آجکل کے زمانے میں آزادی کے دل فریب رنگوں سے کون آشنا نہیں لیکن یہ وقتی آزادی اور رنگینی محصوم اور نازک دل بچوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔اگر اب ان بچوں کی اچھی طرح سے حفاظت نہ کی گئی تو شاہد اس نقصان کا اذالہ ممکن نہ ہو کیونکہ بچوں کو گھریلو ماحول اور والدین کی طرف سے لا پرواہی بھی محروم بنا دیتی ہے اگر اچھی تعلیم کیساتھ ان کی اخلاقی تربیت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ بھی ان کے اخلاقی بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے کچھ عر صہ قبل استاد کا معاشرے میں ایک مقام تھاجو اب کم ہوتا جا رہا ہے استاد کو تعلیمی قابلیت اور تدریس تجربہ دیکھ کر تعلیمی اداروں میں رکھا جاتا تھا اسی وجہ سے نا اہل شاگرد بھی گو کہ اعلی تعلیم حاصل نہ کر سکتے مگر اخلاقیات سیکھ جاتے تھے اور زیادہ تر شاگرد ملکی ترقی کا باعث بنتے تھے مگر دور جدید میں طلبہ سے پوچھ کراستاد کو تعلیمی اداروں خاص طور پر نام نہادٹیوشن سنٹر میں رکھا جاتاہے ۔یا ادارے میں ایسے استاد کو ترجیح دی جاتی ہے جس کے ساتھ کچھ بچوں کے والدین کا رابطہ ہوتا کہ وہ ان کے بچوں کو اس ادارے کا حصہ بنا سکے جس کی وجہ سے تعلیم کا معیار گرتاجارہا ہے اب تو بچوں میں نہ خوف رہا ہے نہ استا دکا احترام ۔بچے بھی اب تعلیم کی طرف کم اور سوشل میڈیا کی جانب زیادہ توجہ دینے لگے ہیں یہ بھی ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو بھی نوجوانوں سے بڑی امیدیں تھیں ۔اقبال نے اپنے زمانے میں نوجوان نسل کو تبدیلی میں اپنا کردار ادا کرنے کی طرف راغب کیا ۔صد افسوس کہ ہم نے علامہ اقبال کی متعین کی ہوئی راہ کو بھی چھوڑ دیا۔یہ صورت حال بھی افسوس نا ک ہے اب نوجوانوں نے اپنی سوچ کا دھارا تبدیل کر لیا ہے ہماری نئی نسل کے زیادہ تر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہیں ۔ان مستقبل کے معماروں کی تربیت کیلئے ہمیں اب کوئی مثبت قدم اٹھا نا ہو گا انہیں نظم و ضبط سکھانا ہو گا ان کی کردار سازی پر توجہ دینا ہو گی ان کی اصلاح کی فکر اور اصلاح کا آغاز اپنے آپ اور اپنے گھر سے کرنا ہو گا ہمیں اسلامی تعلیم کے زریں معاشرتی اصولوں کو اپنا کر ملی اور انفرادی ذمہ داریوں کا احساس اجاگر کر کے تعلیم و تربیت کا نظام وضع کرنا ہو گا۔دوسروں کی اصلاح کے ساتھ اپنی اصلاح واضح اور غلطیوں کی فکر کرنا ہو گی جب تک بچے اچھی تعلیم و تربیت حاصل نہ کریں استاد بزرگوں اور والدین کا احترام نہ کریں گے اپنے اندر احترام انسانیت انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کا احساس پیدا نہیں کریں گے ۔اس وقت تک ہمارا معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور نہ ہی ہم کوئی بلند مقام حاصل کر سکیں گے ۔{jcomments on}
55