173

یورپ میں غیر قانونی داخلے کا انجام/راجہ راشد سلطان

دنیامیں موجود ہر شخص کو اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی فکر رہتی ہے بچوں کی بہتر نشو و نما، ان کی تعلیم اور اس کے بعد ان کے لیے بہتر رو ز گار کا انتخاب ہر بچے کے والدین کی خواہش ہوتی ہے اکثر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے یورپین ممالک میں جا کر اعلی تعلیم حاصل کریں اور وہاں روزگار حاصل کر کے اپنا مستقبل اچھے سے اچھا بنا سکیں کسی بھی شخص کے ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کے لیے تین راستے ہوتے ہیں ہوائی سفر (بذریعہ ہوائی جہاز ) زمینی سفر (بذریعہ سڑک ) اور سمندری سفر (بذریعہ بحری جہاز یا کشتی ) بر اعظم ایشا میں موجود تمام ممالک کے باشندوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ امریکہ یا یورپ جا کر اپنا مستقبل بہتر بنائیں جس کے لیے وہ اپنے ملک میں موجود مختلف ٹریلوایجنسی یا ایجنٹوں سے مدد حاصل کر تے ہیں جب بھی کوئی شخص ان ایجنٹوں کے پاس جاتا ہے تو وہ اس کو ایسے سنہرے خواب دیکھاتے ہیں کہ اس شخص کی اپنی سوچ ختم ہو جاتی ہے خاص طو ر پر ایسے ایجنٹ جو انسانوں کو مختلف زمینی اور سمندری راستوں سے دوسرے ممالک میں لے کر جاتے ہیں کم پیسوں میں یورپ کے ممالک تک رسائی کا خواب دیکھاتے ہیں اس طرح کے ایجنٹو ں کو اگر انسانی سمنگلر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا بغیر ویزہ کے مختلف ممالک میں سے گزار کر سمندرہ راستے یورپ تک پہنچانا وہ اپنے ذمہ لیتے ہیں ہر گزرتے دن کے ساتھ میڈیا میں ایسے واقعات کا ذکر کیا جاتا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا یا ان کی کشتی کو حادثہ پیش آگیا جس میں اموات واقع ہو گئیں اپنی آنکھوں میں بہتر مستقبل کا خواب سجائے یورپ میں داخل ہونے سے پہلے ہی وہ اس دنیا فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں ہمارے پیارے ملک پاکستان میں بسنے والے افرا د کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے آئے دن ایسی خبر سننے کو ملتی ہے کہ غیر قانونی طور پر سمندری راستے سے یورپ داخل ہونے والی کشتی کو حادثہ پیش آیا جس میں پاکستانی نیشنل کی موت واقع ہو گئی پاکستان میں بھی ایسے ایجنٹ موجود ہیں جونوجوان نسل کو غیر قانونی طریقے سے یورپ لے جانے کے خواب دیکھاتے ہیں پچھلے دنوں بھی ایک ایسا واقع پیش آیا جس میں غیر مصدقہ اطلاعت کے مطابق 17 سے زائد پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ان میں ایک چوک پنڈوڑی کا رہائشی عاطف علی بھی موجود تھا والدین نے محنت مزدور کر کے اپنے بیٹے کو پڑھایا اور مختلف کورسز کروائے اور اس کے بعد اپنے بہتر مستقبل کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے زمینی اور سمندری راستے طے کرتے ہوئے ترکی پہنچا اور وہاں بذریعہ کشتی یونان کے لیے سفر شروع کیا لیکن راستے میں کشی کے حادثہ میں موت واقع ہو گئی اس کشتی میں موجود 17 سے زائد پاکستانی اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے غیر قانونی طور پر جانے کی کوشش میں کتنے گھروں کے چراغ بھج گئے اگر خود یا والدین اپنی سوچ تبدیل نہیں کریں گے اور حکومت کی طرف سے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خدانخواستہ پتہ نہیں کتنے گھروں کے چراغ اور بجھیں گے اور موت کے سوداگروں اور انسانی سمگلروں کا کاروبار چلتا رہے گا میری تمام والدین سے گزار ش ہے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور ان کو یورپ بھیجنے کے خواب ضرور دیکھیں مگر کوئی غیر قانونی راستہ اختیار نہ کریں جس سے ان کو اپنی اولاد سے ہاتھ دھونا پڑ جائے میری حکومت سے بھی پر زور اپیل ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بیرون ممالک بھیجنے والے ایجنٹوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حادثے میں فو ت ہونے والے تمام افراد کو جنت میں جگہ عطا فر مائے اور گھر والوں کو صبر جمیل عطا فر مائے (آمین ){jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں