قومی الیکشن 2002 چوہدری نثار علی خان کی ایک نئے حلقہ این اے 52 راولپنڈی روات کلر سیداں وغیرہ آمد نے اس حلقہ کے باسیوں اور خاص طور پر مسلم لیگ ن کے ووٹرز سپوٹررز اور ورکرز کو ایک نئی امید دلائی بنا کسی تعارف تمام ورکرز نے چوہدری نثار علی خان کا اپنے اپنے علاقوں میں بھر پور استقبال کیا سیاسی محفلیں سجائیں جس وجہ سے چوہدری نثار نے اس نئے حلقے سے الیکشن میں شاندار کامیابی حاصل کر لی حالانکہ چوہدری نثار علی خان اس بار اپنے آبائی حلقہ این اے 53 سے الیکشن ہار گئے تھے این اے 52 کے ووٹروں نے چوہدری نثار علی خان کے بکسوں کو ووٹوں سے اس لیے بھر کر بھیجا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ چوہدری نثارعلی خان ایک سچا لیڈر ہے جو کہتا ہے وہ کرتا ہے ایماندار ہے ووٹ کا حق ادا کرنا جانتا ہے وغیرہ 2002 سے 2008 تک کا وقت ورکرز کے ساتھ تعارفی میٹنگز خوشی غمی میں شرکت اور مسلم لیگ ق اور پرویز مشرف کی حکومت کے خاتمے کیلئے تحریک اور بہتر وقت آنے کی نوید سناتے گزر گیا 2008 کے قومی الیکشن اور میاں نوازشریف کی پاکستان آمد نے لوگوں کی بہتر وقت آنے کی اس امید کو اور تقویت بخشی اسی جوش جذبے سے چوہدری نثار علی خان کو 2008 کا الیکشن پھر بھاری اکثریت سے جتوا یا مگر اس بار چوہدری نثار اپنے آبائی حلقہ این اے 53 چکری ٹیکسلا سے بھی جیت گئے چوہدری نثار علی خان نے این اے 52 کی سیٹ ورکرز کے تحفظات اور بے چینی کے باوجود چھوڑ دی مگر اس حلقے سے میاں نواز شریف کو الیکشن لڑانے کی بات کر کے اپنے ورکرز ووٹرز کے جذبات کو ٹھنڈا کر لیا پھر میاں صاحب کی نااہلی کے بعد ان کے داماد کپٹن صفدر کو اس حلقے سے ضمنی الیکشن کیلئے میدان میں اتارا لوگوں نے چوہدری نثارعلی خان پراعتماد کرتے ہوئے تیسری بار پھر مسلم لیگ ن کے نمائندے کو اس امید پر کامیاب کرایا کہ شاید اب ترقی اور خوشحالی ان کا مقدر بننے جا رہی ہے 2008 سے 2013 تک کا سفر پنجاب گورنمنٹ کے سہارے ترقیاتی گرانٹ کی فراہمی چوہدری نثار علی خان کی طرف سے نااہل افسران کو دھمکیاں اور ورکرز کو ہلکی پھلکی تھپکیاں دے کر یہ کہا گیا کہ بہتر وقت آنے والا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے 2013 کے قومی الیکشن سے پہلے لوگوں کو یہ امید دلائی کہ ابھی تو چھوٹی سی پنجاب کی حکومت تھی مرکز میں ہماری حکومت آئے تو آپ لوگوں کا اور جو میرے دل کے بہت قریب رہنے والے ورکرز ہیں ان کا کوئی قرض باقی نہیں چھوڑوں گا اور اس بار حکومت ملی تو روایتی انداز سے نہیں بلکے ہم دیوانوں کی طرح دن رات کام کریں گے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ہم نے روڈ میپ تیار کر لیا ہے میں نے میاں نواز شریف صاحب کو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر ہماری حکومت آئی تو کم از کم چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک عوام الناس کی عزت نفس بحال نہ کر سکے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ نہ بنا سکے تو میں مسلم لیگ ن کی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لوں گا ۔ چوہدری نثار علی خان نے الیکشن سے پہلے یہ بھی کہا کہ ہم ہر محکمہ سے کرپشن بدعنوانی بدانتظامی اور ناانصافی کو جڑ سے ختم کر دینگے جو بھی اہلکار یا ٹھیکیدار ترقیاتی کاموں میں ایمانداری سے کام نہیں کرے گا اسے جیل کی ہوا کھانی پڑے گی پولیس محکمہ مال اور دیگر ادارے اگر عوام کو انصاف فراہم کرنے میں کوتاہی برتیں گے تو ان پر بھی کیس دائر کر کے سخت سزائیں دی جائیں گی بہتر وقت آنے والا ہے کسی کا بھی ادھار نہیں چھوڑوں گا انہی باتوں کو سن کر بہتر وقت کی امید لیے اس حلقے کے لوگوں نے 2013 کے قومی الیکشن میں چوتھی مرتبہ پھر چوہدری نثار علی خان کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرا دیا تا کہ اس علاقے میں امن قائم ہو سکے لوگ آزادی عزت اور تحفظ کے اس احساس کے ساتھ زندگی گزار سکیں جو ان کا حق ہے ہر ایک کو یہ امید تھی کہ اس حلقہ میں کوئی کسی کے ساتھ ظلم زیادتی نہ کر سکے گا چور چوری کرتے وقت ہزار بار سوچے گا کہ چوہدری نثار کا حلقہ ہے مسلم لیگ ن کی حکومت ہے رشوت لینے والے کے ہاتھ کانپ جائیں گے ہمارا علاقہ اور ہمارا ملک ترقی کی اس راہ پر گامزن ہو جائے گا ہمارا ملک ترقی کی اس راہ پر گامزن ہو جائے گا جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا مسلم لیگ ن کی حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بھرپور اقتدار کو صرف ڈیڑھ سال باقی ہیں دعا ہے کہ وہ بہتر وقت ہمارے لوگوں کی زندگیوں میں جلد آئے جس کی امید سب لگائے بیٹھے ہیں۔{jcomments on}
116