113

وفاق کے دیہی علاقہ میں ن لیگ کی ساکھ متاثر/محمد عتیق فرہاد

وفاقی ضلع اسلام آباد میں میٹروکارپوریشن کی اسمبلی بالآخر حکمران جماعت کی اکثریت سے وجود میں آگئی ہے ،مئیر شیخ انصر عزیز سمیت تین ڈپٹی مئیر ز چوہدری رفعت جاوید،چوہدری اعظم خان،ذیشان نقوی نے تقریب حلف برداری کے بعد مذکورہ صاحبان کوسی ڈی اے کے نو ڈائریکٹوریٹ سمیت اختیارات کی کنجی تھما دی گئی ہے ،بقول مئیر صاحب کے کہ میاں برداران کے ویژن کی روشنی میں وفاقی ضلع کو ماڈل سٹی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے بلکہ مئیر شیخ انصر نے چار سو بیڈ ز پر مشتمل ہسپتال بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے جو شہر ی آبادی میں بنایا جائے گاجو بڑی خوش آئن امر ہے ،مگر ضلع اسلام آبادکو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک ایسٹ (رورل حلقہ49) اور دوسرا ویسٹ ( اربن حلقہ48) رورل یعنی دیہی حلقہ کی سیاسی قیادت وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری حکمران جماعت ،اور اربن یعنی شہری حلقہ کی سیاسی قیادت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کے پاس ہے ۔حالیہ بلدیاتی الیکشن میں 20 یونین کونسلوں پر حکمران جماعت کامیاب ہوئی جب کہ تحریک انصاف نے 16 نشستیں پر کامیابی حاصل کی اور14 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ،اس الیکشن نتائج کی رو سے حکمران جماعت کا سیاسی گراف گرا چودہ آزاد امیدواروں کا تعلق دیہی حلقہ سے تھا بعدازاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ،وزیر کیڈ ،ایم این اے ملک ابرار، کی کاوشوں سے آزاد چئیرمینوں کو اعتماد میں لیا گیا جس کی بدولت حکمران جماعت نے میٹروکارپوریشن اسمبلی میں اپنا لوہا منوا لیا ،مگر یہ حقائق واضع ہوئے کہ بالخصوص دیہی حلقہ عوام میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری صاحب کی سیاسی ساکھ دیہی عوام کی نظر میں بہتر نہ ہے ،تحریک انصاف کی یوسی لوہی بھیر،تمیر،چراہ ،کرپا میں کامیابی ضلعی سیاسی قیادت کے لیے سوالیہ نشان ہے ؟ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ کی اپنی ذاتی 34 ہزارووٹ کم ہوئی ہے جب کہ تحریک انصاف کی ووٹ بڑھی ہے مختصر یہ کہ تحریک انصاف کی نئی تنظیم سازی مہم انٹراپارٹی الیکشن کے لیے دیہی حلقہ میں تحریک انصاف کے سابق امیدوار قومی اسمبلی چوہدری الیاس مہربان ،خرم نواز اور دوسرے تنظیمی سربراہان نے ممبرشپ کی مہم جوئی شروع کردی ہے۔جو اہم پیش رفت ہے گذشتہ عام انتخابات میں الیاس مہربان کی بروقت تشہیرو پورے حلقہ میں حاضری نہ ہونے کی وجہ سے تیس ہزار ووٹ کا فرق ہوا جس کو اب وہ بنیادی سطح سے ختم کرنے کی درپے ہیں اور انہوں نے آئندہ ہونے والے عام انتخابات کی باقاعدہ مہم شروع کردی ہے ،دوسری طرف مسلم لیگ دیہی حلقہ کی پرانی تنظیم سازی ہی ہے جس میں وقار ممتاز صدر جو حال میں یوسی پھلگراں کے چئیرمین بھی ہیں ،نائب صدر افضال احمد مغل ایڈووکیٹ ہیں جن کو سیاسی قیادت سے یوسی ہمک سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے گلہ گزار ہیں اسی طرح چوہدری توصیف احمد جنرل سیکرٹری بھی یوسی سہالہ سے چئیرمین کے امیدوار تھے جو بعد میں دوسرے امیدوار کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے یہی صاحبان گذشتہ پانچ سالوں سے انہی ایگزیکٹو نشستوں پر براجمان ہیں ،کسی بھی سیاسی پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن ،یا نئی تنظیم سازی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے شائد اسی وجہ سے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ مثبت نتائج برآمد نہ کروا سکی ہے ، دیہی حلقہ میں عوام نے نئی میٹروکارپوریشن اسمبلی سے بے شمار امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں مگر نئے لارڈ مئیرصاحب نے پہلے ہی اپنے احکام کہ چار سو بیڈز کا ہسپتال شہری آبادی میں بنایا جائے گا سے نالاں نظر آتے ہیں دیہی حلقہ عوام کا کہنا ہے کہ گذشتہ اٹھائیس برسوں سے دیہی حلقہ مسائلستان بنا ہوا ہے ،یہاں طبی سہولیات کی عدم سہولتیں ہیں ہسپتال سہالہ،روات ،ہمک کی یونین کونسلوں کی حدود میں بنایا جائے تاکہ لاکھ کی آبادی اس سے مستفید ہوسکے ،عوام کا کہنا ہے کہ پمز ،پولی کلینک ہسپتال شہری آبادی کو سہولت دے رہے ہیں ،حلقہ عوام کا آگے ہی وزیر کیڈ سے نالاں تھے کہ چاروں تعلیمی رورل سیکٹرزسہالہ،نیلور،بارہ کہواور ترنول میں اساتذہ،طلباء کے بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی ہے نیزڈگری کالجز کی فعالیت ہونا مقصود تو تھا ہی وزیر موصوف نے نئی دو یونیورسٹیاں بنانے کا وعدہ کر دیا جو عوام کے مطابق پورا ہونا ایک خواب کے مترادف ہے ،مذکورہ بالاصورت حال کی پیش نظر دیکھا جائے تویوں محسوس ہو رہا ہے کہ دیہی حلقہ عوام کے بنیادی مسائل بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح، تعلیمی اداروں کی نہ گفتہ بہ صورت احوال ،سوئی گیس عدم فراہمی،دریائے سواں کے کنارے گنجا ن آبادی کے لیے حفاظتی دیوار کی عدم دستیابی جو مستقبل قریب میں ماہ ساون میں خطرے کی بجتی ہوئی گھنٹی کے مترادف ہے ،گلیات ،لنک سڑکوں،سروس روڈ ،سیوریج کی نقائص،واٹر سپلائی سسٹم کی غیر فعالیت ،جیسے مسائل کا جن بلدیاتی نمائندوں کے آپے سے باہر نظر آتاہے وہ اس اعتبار سے کہ پہلے تو ان کے بیٹھنے کے لیے دفاتر کی ضرورت ہے پھر وہ اپنے اپنے حلقہ عوام کے مسائل بابت حل کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے اگر موجودہ صورت حال کے پیش نظر وہی رویہ اپنایا گیا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس تو پھر حالات سدھرتے نظر نہیں آئیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ ضلعی سیاسی قیادت، نئی بلدیاتی اسمبلی کے ارباب اختیار کس حد تک دیہی حلقہ عوام کے مسائل حل کرکے دل جیتیں گے ؟{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں