چوآ خالصہ تحصیل کلرسیداں کا ایسانمایاں شہرت یافتہ قصبہ ہے جس کی وجہ شہرت کے مختلف پہلو ہیں ان میں سے ایک اور نہایت اہم امر چوآ خالصہ کا میلہ جشن نوروز ہے جواپنی اہمیت کے اعتبار سے پوٹھوہار کا سب سے بڑا ثقافتی اور مذہبی ورثہ ہے خطہ پوٹھوہار کی ممتاز روحانی شخصیت باباکرم شاہ بادشاہ ؒ نے اس کی بنیاد رکھی اور گزشتہ صدی سے اب تک یہ سلسلہ رواں دواں ہے جشن نوروز 19مارچ سے 22مارچ تک چوآ خالصہ میں مخدوم سید حسن ناصر نقوی سجادہ نشین دربار حسینی کی قیادت میں منعقد ہو رہا ہے نوروز کی تاریخ یہ ہے کہ بروایت یہ وہ دن ہے کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے اپنی واحد انیت کا عہد لیا یعنی ’’ یوم است ‘‘ اسی دن زمین پر سورج کی پہلی کرن پڑی یعنی کائنات بنی اسی دن میدانِ غدیر میں حضور اکرم ؐ حضرت علی ؑ کی ولایت کااعلان فرمایا ،کشتی نوح ؑ کو اسی دن کنارہ ملا رجعت آئمہ طاہرین ؑ اور حضرت علی ؑ کی ظاہری خلافت بھی اسی دن ہے اس دن کو حضرت ابراہیم ؑ نے کفار کے بتوں کو توڑا ماہ نیساں جو نوروز سے 23دن کے بعد شروع ہوتا ہے اور تیس دن پر محیط ہے اس ماہ میں ہونے والی بارش کے پانی کو آب نیساں کہتے ہیں حضرت امام جعفر صادق ؑ سے روایت ہے کہ جو انسان اس پانی کو صاف برتن میں جمع کر کے اس پر سورہ الحمد ،آیت الکرسی ،چہار قل ،سورۃ القدر ،اللہ ،الاالہ اللہ اور درود شریف 70,70مرتبہ پڑھ کر پیئے تو رب کائنات اس کے دل کو روشنی ،فہیم و فراست اور بنیائی سے بھر دیتا ہے اور آفات و بلیات سے اسے محفوظ رکھتا ہے نیز سات دن تک صبح شام یہ پانی پینے سے ہڈیوں اور رگوں میں ہر قسم کے درد سے شفا ہوتی ہے نورز کو آئمہ طاہرین نے اپنا دن قرار دیا ہے اس یہ ساعت نورز 20مارچ بروز اتوار صبح 9بج کر تیس منٹ اور سات سیکنڈ پر ہے اس حوالہ سے جشن نوروز چوآ خالصہ میں پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جشن نوورز کی تین روز ہ تقریبات میں والی بال ،کبڈی ،اور دیگر ثقافتی شو منعقد کیے جاتے ہیں جبکہ اس دن کی سلامی اہمیت اور افادیت کے حوالہ محافل سماع کے ذریعے نوروز کو روشناس کرایا جاتا ہے جشن میں شہرہ آفاق قوال اور گلور کار شرکت کرتے ہیں جن میں نامور قوال شیر علی مہر علی ،آصف سنتو خان قوال ،غلام عباس قوال ،استاد حامد علی خان پیٹالہ گھرانہ ان کے فرزند ان ،راگا بوائز ،مراتب علی ،راحت علی خان ،اور غلام علی خان ،حصہ لیتے ہیں اس سال بھی شیر علی مہر علی ،راگا بوائز حامد علی خان ،حسن صادق اور دیگر نامور قوال اور گلو کار اپنے فن کا مظاہر ہ کریں گے جشن کے چوتھے دن یعنی 22مارچ کو بابا کرم شاہ بادشاہ ؒ اور مخدوم سید کاظم علی شاہ بادشاہؒ کی برسی کے سلسلہ میں مجلس ہو گی اختتام مجلس پر برسی کی دعا ہو گی مولانا نجف علی نجفی ختم شریف پڑھیں گے اس جشن کی اہم تقریبات میں ڈالیوں کی سلامی کا منظر نہایت روح پرور ہوتا ہے جس میں ہزاروں عقیدت مند شریک ہوتے ہیں مخدوم سید حسن ناصر نقوی ڈالیوں کی سلامی پڑھتے ہیں جس کے بعد ڈالیوں کا جلوس کشمیر روڈ سے ہوتا ہوا بس سٹاپ پر پہنچتا ہے جہاں ہزاروں عقیدت مندان مولاعلی ؑ کی ڈالیوں کا فیقد المثال استقبال کرتے ہوئے پھولوں کی پتیاں منوں کے حساب سے نچھاور کر کے مخدوم صاحب کو ہاروں سے ملبوس کر دیتے ہیں جہاں وہ اپنے دعائیہ خطاب میں زائرین کے جذبہ کو سراہتے ہوئے انھیں خصوصی دعاوں سے نوازتے ہیں جشن نوروز یہ منفرد تقریبات عقیدت مندوں کے وہم و گمان میں سال بھر تازہ رہتی ہیں امسال جشن نوروز کے حوالہ سے پرچم کشائی کے موقع پر 14مارچ کو مخدوم سید حسن ناصر نقوی نے ملت اسلامیہ کو جشن کی آمد کی مبارک دی اور کہا کہ ملت اسلامیہ کا اتحاد اور یکجہتی وقت کی آواز ہے آج بھی روح اقبال مسلمانان عالم کو ایک ہونے کی تاکید کے ساتھ ہم میں موجود ہے جشن نوروز مسلمانوں میں ہمہ گیر اتحاد یکجہتی اور محبت کے شجر کی ایسی آبیاری کرتا ہے کہ علاقہ کے عوام سال بھر اس کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ محبت اور یکجہتی کا یہ شجر ایک تن آور درخت کا روپ دھار چکا ہے اور آنے والے وقت میں اس کی جڑیں اور شاخیں مزید مضبوط اور منظم ہو نگی انہوں نے کہا کہ پرچم اسلام کا سایہ ہر ایک کی فلاح اور ترقی کا ضامن ہے بس اس کے سائے اسوہ پیغمبر ؐ کے بتائے ہوئے اصولوں کء مطابق نظام زندگی کی ترویج کے ہمہ تن معروف رہنا چاہیے تاکہ اقوام عالم میں مسلمانوں کا حقیقی تشخص واقع ہو سکے جو امن اور محبت کا مرقع ہے اس موقع عوام کی بڑی تعداد یکجا ہو کر پرچم کشائی نوروز میں شرکت اور عقیدت کا بھر پور مظاہر ہ کیا .{jcomments on}