103

نوجوان نسل اور کامیابی یا تباہی/ محمد عمر

وہ زمانے میں معزز ہوئے مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
علامہ اقبال نے اس وقت یہ شعر لکھا تھا لیکن اِس کے اثرات آج بہت زیادہ پائے جاتے ہیں اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں تو ہمیں احساس ہو کہ ہم مسلسل نا کام کیوں ہو رہے ہیں ہم کامیابی کی طرف جانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن پھر بھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو رہے نوجوان نسل یہ ہمارے ملک کا کل اثاثہ ہیں یہ ہمارے ملک کا مستقبل ہیں یہ اپنے آپ کو خود بر باد کر رہے ہیں ہماری سب سے بڑی تباہی موبائل فون ؛انٹرنیٹ کا غلط استعمال ہے ہماری نوجوان نسل ہمیشہ ہر چیز کا پہلے غلط استعمال کر تی ہے اور پھر جب تباہ برباد کر دیتی ہے وہ چیز تو پھروہ اس وقت اس کا صیح استعمال کی طرف نظر کرم فرماتے ہیں لڑکیوں کے پیچھے جانا طرح طرح کی آوازیں کسنا بے ہودہ حملے بولنا یہ سب تو کافروں کا طرز عمل تھا جو آج ہم نے اپنا لیا ہے اِسی کی وجہ سے ہی تو ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں ہم جتنی کوشش کرتے ہیںؒ لیکن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوپاتے استاد پڑھا رہا ہوتا ہے اور طالب علم موبائل پر msgاور gameکھیل رہے ہوتے ہیں سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہمارا مذہب اس بات کی تعلیم دیتا ہے جب سے ہم نے قرآن کو چھوڑا نماز چھوڑی بڑوں کی عزت کرنا چھوڑی چھوٹوں پر شفقت کرنا چھوڑی یتیموں کا مال کھانا شروع کیا غریب اور نادان لوگوں کے مال پر نا حق قبضہ شروع کیا انگریزوں اور کافروں کے طریقے کار پر چلے اس دن سے ہم مسلسل تباہی کی طرف جارہے ہیں قائداعظم نے یہ ملک ہمیں اس وجہ سے آزاد کر کے نہیں دیا کہ ہم یہاں امریکہ کا نظام لائیں یہ ملک ہمیں اس وجہ سے نہیں دیا کہ ہم یہاں فساد پھلائیں اس وجہ سے نہیں دیا کہ یہاں کے حالات صیح کرنے کی بجائے انہیں اور خراب کریں آج کل ہماری نوجوان نسل تباہی کی طرف جا رہی ہے ماں باپ کھلی آزادی دے دیتے ہیں اور بچے اِسی بات کانا جائز فائدہ اٹھاتے ہیں حضورؐ کا فرمانِ پاک ہے کہ بچہ جب سات سال کا ہو تو نماز کا حکم دو اور دس سال کا ہو تو مار پیٹ کر پڑھاؤلیکن ماں باپ ایسا نہیں کرتے زرا اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو پتہ چلے کے ازان ہو رہی ہوتی ہے اور نوجوان نسل ٹی وی کا والیم اوراونچا کر دیتے ہیں ازان ہو رہی ہوتی ہیں یہ سب کچھ ہم کا کر رہے ہوتے ہیں اسی وجہ سے تو ہی ہمارا یہ حال ہے دوسروں کو پرا بھلا کہنے سے پہلے یہ دیکھیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں ہم لوگوں کا یہی اندازا ہیں ہم دوسروں کے گریبان کو پر نظر رکھتے ہیں ہم کہتے ہیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں ہم کتنوں کو لوٹ رہے ہیں ہم کتنوں کے حقوق پر زبردستی قبضہ کر رہے ہیں ہم معصوم بچوں کو کوڑا کرکٹ میں پھینک رہے ہیں اپنے مستقبل کو تباہ کر رہے ہیں جو چیزیں حرام ہیں نوجوان نسل انہی کو منہ لگا رہی ہیں ہم پیسے کے پیچھے بھاگ رہے ہیں زرا حضور ؐکا اسوہ حسنہ تو دیکھو تم مسلمان ہو تمہاری آئیڈیل شخصیت ہمارے نبی اکرمؐ ہیں زبانِ مبارک شیریں کی طرح چلتے تو آنکھیں نیچی سید سلیمان ندوی کہتے ہیں کہ اگر تم دولت مند ہو تو کلے کے تاجرا اور بحرین کے نزینہ دار کی تقلید کرو اگر غریب ہو تو شعیب ابی طالب میں محصور اور مدینے کے مہمان کی کیفیت سنو اگر بادشاہ ہو تو سلطان عرب کا حال پڑھو اگر رعایا ہو تو قریش کے محکوم کو ایک نظر دیکھو اگر فاتح ہو تو بدر وحسنین کے سپہ سالار پر نگاہ دوڑاؤ اگر تم نے شکست کھائی ہے تو معرکہ احد سے عبرت حاصل کرواگر تم استاد اور معلم ہو تو معنہ کی درس گاہ کے معلم قدس کو دیکھو اگر شاگرد ہو تو روح ارا مین کے سامنے پیٹھنے والے پر نظر جماؤاگر واعظ اور ناصح ہو تو مسجد مدینے کے منبر پر کھڑے ہونے والے کی باتیں سنو اگر تنہائی اور بے کسی کے عالم میں حق کی منادی کافرض انجام دینا چاہتے ہو تو مکے کے بے یاروں مدد گار نبیؐ کاا سوہ حسنہ تمہارے سامنے ہے اگر تم حق کی نفرت کے بعد اپنے دشمنوں کو زبر اور مخالفوں کو کم روز بنا چکے ہو تو فاتح مکہ کا نظارہ کروں اگر اپنے کاروبار اور دنیاوی جدوجہد کا نظم ونسق کو دیکھوں اگر سفری کاروبار میں ہو تو بصرہ کے کارواں سالار کی مچالیں ڈھونڈو اگر عدالت کے قاضی اور پنچایت کے ثالث ہو تو کعبے میں نور آفتاب سے پہلے داخل ہونے والے ثاثل کو دیکھوجو حجر اسود کو کعبے کے ایک کونے مین نصب کر رہا ہے مدینے کی کچی مسجد کے صحن میں بیٹھنے والے منصف کو دیکھوں جس کی نظرانصاف میں شاہ وگدا اور امیر وغریب برابر تھے اگر تم بیویوں کے شوہر ہو تو خدیجہ وعائشہ کے شوہر کی حیات پاک کا مطالعہ کرو اگر اولاد والے ہو تو فاطمہ کے باپ اور حسن وحسین کے نانا کا حال پوچھو ہم سب کی رہنمائی کا اصل زریعہ حضورؐ کا اسوہ حسنہ ہے ہم اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرئیں تو ہمارا ملک بہت جلد ترقی کی منزل پر گامزن ہو گا اگر آج ہم وقت کی قدر کرئیں گئے تو وقت ہمیں آسمان کی بلندیوں تک پہنچائے گا اور اگر وقت ضائع کرئیں گے تو وقت ہمیں اندھیری کھائیوں میں گرائے گا جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اس لیئے اس ملک کی ترقی ہمارے ہی دم سے ہے ہم ترقی کرئیں گے ہمارا ملک خوشحال ہو گا اللہ تعالی ہماری نوجوان نسل کو عقل وشعور عطا فرمائے اور اس ملک پاکستان کی ترقی و کامرانی کیلئے لوگوں کے دلوں کو روشن کرے (آمین ثم آمین ){jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں