مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود ہوٹلوں نے چکن سے تیار کھانوں کے نرخ کم نہ کیے

کلرسیداں(نمائندہ پنڈی پوسٹ) کلرسیداں چکن سستا، مگر ہوٹلوں کے نرخ آسمان پر ، شہری پریشان۔کلرسیداں شہر میں مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود ہوٹلوں نے چکن سے تیار کھانوں کے نرخ کم نہ کیے، جس کے باعث شہریوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔کلرسیداں اور گردونواح میں مختلف ہوٹلوں میں چکن کڑاہی 1800 سے 2000 روپے تک فروخت کی جارہی ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ کڑاہی کے نام پر دیا جانے والا گوشت نہ صرف وزن میں کم ہوتا ہے

بلکہ معیار بھی تسلی بخش نہیں ہوتا۔مارکیٹ میں مرغی کے زندہ ریٹ اور گوشت کے نرخ کم ہونے کے بعد عوام کو توقع تھی کہ ریلیف ہوٹلز کے نرخوں میں بھی نظر آئے گا، تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی۔ چکن تکہ، چکن پیس اور دیگر چکن ڈشز کی قیمتیں بھی جوں کی توں برقرار ہیں، جس پر عوام نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

شہریوں کے مطابق ہوٹل مالکان نے منافع خوری کی غرض سے مصنوعی مہنگائی برقرار رکھتے ہوئے عوام پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، جبکہ پرائس کنٹرول حکام کی عدم توجہی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ایک شہری نے گفتگو کرتے ہوئے کہامرغی کی قیمتیں کم ہوئیں لیکن ہوٹل والوں نے نرخ کم کرنے کے بجائے الٹا وزن کم کر دیا ہے۔ معلوم نہیں انتظامیہ کہاں سو رہی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ ہوٹلز پر ایک کلو کڑاہی کا نرخ تو وصول کیا جاتا ہے مگر مقدار بمشکل آدھے کلو کے برابر ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں کچھ ہوٹلز میں صفائی اور معیار پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود قیمتیں منہ زور گھوڑے کی طرح دوڑ رہی ہیں۔شہریوں نے اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اور متعلقہ پرائس کنٹرول کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہوٹلوں اور دکانداروں کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کیا جائے، نرخنامہ آویزاں کروایا جائے اور مصنوعی مہنگائی کا خاتمہ یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف مل سکے۔