کسی بھی حوالے سے دیکھا جائے تو وطن عزیز میں نہ تو کبھی ٹیلنٹ کی کمی رہی اور نہ ہی محب وطن اور قومی و ملی درد رکھنے والی شخصیات کے سایہ سے ہم محروم رہے۔ عبدالستار ایدھی یوں تو ایک فرد کا نام ہے مگر جب ان کی خدمات، کارنامے اور حب الوطنی سے سرشار جدوجہد کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ واقعی ایک عہد ساز شخصیت کے مالک تھے۔ عبدالستار ایدھی ایک ادارہ تھے، وہ اپنی ذات میں ایک عہد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے ہر پاکستانی کو قوم کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ہنر سکھایا۔ ایک کم سطح کی میڈیکل ڈسپنسری سے اپنی خدمات کے آغاز کرتے وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ ایدھی صاحب کی یہ لگن اور جدوجہد کل ایک مضبوط ادارے کی شکل اختیار کر لے گی اور دنیا میں ایک مثال بن جائے گی۔ آج ایدھی فاؤنڈیشن کے زیر انتظام سینکڑوں کی تعداد میں ایمبولینس سروسز اور خیراتی ادارے میں لاکھوں کی تعداد میں مستفید ہونے والے افراد ان کی دیانتداری اور ملک و قوم سے گہری وابستگی کو منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ایدھی صاحب نے اپنی سادہ طرز زندگی کے ذریعے معاشرے کے دیگر صاحب ثروت کے لیئے ایک مثال قائم کر دی۔ پوری زندگی اپنی قوم اور ملک کے لیئے وقف کر دینا اور حیثیت ہونے کے باوجود خود کو مٹی میں ملا دینا اپنی جگہ ایک عظیم کارناموں میں سے ایک ہے۔ ایسے عمل سے عجز و انکساری کے اعلیٰ معیار کو قائم کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ ان کی قومی خدمات کے اعتراف میں سرکاری سطح پر ایسے محب وطن کی آخری رسومات کی ادائیگی بڑے اعزاز اور حوصلہ افزا ئی کا باعث ہے۔ وہ فی الوا قع اتنے بڑے اعزاز کے مستحق بھی تھے مگر حکومتی سطح پر ان کے ادارے کی سرپرستی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کی ذاتی کاوشوں سے ایدھی فاؤنڈیشن نے دنیا کے اندر جو باعزت مقام حاصل کیا اس میں مزید اضافہ ہم سب کی عزت میں اضافے کا باعث ہے۔ ایدھی صاحب میں جو انسانیت کی محبت اور درد موجود تھا وہ شاید ہی کسی میں ہو، مرد حر کی کی ساری زندگی غریبوں، یتیموں، بے سہارا بچوں اور لاوارث افراد کی مدد میں گداگری کرتے گزری۔ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار مذہب کی قید سے آزاد ہر دکھی کو سینے سے لگانا یہ ایدھی ہی کا خاصا رہا۔
ایدھی صاحب کے ہم سے بچھڑ جانے کے بعد ان کی خدمات اور کام کاج کو حکومتی اور عوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے ادھورے مشن کی تکمیل دکھی اور بے سہارا افراد کی مشکلات میں کمی کا باعث بنتی رہے گی۔ مرحوم اپنے کردار اور عمل کی پاکیزگی میں سب کے لیئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایسے افراد کی عدم دستیابی قومی المیے سے کم نہیں ہوتی۔ جس قوم میں ایسے افراد موجود ہوں وہ قوم خدمت کے جذبے سے ہمیشہ سرشار رہتی ہے اور کبھی اخلاقی انحطاط کا شکار نہیں ہو سکتی۔ ایدھی صاحب نے تو انسانی خدمت کی ایک مثال قائم کر دی اب یہ ہم پر ہے کہ کس حد تک ہم ان کے چھوڑے ہوئے کام کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کر نے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔{jcomments on}
115