ہم سب نے یہ سن رکھا ہے قوموں کی تاریخ کو ایسے کھٹن لمحات سے گزرنا پڑتا ہے کہ جب ان کے رہبر ،ان کے رہنما ان کو حق کی راہ دکھلانے والے ان سے بچھڑ جاتے ہیں ایسے میں محبت کرنے والوں کو کچھ دکھائی نہیں دیتاراقم نے یہ عالم یکم ما رچ2016حضرت غازی ممتاز قادری شہید کی دنیا سے رخصتی کے وقت دیکھا پاکستان کے کونے کونے سے عاشقان رسولﷺ جوق در جوق بے قرار ننگے پاؤں روتے اور ذ کر خدا و درودوسلام کے نذرانے پیش کرتے راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ کی جانب ایک سیلاب کی مانند امڈتے چلے آئے اگرچہ راولپنڈی اسلام آباد کو چارو طرف سے کنٹینر لگا کر بند بھی کر دیا گیا تھا اس کے باوجود لیاقت باغ سے کئی کئی میل تک انسانوں کا سمندر دکھائی دیتا تھا ایک دوست کا کہنا تھا کہ اللہ اللہ انسانوں کا ایسا اژدھام زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا بارہا کوشش کے باوجود مگر انسانوں کے سمندر کی حدود کا اندازہ نہ کر سکا اس انسانی سمندر میں موجود لوگوں کی جو کیفیات تھی وہ بیان سے باہر ہیں دو مواقع تو ایسے آئے کہ جس جس نے وہ مناظر دیکھے لاکھ کوشش کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ گیا ایک جب حضرت غازی ممتاز قادری شہیدعلیہ رحمہ کا چار سالہ معصوم بیٹانعلین شریفین کا بیج اپنے ننھے سے عمامہ پر سجائے ایک بس کی چھت پر بیٹھا ہوالبیک لبیک یا رسول اللہ لبیک کہتا ہوا پنڈال میں داخل ہوا توگویا پورے مجمع میں جیسے بجلی کوند گئی ہو اور دوسرا اس وقت جب حضرت غازی ممتاز قادری شہیدکے جسد کاکی کو لیے ایمبولینس لیاقت باغ پہنچی تو زارو قطار آنسو بہاتے لاکھوں لوگ دیوانہ وار اس گاڑی کو چوم رہے تھے عقیدت و محبت کے ایسے مناظر زندگی میں پہلے کبھی دیکھے تھے نہ کبھی دیکھ پائیں گے حضرت غازی ممتاز قادری شہید تو شہادت کا عظیم رتبہ پا کر امر ہو گے مگرجس عظیم تر مقصد کے لیے انہوں نے اپنی جان جان آفرین کے حوالے کی وہ مقصد عشق رسولﷺ اور وحدت امت مسلمہ کس حد تک کامیاب ہوا اس کا اندازہ اس عظیم انسانی سمندر کو دیکھ کر باآسانی لگایا جا سکتا ہے جو سمندر آپ کے جنازے میں امنڈا تھاآقاﷺ کے گستاخوں کو اب یہ بات اچھی طرح سمجھ آ گئی ہو گی کہ آ قا ﷺ کے عاشقوں کے لیے ناموس رسالت کی خا طر قتل کرنا کوئی مشکل کام نہیں قیامت تک جو کوئی ناموس رسالت کے خلاف زبان درازی کرے گا اسے قتل ہی کیا جائے گا یکم ما رچ2016حضرت غازی ممتاز قادری شہیدکی دنیا سے رخصتی کے وقت محمدﷺ کے غلاموں نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ ملک محمدﷺ کے غلاموں کا ہے امریکہ کے ایجنٹوں کا نہیں ہے آج ممتاز قادری جو ایک معمولی سپاہی تھاقیامت تک آنے والی نسلوں تک امر ہو گیاجب جب اس کا ذکر آئے گا لوگ اس کی مغفرت کی دعا کریں گے اور اس کے نام کے ساتھا آپﷺ کا نام نامی اسم گرامی اللہ سبحان تعالی نے جوڑ دیاآج کے دور کے حکمران اگر تاریخ کی ورق گردانی کریں تو ان کو پتا چلے گا کہ صلاح ا لدین ایوبی نے صلیبوں کے خلاف جنگیں لڑیں اور شاندار کامیابیاں حاصل کیں وہ اپنے دشمنوں سے بھی حسن سلوک کرتے تھے اورجنگی قیدیوں کے ساتھ بے انتہا مہربانی اور رحمدلی کا مظاہرہ کرتے تھے ساری زندگی صرف ایک جنگی قیدی کو انہوں نے اپنی تلوار سے قتل کیا تھاکیوں کہ اس نے یروشلم پرصلیبی قبضے کے بعدکہا تھا کہ ہم مدینہ پر بھی قبضہ کریں گے اور مسلمانوں کے پیغمبر(ﷺ) کی قبر اکھاڑ دیں گے جب یہ شحص جنگی قیدی بن کرآیا تو صلاح ا لدین ایوبی نے کہا:؛خدا کی قسم میں نے کبھی کسی جنگی قیدی پر ہاتھ نہیں اٹھایا،مگر اس گستاخ کو میں نے چھوڑ دیا تو روز محشر اپنے آقاومولاﷺ کو کیا منہ دکھاؤں گا پھر اس گستاخ رسول کو اپنی تلوار سے تہہ تیغ کر دیا۔مسلمان حکمرانو! کچھ تو سوچو۔
حدیث دل کسی درویش با خیال سے پوچھ خدا کرے تجھے تیرے مقام سے آگاہ{jcomments on}
87