85

کشمیر کی تحریک اور تحریکِ آزادی / راجہ محمد حنیف

5 فروری کا دن یکجہتی کشمیر پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ کشمیری عوام اپنے حقوق خودارادیت کے لئے 68 سال سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ 5 فروری پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے اور کشمیریوں سے اظہار یکہجتی کے لئے سمینار اور جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں پاکستانی عوام یہ عہد کرتے ہیں کہ ہمارے بچے، جوان، بوڑھے سب کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ کیوں کہ پاکستان اور کشمیر ایک جسم کی مانند ہیں۔ کشمیر جغرافیائی ،مذہبی ، تاریخی لحاظ سے پاکستان کا ہی حصہ تھا۔ 1940 ء میں قردادِ پاکستان منظور ہوئی اور حکومت برطانیہ نے برصغیر کی تقسیم کا فیصلہ کیا 3 جون 1947 ء کی رات لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے برصغیر کی تقسیم کا اعلان کیا قانونِ آزادی ہند کے تحت پایا کہ ہندوستان کے مسلم اکثریت والے ملحقہ علاقوں اور غیر مسلم ملحقہ علاقوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے جب 14 اگست1947 ء کو اعلان کیا گیا کہ یہ ریڈیو پاکستان ہے تو مسلمانوں برصغیر میں خوشی کی لہر دور گئی اور لوگو ں نے اپنے گھروں پر پاکستانی پرچم لہرائے اور خوشیاں منانے لگے۔ بھارتی سامراج نے کشمیریوں کوکچلنے کے لئے قیام پاکستان کے ساتھ ہی قانونی آزادی ہند کے تحت خلاف ورزی شرع کر دی اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ظلم و تشدد وحشیانہ انداز کے ساتھ بچوں بوڑھوں اور عورتوں کی آبرو ریزی کی۔ اُس کے برعکس کشمیری بہادر عوام نے حق خوداریت کے لئے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے آزادی چاہتے ہیں جب تک اقوامی متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو انُ کا پیدائشی حق خوداریت نہیں دیا جاتا اُس وقت تک کشمیریوں کی آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔تحریکیں اپنے نظیریے اور موقف کی بنیاد پر کامیاب ہوتی ہیں۔کشمیریوں کی آزادی کی تحریک ایک نظریہ کے تحت برپہ کی گئی ہے یہ نظریہ اسلامِ آزادی اور تکمیل پاکستان ہے دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک ہے اس کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی ہے کشمیر کی آزادی کی تحریک پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی شرع ہوگئی تھی اور بھارت کے پہلے وزیراعظم کشمیر کے معاملے کو خود اقوامِ متحدہ لے کر گئے تھے۔ اور اس وقت نہرو کی تائید سے سلامتی کونسل نے کشمیر کے مسئلے کو کشمیریوں کی آزادی اور ان کی مرضی سے طے کرنے کی قراداد منظور کی گئی۔ اور آج تک نہ ہی بھارت نے اس قراداد پر عمل کیا اور نہ ہی اوقوامِ متحدہ نے کوئی خاص توجہ دی اس کے برعکس دن بدن کشمیریوں کو کچلا جا رہا ہے اور نسل کشی کی جارہی ہے تحریکیں کسی قوم کو مارنے یا دبانے سے ختم نہیں ہوتیں بلکہ ابھرتی ہیں جب کہ آج دنیا میں کشمیریوں کی آزادی کے لئے لوگوں حمایت کا اعلان کر رہے ہیں شروع ہی میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے وادی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا اسی لیے پاکستان کا ہر بچہ نوجوان اور بوڑھے کشمیر کی آزادی کے لئے اپنی آواز بلند کرتے ہیں کہ کشمیریوں کے مطابق اُن کو آزادی کا حق دیا جائے حالانکہ بھارت جمہوریت کے بڑے دعوے کرتا ہے لیکن دوسری طرف کشمیریوں کی حق کی آواز دبانے کے لئے فوج بڑی تعداد میں ان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اس وقت حالات کا جو تقاضہ ہے امریکہ سمیت جو بڑے ملک ہیں انہیں کشمیر جیسے بڑے اور درینے مسئلے پر ثالثی کریں اور کشمیریوں کو آزادی دلائیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں