حرف کیا ہیں ؟۔۔۔احساس و جذبات کا پیرہن ہیں !
چہار سو پھیلے عالم کے آلام سے رنجیدہ ہو کر جب کوئی اپنے کرب کو ان حروف کا جامہ پہناتا ہے تو کبھی یہ شعر بن کر ہر درد کی آواز بن جاتے ہیں تو کبھی کسی افسانے کا روپ دھار کر آفاق کی پہنائیوں میں شفق ریز ہوتے ہیں آڑھی ترچھی لکیروں کے اوپر تلے پڑے نکتے تحریر نہیں ہوتے تحریر کا لباس ہوتے ہیں اور کسی شاعر و افسانہ ساز کے قلب حزیں کی آواز ہوتے ہیں یہ حروف مل کر الفاظ کے پیکر میں ڈھلتے ہیں اور یہی الفاظ رنگ برنگ داستانیں سناتے ہیں اپنے ماحول کی کہانیاں بولتے ہیں اور اپنے محرر و مقرر کی پہچان بناتے ہیں ۔’’غبار خاطر ‘‘مولانا ابوالکلام آزاد نے یہ نام میر عظمت بلگرامی سے اپنے ان خطوط کے مجموعے کیلئے استعار لیا تھا جو قلعہ احمد نگر کی جیل میں انہوں نے اپنے عزیز دوست نواب بہادر یار جنگ کو لکھے تھے اور میں مولانا آزاد سے اپنی پریشاں خیالی کے اظہار کیلئے اختیار کرتا ہوں اردو نثر میں مولانا آزاد کا مقام کیا ہے وہ محتاج بیاں نہیں ہے اہل ہنر بخوب واقف ہیں آغا شورش کاشمیری نے کہا تھا کہ اگر قرآن مجید بزباں اردو نازل ہوتا تو یا آزاد کی نثر میں نازل ہوتا یا اقبال کی نظم میں !خاطر فارسی زبان میں ذات کو کہتے ہیں ذات سے مراد وہ شعور ہر جو انسان کو اس کے دیگر ابنائے نوع سے ممتاز کرتا ہے قدرت نے ہر ذات کے لئے ایک مقصو د متعین کر رہا ہے جس کے حصول کیلئے وہ پہم سرگرداں رہتی ہے اس راہ میں ہزار ہا سنگ ہائے میل آتے ہیں جن میں کچھ خوشگوار موڑ آتے ہیں اور کچھ ناگوار لمحے ہوتے ہیں یہی ناگوار لمحے ایک شاعر و افسانہ نویس کی طبع نازک پر گراں بار ہوتے ہیں اور اس کی جبیں نیاز کو غبار آلود کرتے ہیں میری تحریر کے پس حرف یہی غبار ہے جو میری خاطر کوپریشاں رکھتا ہے اور میری یہی پریشاں نوائی ہی ’’غبار خاطر ‘‘ہے ۔کوئی دن جاتا ہے کہ مجھ پر اخبار نویس بننے کیلئے جنون سوار تھا لیکن قدرت کو شائد یہ منظور نہیں تھا ایک عشرہ ہوتا ہے کہ میں اس مشق سے دست کش ہو گیا تھا لیکن اساتذہ و احباء کے اصرار پر باردگر یہ مشت اٹھاتا ہوں بقول فیض۔۔!خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے ۔خون دل کی روشنائی سے سینہ ء قرطاس پر جذب و جنون کی حکائیت رقم کرنے کی ٹھانی ہے آپ کی دعائیں ا س سفر میں زاد راہ ہونگی صحافت کے دامن میں امروز سیاست کے سنگ ہائے سیاہ ہی ملتے ہیں لیکن میں اس امر کی سعی کروں گا جس قدر ممکن ہو اس راہ سے گریز پا ہی رہوں شعرو ادب ،کھیل اور فن ،سماج اور مذہب ،کتنے ہی میدان میں جن میں طبع آزمائی کے امکانات ہیں پھر کوچہ سیاست کی خاک چھاننے سے فائدہ ۔غبار خاطر کے پس حرف میں آپ سے آپ کی ملاقات کراؤں گا آپ کے امنگوں کی ترجمانی ،آپ کے مقصد کی راہنمائی وہ خیال جو آپ کے شعور کو وسعت سے آشنا کرے وہ نکات جو سفر زیست میں آپ کے معاون ہوں آپ کی خاطر اور میری خاطر مل کراس غبار کا دامن چاک کرے گی جس نے صبح امید کے چہرے کو دھندلا دیا ہے اور ایک صبح روشن طلوح ہو گی جس کے پس حرف آسودگی اور مٹھاس ہو گی میرے پس حرف یہی تمنا موجزن ہے ۔{jcomments on}
111