12جون پاکستان سمیت دنیا کے ممالک میں چالڈلیبر کا دن ہے۔ اس دن چالڈ لیبر کی و جو ہات اوراس کی کمی کی طرف لوگوں کی توجہ دلائی جاتی ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے 2002میں اس مسئلہ کی اہمیت کی طرف توجہ دلانے کے لئے دن منانے کاآغاز کیا۔ اس دن حکومت سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اس عہد کو دہراتے ہیں کہ ہم نے اپنے ملک سے چالڈ لیبر کو ختم کرنا ہے۔ اور ان بچوں کو سکول بھیجنا ہے۔چالڈلیبر دنیا میں جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ unicefکے مطابق چالڈ لیبر 18سال سے کم عمر کے تمام بچوں سے لی جانے والی مشققت ہے۔دنیا کے بہت سے ممالک میں بچے اجرت پراور بغیر اجرت پربھی کام کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ مختلف طرح کے کام ہیں۔ جن میں چوڑیاں بنانا ، بھٹوں پر اینیٹیں بنانا، قالین بننا، ، ہوٹلوں پر کام ، گھروں پر کام، گاڑیوں کی صفائی و مرمت وغیرہ شامل ہیں۔کئی ترقی پزیر ممالک اس مسئلہ کا شکار ہیں اور پاکستان بھی ان میں شامل ہے۔چالڈ لیبر پاکستان میں چار یا پانچ سال کی عمر کے بچوں سے شروع ہو جاتی ہے جو کہ ایک المیہ ہے۔ہمارے ملک میں اس کے بڑھنے کی ایک وجہ غربت ہے۔والدین اپنے بچوں کو گھر کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے سکول بھیجنے کے بجائے کام شروع کروا دیتے ہیں تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔پاکستان کے بڑے صنعتی شہر وں میںیہ مسئلہ زیادہ ہے۔قالین ہمارے ملک کی ایک اہم صنعت جو برآمدات میں صف اول ہے ۔مگر اس میں چالڈ لیبر کا ہونا ایک افسوس ناک بات ہے۔اس سے نہ صرف وہ پڑھائی سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ زیادہ عرصہ تک اس کام کو کرتے رہنے کے بعد مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔
بچوں کی ایک بڑی تعداد گاڑیوں کی ورکشاپ پر بھی کام کرتی نظر آتی ہے۔ اور ان کے ساتھ کیا جانے والا سلوک انسانیت کی توہین ہے ۔ ان کے ماں باپ ان کو کام پر بھیج کر یہ بھول جاتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے ان کا بچپن لے لیا ہے۔ اور ایسی جگہ پہنچا دیا ہے جہاں وہ دن بھر گالیاں سننے اور سزاکے بعد 40-50روپے ہاتھ میں لے کر گھر جاتے ہیں اور ماں باپ مطمئن ہو جاتے ہیں کہ بچے کما کر لا رہے ہیں۔مگر حقیقت میں ان بچوں کی معاشرے میں عزت نہیں کی جاتی۔اور نہ ہی وہ ایک اچھے شہری بن سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی ایسے روزگار ہیں جن میں بچوں سے کام لیا جاتا ہے مگر چالڈ لیبر کسی بھی طرح معاشرے اور ملک کے لئے فائدہ مند ثا بت نہیں ہوتی اس کے لئے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ قوانین بنا نا کافی نہیں ہوتا بلکہ اس پر عمل کروا کر ہی معاشرے میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ایسے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے جو زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے بچوں سے کام کرواتے ہیں تا کہ چالڈلیبر کا خاتمہ ہو سکے۔{jcomments on}
86