بابر سلیم /یہ سچ ہے کہ مہارت کسی کی وراثت نہیں مگر اس سچ کو تسلیم کرنا اوراپنے اندر موجود ہنر کو جاننا مشکل ترین مرحلہ ہے۔ ہرانسان کے دنیا میں آنے کا کوئی نا کوئی مقصدضرور ہے بنا مقصد کے اللہ نے کسی چیز کو تخلیق نہیں کیا۔ مگر بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے مقصد کو جاننے اور حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں اکثر لوگ اپنے ہن‘مہارت اور فن کو جانے بنا ہی منوں مٹی تلے چلے جاتے ہیں۔ لیکن جو لوگ اپنے ہنر کو جانچ لیں وہ امر ہو جاتے ہیں اور یہ کسی نعمت سے کم نہیں۔ آج میں ایک ایسے ہی با صلاحیت نوجوان کا ذکر کروں گا جس نے اپنے ہنر کو کم عمری میں ہی سمجھ لیا اور معاشرے میں نام پیدا کیا۔کشادہ دل کے ساتھ ساتھ وسیع دماغ اور سوچ کے حامل ہر شخص سے محبت اور اپنائیت کا رشتہ قائم کرنیوالے میرے عظیم دوست خاکہ نگار کفیل کا تعلق پاکستان کے علاقے مانسہرہ سے ہے چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا بھائی ہے والد صاحب کا انتقال ہو گیا لیکن اس باہمت نوجوان نے اپنے مستقبل کے خوابوں کو تعبیر کی تسبیح میں پرونے کے لیے شب و روز محنت کی ڈی اے ای الیکٹریکل اور بی اے تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد ماڈل ٹاون کی ایک فیکٹری میں کام کر رہا ہے کفیل صرف کفیل ہی نہیں بلکہ معاشرے میں ایک بہترین آرٹسٹ کے نام سے اپنا مقام بنا چکا ہے میری ہزار ہا خوش قسمتی کے اس نایاب نوجوان پر چند جملے لکھنے کی سعی کررہا ہوں۔ کفیل کہتا ہے کے مجھے بچپن سے ہی کچھ نیا کرنیکا جذبہ تھا میری آرزو تھی کے معاشرے کو کچھ منفرد کام کر کے دکھایا جائے ِاسی مقصد کے لیے میں نے محنت شروع کردی اور 12 سال کی عمر میں پہلا خاکہ بانی پاکستان جناب محمد علی جناح کا بنایا خاندان میں کوی آرٹسٹ نہیں تھا اس لیے میرے ہنر کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی گی۔ حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خاکے بنانے چھوڑ دیے پھر کچھ عرصلہ بعد عزم کیا اور اپنے ہنر کو نکھارنے اور لوہا منوانے کیلیے مختلف ہیروز جن میں علامہ اقبال‘ قائداعظم اور عبد الستارایدھی کے خاکے بنائے جس کو دوستوں اور اساتذہ نے بے حد سراہا اور حوصلہ افزای فرمائے جس کی وجہ سے مجھے اس فن سے مزید لگاو پیدا ہو گیا۔پاکستانی ہیروز کے علاوہ مختلف اہم شخصیات جن میں سید جمال شاہ‘ٹی وی اینکر طوبیٰ انصاری‘ نیوزاینکر ماہا علی کاظمی‘سنگر عدیقہ کیانی‘ حمزہ شفقات‘ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سمیت 150 مختلف لوگوں جن میں اساتذہ دوست اور رشتہ دار شامل ہیں کے خاکے بنا چکا ہوں اور مستقبل میں وزیراعظم عمران خان باکسر عامر خان اور دیگر اہم شخصیات کے خاکوں پر کام کرنے کا خواہان ہوں ایک خاکے پر مسلسل کام کروں تو دو دن میں مکمل کر لیتا ہوں۔ ڈیوٹی کی وجہ سے بہت کم وقت اپنے فن کو دے سکتا ہو جس کی وجہ سے ایک خاکہ بنانے میں دو سے تین مہینے لگ جاتے ہیں آرٹسٹ کفیل کا کہنا تھا کہ اب تک کسی حکومتی نمائندے نے میرے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کیا اور نہ ہی کسی سیاسی یا سماجی شخصیت نے حوصلہ افزائی کی ہے میری گورنمنٹ آف پاکستان بالخصوص اے سی مانسہرہ چیف آفیسر مانسہرہ اور ڈی ایس پی مانسہرہ سے درخواست ہے کہ ایسے نوجوانوں کی لوکل سطح پر حوصلہ افزائی فرمائے تاکہ مستقبل میں آرٹسٹ کفیل دنیا میں پاکسان کا نام روشن کرے اور پاکستان کی پہچان بن سکے۔
179