131

کہوٹہ کی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت/اصغر حسین کیانی

عوامی نمائندوں کی بے حسی کی وجہ سے تحصیل کہوٹہ کا خوبصورتی ماند پڑنے لگی بنیادی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے ہجرت کرنا شروع کر دی تحصیل کہوٹہ جو کہ باب کشمیر بھی کہلاتی ہے یہ تحصیل ایٹمی تحصیل او ر شہداء کے حوالے سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے یہاں سپاہی سے لے کر جرنیلوں تک ایسے باصلاحیت لوگ پید ا ہوئے جنہوں نے اپنے ملک و قوم کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں جبکہ سیاسی قائدین کی بھی کوئی کمی نہیں ۔چیئرمین مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق ،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ دیگر کئی نامور سیاسی و سماجی شخصیات موجود ہیں۔عوامی مسائل ،عوامی مطالبات کے پش نظر اس پرانی تحصیل کا کچھ حصہ کاٹ کر پہلے تحصیل کوٹلی ستیاں اور پھر تحصیل کلرسیداں بنائی گئی۔ان سب چیزوں کے باوجود اس تحصیل کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ ایٹمی تحصیل ہے اور اس تحصیل کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کا سر فخر سے بلند ہے یہاں کے لوگوں نے جہاں فوج میں رہے ملک و قوم کے لیے قربانیاں دیں وہاں ایٹمی طاقت بننے کا جب موقع آیا تو یہاں کے رہنے والے لوگوں نے اپنے گھر بھر زمین ملک سالمیت اور استحکام کے لیے قربان کر دیں اور خود دربدر ہوئے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر نے جہاں پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر قوت بنایا وہاں انہوں نے اس علاقے کے تعمیر و ترقی کے لیے بھی اقدامات کیے اور مقامی لوگوں کو اس ادارے میں نوکریاں بھی ملتی رہیں اور اتنے مسائل بھی پیدا نہ ہوئے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے لیے مشکلا ت پیدا ہو گئی ہیں چند روز قبل بھی متاثرین سنمبل گاہ کی کمیٹی کے زیر اہتمام اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ ، چیئرمین مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق ،وزیر اعظم پاکستان کو درخواستیں دی ہیں کہ کم از کم مقامی لوگوں کو این او سی میں رعایت دی جائے اور مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمین دی جائیں ۔وزیر پٹرولیم راجہ شاہد خاقان عباسی نے کہوٹہ تا آڑی سیداں روڈ کے لیے تقریباً 40کروڑ کے فنڈز دیئے اور سڑک کا کام شروع ہوا مگر افسوس کہ چھ سال گزرنے کے باوجود یہ سڑک مکمل نہ ہوسکی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے زمانے کی جو سڑک بنی تھی اس کو بھی اکھاڑ کر ایسا ناقص مٹریل استعمال کیا گیا کہ سڑک مکمل ہونے سے قبل ہی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے اور پہلی سڑک سے بھی اس کی حالت خراب ہے مگر عوامی نمائندوں نے خود کرپشن نہ کی ہوگی مگر ٹھیکداروں ،محکمے اور اپنے کارخاصوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ 12کلو میٹر سڑک پر 40کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود اس کی حالت انہتائی خستہ حال ہے محکمہ اور ٹھیکداروں کے خلاف شفاف انکوائر ی کرا کر کرپشن کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے اس کے علاوہ سہالہ پھاٹک پر اور ہیڈ برج نہ ہونے کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں کئی ملازمین ڈیوٹی پر نہیں پہنچ پاتے اسی طرح کہوٹہ آزاد پتن روڈ جوکہ ڈیفنس روڈ ہے اور سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی کئی روز بند رہتی ہے مگر آج تک پنجاب حکومت نے کوئی توجہ نہ دی اسی طرح کہوٹہ مٹور روڈ کہوٹہ چوکپنڈوری روڈ جو کہ ایم پی اے راجہ محمد علی کی خصوصی کاوشوں سے تعمیر ہوئی ہیں ان میں بھی ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ہے۔اتنے زیادہ فنڈ ز خرچ کرنے کے باوجود اگر یہ سڑکیں چند سال بھی نہ نکال سکیں تو یہ اس علاقے کے عوام کے لیے بڑی بدقسمتی ہے ۔اصل میں نیچے سے لے کر اوپر تک اس ملک میں کرپشن رچ بس کئی ہے کہ ملازمین تنخواہ کو حرام اور کرپشن کو حلال سمجھنے لھے ہیں ۔یہی حال ٹی ایم اے کہوٹہ میں بھی ہے سیکرٹری ماسٹر اور دیگر ملازمین ٹھیکدار بنے ہوئے ہیں اور فرضی ناموں پر لائسنس حاصل کر کے پھر محکمہ کے انجنیئر اور دیگر افسران سے مل کر 5لاکھ کی گلی پر ڈیڑھ لاکھ بھی خرچ نہیں کرتے تمام محکمہ کے افسران نے اپنا اپنا حصہ رکھا ہوتا ہے ۔جو ہر سال کروڑوں کے فنڈز خردبرد کر کے منصوبے پاس کر دیتے ہیں اور عوام ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ہزاروں وپے تنخواہ لینے والے ملازمین کروڑ پتی بن گئے ہیں اور کروڑوں جائیدادیں بنا ڈالیں ۔چند سال قبل بننے والی تحصیل کلر سیداں کی تعمیر و ترقی دیکھ کر اپنے نمائندوں پر دکھ ہوتا ہے کاش ہمارے قائدین بھی ایسے علاقہ پر توجہ دیں سکیں اور یہ علاقہ بھی ترقی کر سکے اس علاقہ میں یونین کونسل پنجاڑ اور یونین کونسل نرڑ خوبصورت ترین علاقے ہیں اگر ان علاقوں پر توجہ دی جائے تو یہ علاقے مری سے کم نہیں ۔سرسبز جنگلات ،وادیاں ،آبشاریں ،ریسٹ ہاؤس اور صحت افزاء مقام موجود ہیں مگر افسوس کہ پنجاڑ تا نرڑ روڈ جوکہ کرنل یامین مرحوم کے دور میں بنی تھی آج تک اس پر کسی نے توجہ نہ دی اور اس سڑک پر کئی حادثات رونماء ہو چکے درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے ۔ لوگ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اس حلات میں بھی بڑے دور دور سے لوگ سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں اگر ہمارے منتخب نمائندے اس پر توجہ دیں اور پنجاڑ سے لے کر نرڑ پانچ پانچ پیر اور دیگر علاقوں میں سیر و تفریح کے لیے انتظامات کیے جائیں سڑکیں کشادہ، پارکیں اور چھوٹا سا چڑیا گھر تو یقیناًہو تو یہ علاقہ ایک مرکز بن سکتا ہے اور نہ صر ف سیاح بلکہ اس علاقے کے لوگوں کو بھی باعزت روزگار ،سفری سہولیات اور دیگر بنیادی سہولیات میسر ہوسکتی ہیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں