جس طرح وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے پاناما لیکس کے بعد اپوزیشن کے شدید رد عمل کے بعد عوام سے رجوع کیا اور جلسے جلو س شروع کیے اور منصوبوں کا اعلان کر کے عوام کے غصے کو ٹھنڈا کرنے اور اپوزیشن کی چالوں کو ناکام کرنے کی کوشش کی ہے اس کا ردعمل حلقہ این اے پچاس میں بھی ہوا گوکہ حلقہ این اے پچاس میں بھی ہواگوکہ حلقہ این اے پچاس اور پی پی IIمیں اپوزیشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ پیپلز پارٹی تو الیکشن کے بعد کہیں نظر نہیں آتی ۔کرنل شبیر اعوان جوکہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑکر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اور جب الیکشن ہارے تو یہ کہہ کر کہ حلقہ پی پیIIکے عوام نے مجھے وفا نہیں کی اس لیے وہ تحریک انصاف میں چلے گئے مگر کچھ عرصہ سے وہ وہاں بھی متحرک نظر نہیں آتے جبکہ غلام مرتضیٰ ستی کبھی کبھار حلقے کا چکر لگاتے ہیں مگر جس طرح ایک پارٹی کی نچلی سطح سے لے کر اوپر تک سیٹ اپ ہوتا ہے وہ نہیں ہے جبکہ کارکن اور ورکر بھی نالاں نظر آتے ہیں اور اکثر نے دوسری جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے ۔میونسپل کمیٹی کہوٹہ اور تحصیل بھر میں پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کھڑے نہ کرسکی میونسپل کمیٹی میں تحصیل صدر آصف ربانی قریشی نے الفتح گروپ سے امیدوار کھڑے کیے اور جب مناسب نمائندگی کے تحت مخصوص نشستوں پر الیکشن کا اعلان ہوا تو اس وقت الفتح گروپ کے پانچ کونسلرز نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور آخر کار چیئرمین کے لیے دوڑ دھوپ کرتے ہوئے انہوں نے بھی چیئرمین مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق کی رہائش گاہ جاکر ان کا سایہ اور سرپرستی مانگی اب پتہ نہیں کہ وہ خود میونسپل کمیٹی کے چیئرمین بننے کے لیے مدد مانگ رہے ہیں مسلم لیگ ن کے کسی کونسلر کو چیئرمین بنانے کے لیے کہہ رہے ہیں ۔مسلم لیگ ن جوپہلے ہی دھڑے بندی کا شکار ہے جس کی واضح مثال ہے کہ چند روز قبل جب وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے جبریاں تا سوڑ سڑک کا سنگ بنیاد رکھا تو ایم پی اے کے بجائے ان کے مخالفین وہاں کھڑے تھے وہاں اگر مسلم لیگ ن کے قائدین مسلم لیگی ورکروں ،کارکنوں ،عہدیداروں کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو وہ مسلم لیگ ن کے لیے نقصان دہ ہوگا ۔شاہد خاقان عباسی اور ایم پی اے راجہ محمد علی فیصلے کرتے وقت کم از کم تحصیل اور سٹی عہدیداران سے ضرور رابطہ کریں کیونکہ کوئی احتجاجی تحریک ہویا الیکشن ہو یہی ورکر عہدیداران پیش پیش ہوتے ہیں جلسوں کی تین سال ہونے کو ہیں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اس علاقے کے عوام سے اتنا رابطہ نہ کیا اور نہ ہی کوئی میگا پراجیکٹ دیا مگر چند روز قبل وہ بھی کہوٹہ آئے اور جبریاں تا سوڑ سڑک جوکہ 19کروڑ روپے کی لاگت سے بنے کی اس کا سنگ بنیاد رکھا وہ کچھ دیر ٹی ایم اے کہوٹہ میں بھی ٹھہرے اور متاثرین کے مسائل سنے راستے میں ہوتھلہ کے مقام پر راجہ عامر مظہر چیئرمین یوسی ہوتھلہ نے ان کا استقبال کیا اسی طرح کہوٹہ،دوبیرن اور پنجاڑ تک کئی جگہوں پر ان کا استقبال کیا گیا ۔افتتاحی تقریب میں چیئرمینوں کی اکثریت بھی موجود تھی اور اندازے کے مطابق چیئرمینوں نے بھی وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی سے بڑ ی امیدیں لگا رکھی ہیں یہ ان کی مجبوری بھی ہے کیونکہ بلدیاتی نظام ابھی تک فعال نہیں ہوا اور عوام جنہوں نے ان کو ووٹ دیئے ہیں وہ کام مانگتے ہیں آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ حلقہ پی پی IIمیں راجہ محمد علی اور شاہد خاقان عباسی کا جھگڑا کیا ہے نہ تو راجہ محمد علی نے ایم پی اے کا الیکشن لڑنا ہے اور نہ شاہد خاقان عباسی نے ایم پی اے کا ۔پھر جب جماعت ٹکٹ دیتی ہے تو پھر اگر کوئی خلاف ورزی کر کے ٹکٹ ہولڈر کو ووٹ نہیں دیتا تو اس کا مسلم لیگ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اعلیٰ قیادت کو نوٹس بھی لینا چاہیے۔اس حلقہ کے علاوہ شاید ہی کوئی ایسا حلقہ ہو جہاں پر ایم پی اے اور ایم این اے ایک پلیٹ فارم پر نہ ہوں اعلیٰ قیادت کو اس حلقے میں گروپ بندی کو ختم کرنا ہوگا ۔میں سمجھتا ہوں کہ ان کے آپس میں اختلافات کی اصل وجہ مقامی قیادت ہے وہ چند عناصر جوکہ ان دونوں گروپوں سے ذاتی مفادا ت کی خاطر اس خلیج کو مزید بڑھا رہے ہیں ۔ اگر یہ دونوں شخصیات آپس میں مل کر اور عہدیداران کی مشاورت سے چلیں تو نہ صرف علاقے کی تعمیر و ترقی ہوگی بلکہ نظریاتی اور دیگر عہدایداران ورکرز بھی خوش ہوں گے ورنہ جس طرح حالات کا رخ ہے آئندہ الیکشن سے مسلم لیگ ن کو نقصان ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی نے 19کروڑ روپے اس سڑک کے لیے دیئے ہیں اور ساتھ ہی کیرل روڈ اور پنجاڑ تا نرڑ روڈ کے لیے بھی فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی ساڑھے تین کروڑ دینے کا وعدہ کیا تھا اگر یہ وعدہ پورا ہوجائے تو جہاں ایم ایس ڈاکٹر مہر اختر بلوچ نے تھوڑے سے عرصے میں اس ہسپتال کو بہت بہتر کیا ہے مزید ترقی ہوسکتی ہے ۔ آج کل اسسٹنٹ کمشنر کہوٹہ بڑے ایکٹیو نظر آرہے ہیں بڑے معاملات سے لے کر صفائی کے نظام تک بھی مانیٹرنگ کرتے ہیں جوکہ خوش آئند ہے ۔دفاتر میں حاضریاں چیک کرنا اور کرپشن کے خلاف اقدامات کو عوام قدر کی نگاہ دیکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹی ایم اے سے کمیشن مافیا کا خاتمہ کیا اور منصوبوں میں ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے جوخرد برد ہورہی ہے اس کا سدباب کیا جائے۔دیگر اداروں میں بھی کاروائی کی جائے اس کے علاوہ کہوٹہ شہر میں جعلی دو نمبر دوائیاں فروخت کرکے خودتوارب پتی بن گئے کئی لوگوں کو موٹ کے گھاٹ اتار دیا گیا ڈرگ انسپکٹر اور محکمہ صحت کے دیگر اہلکاران ان کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے اسسٹنٹ کمشنر کو ایسے لوگوں کے خلاف بھی کاروائی کرنا ہوگی حلقہ جموں 6میں مسلم لیگ ن کے ایم ایل اے راجہ محمد صدیق نے بھی اپنی رابطہ عوام مہم زور و شور سے شروع کر رکھی ہے.{jcomments on}
89