس طرح روٹی کپڑا اور مکان کا بوسیدہ نعرہ 53 سال بعد بھی عملی شکل پانے کا منتطر ہے کوئی بتائے گا

کہ اس آفس کے نان فنگشنل ہونے کے باوجود اس پر ہونے والا ماہانہ خرچ کس مد میں کیا جارہاہے.راجہ پرویزاشرف اس پر کیوں خا مو ش ہیں کیا قومی خزانہ کا نقصان کسی کو دیکھائی نہیں دیتا کیا وجہ ہے کہ تیاری کے مراحل مکمل ہونے کے باوجود یہ آفس عوام کے لئے نہیں کھولا جارہا.دل بوجھل ہے دماغ ماؤف ہے

سوچ یہ ہے کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے مشکل حالات اور ناکافی وسائل اور کافی سے زیادہ مسائل کا انبار اپنی جگہ جوں کا توں موجود ہے جنہیں حل کرنے کے لیے ہمارے رہبر ورہنماء برسوں سے حل کروانے کی گردان جاری رکھے ہوئے ہیں مگر تاحال بدلاؤکی کوئی صورت نظر نہیں آتی پچھتر برس بیت چکے جبکہ نعروں وعدوں پر عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے والوں کے نزدیک بہتری کے لیے پچھتر سال کچھ بھی نہیں

جہنوں نے آزادی کی جنگ لڑی ان کی نسلیں آزادی کے ثمرات سے محروم ہیں جبکہ چند مخصوص بے ضمیر موقع پرست اور قابو یافتہ گروہوں نے آزادی کے بعد وطن کو لوٹنے کھسوٹنے کا ذریعہ بنالیا اور سماج میں ان تباہ اور ہلاکت آفریں رجحانات کو فروغ دینے کی اجازت حاصل کرلی جن کی موجودگی میں ایک شریف‘ صحت مند اور باضمیر سماج کے قیام کا تصور دیوانے کا خواب بن چکا.ضرورت اس امر کی ہے

کہ ہر پاکستانی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے راجہ پرویز اشرف اپنی مصروفیت سے کچھ وقت نکال کر حبیب چوک میں بننے والے نادرا آفس کو فعال کروانے کی سعی کریں تاکہ کرایے کی مد میں قومی خزانے کو نقصان سے بچاتے ہوئے علاقے کے عوام کو سہولت کی فراہمی ممکن ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں