نیا سال 2016 شروع ہو چکا ہے اور اِس کے ساتھ دماغ انسانی میں سوچ رواں دواں ہو چکی ہے کہ کیا اَب ہمارے حالات حاضرہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائیں گے یا پھر وہی کسی کو زندگی گزارنے کیلئے سہولیات میسر نہیں تو کسی کو زندگی گزارنے کی وجہ معلوم نہیں کوئی تنگدستی کے ہاتھوں خود کُشی کر رہا ہے تو کئی دو وقت کھانے کے لئے دوسروں کے گھر برباد کر رہا ہے جیسے ہم بیتے سال 2015 میں روز کوئی نہ کوئی افسوناک خبر سنتے رہے کہ آج فلاں شخص کو فلاں جگہ فلاں وجہ سے قتل کر دیا گیا ہے اور اِس خبر کو اخبارکی شہ سُرخی بنا یا گیا تو کبھی اِس کو فیس بک پر عیاں کیا گیا لیکن میں سو چتی ہوں کہ اب ایسا نہ ہی ہو تو بہتر ہے لیکن یہ تو مجھ اکیلی کی ہی سوچ ہے پتا نہیں اور کتنے لوگوں کی بھی یہ انہونی حسرت ہو گی کہ یہ آنے والا سال ہم پر مبارک ہو اور اس میں سابقہ سالوں کی طرع خون خرا بہ، قتل و غارت، خود کشی کے و ا قعات نہ ہوں اور نہ ہی اس ملک کے معصوم پھولوں کو بے دردی سے پاؤں تلے کُچلا جائے جانے لوگ اس آس پر ہیں اور چائتے ہیں کہ ایسا ہی ہو لیکن بات وہی آجاتی ہے سو چنے سے کیا ہوتا ہے عمل کرنے سے زندگی گلزار بن سکتی ہے۔
عمل سے زندگی بنتی جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری
لیکن سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ ہم اور کچھ نیک تو عمل کریں لیکن اِن سفاک دہشت گردوں، ڈاکوؤں ، چور اچکوں، رشوت خوروں، کرپشن کے دھنی لوگو ں کو کون سمجھائے کون بتائے اُن کو کہ یہ مُلک ہمراہ گلشن ہے اِس کو خار دار جھاڑی مت بناؤ اس مُلک کے پھولوں کی خوشبو سے ہی تو سب کو زندگی ملتی ہے یہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا چین ہیں اِن کو خون سے لبریز مت کرو خدار ا اب تو باز آجاؤ اب کو چھوڑ دو یہ سب اب کو لائن پر آجاؤ لیکن نہیں اُن پر تو جلاتی رو تی ماؤں کی با تیں اثر نہیں کرتی تو ہماری التجائیں کیاں اثر کریں گی، کیونکہ اِن لوگو ں کا کو کوئی مذہب اور دین نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ہم یہیں دعا کر سکتے ہیں اس نئے سال میں کوئی افسوناک واقعہ ہماری سماعتوں سے نہ ٹکرائے اور نہ ہی کوئی نیندیں اُجاڑ دینے والا واقعہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو۔ دل میں اتنی خوائیشں ہیں کہ نئے سال کے آنے پر لکھوں تو قلم کی سیاہی ختم ہو جائے اتنی حسرتیں ہیں کہ بیان کروں تو زبان بولنا بھول جائے لیکن
ہزاروں خوائیشں ایسی کہ ہر خواہیش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان مگر پھر بھی کم نکلے
اب نئے سال میں ہمیں پاکستان کو مضبوط کرنے اور بچانے کے لئے تمام اختلافات اور غیر ضروری سرگرمیوں کے بتوں کو پاش پاس کرنا ہوگا اور انشاء اللہ ہم یہ کریں گے اور آخر میں میری خدا تعالیٰ سے دُعا ہے کہ تمام جہانوں کے پالنے والا رب ہم پر اپنی رحمت فرما۔ ہم پر سے عذاب ہٹا دے اور اِس نئے آنے والے سال کو ہمارے لئے مبارک اور آسان فر ما دے اور ہمارے آس پاس کے لوگوں کو ہدایت عطا فرما اور ہماری زندگی کی مشکلات کو آسان فر مادے اے رحیم آقا کریم داتا ہم پر اپنے کرم کی نظر کر دے اور اے اللہ پاک میری دُعا کو قبول فر ما نا آمین ثمہ آمین{jcomments on}
80