اللہ تعالیٰ کے قریب وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی و پرہیز گار ہے اور تمام انسان آدم ؑ کی اولاد ہیں جس میں بادشاہ اور گدا سب برابر ہیں ۔لیکن افسوس آج کل انسانیت طبقات میں تقسیم ہے انسانیت کا معیار دولت اور دولت سے حاصل شدہ مادی اشیاء سے ہے ۔ دنیا کے اکثر ممالک جن میں پاکستان اولین نمبروں پر آتا ہے اسی طبقاتی تقسیم کی زد میں ہے یہاں پر بھی امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں ۔جبکہ غریب غربت کے انتہائی نچلے درجے پر ہیں ۔سرمایہ دار اور حکمران طبقہ مزید دولت حاصل کرنے کیلئے عوام کے حقوق کوپامال کر رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ان کو کوئی پرواہ نہیں اور نہ ہی خوف خدا ہے ۔ علامہ اقبال نے اپنی کتاب ’’اسرار خودی‘‘ میں ایک قلندر بو علی قلندر کا واقعہ نقل کیا ہے کہ سلطان علاوالدین خلجی کے زمانے میں ایک دن گورنر کی سواری جارہی تھی سپاہی لوگوں کو راستے سے ہٹا رہے تھے اتنے میں بو علی قلندر کا ایک مرید باوجود سپاہیوں کے منع کرن کے سیدھا چلتا گیا۔کسی سپاہی نے اس کے سر پر ڈنڈا مارا جس سے اس کا سر پھٹ گیا ۔ وہ روتا ہوا بوعلی قلندر کی بارگاہ میں آیا ۔آپ جلال میں آگئے اور اسی وقت سلطان کو خط لکھا کہ ’’ اس گورنر کو واپس بلا لو ورنہ میں تیرا ملک کسی اور کو بخش دوں گا‘‘سلطان علاوہ الدین خلجی کے پاس یہ خط پہنچا تو وہ کانپ اٹھا اور فوراََبوعلی قلندر سے معافی مانگی اور گورنر کو گرفتار کر لیا گیا بوعلی قلندر نے سلطان کو معاف کر دیالیکن آج کل کے بادشاہ صرف اقتدار کے مزے لیتے ہیں اپنے لیے دولت اکٹھی کرنے کے چکر میں عوام کا خون تک نچوڑ لیتے ہیں غریب عوام کس حال میں جی رہے ہیں اس کی ان کو کوئی پرواہ نہیں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے اپنے تحفظ پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں حکمرانوں کے کارندے بھی اپنے مفادات کی خاطر ان کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں غرض عوام کی بھلائی اور فلاح کے بارے میں اقدامات کرنے کے بجائے اپنے اقتدار کو پختہ کرنے کے درپے رہتے ہیں پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں بھی محض حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ کرن اور حکومت کو گرانے کے درپے رہتی ہیں عوا م کی فلاح و بہبود اور معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے کوئی منشور نہیں دیتیں ۔محض زبانی کلامی نعرے لگانے تک محدود ہیں حکمرانوں کے بچے امریکہ اور برطانیہ میں کاروبارکر رہے ہیں تو ملک کی آئندہ نسلوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے لیکن حکمرانوں کو یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ دنیاوی بادشاہت صرف تاج و تخت اور مال و دولت نہیں اصل حکمرانی یہ ہے جب عوام خوش حال ہوں ان کے حقوق پورے ہو رہے ہوں اور ان کے دلوں پر بھی حکمرانی ہو۔ظاہر ی شان و شوکت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔پاکستان میں جب تک اعلیٰ اور ادنیٰ کی تفریق ختم نہیں ہوتی ملک ترقی نہیں کرسکتا یہ طبقاتی تقسیم ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہے کیونکہ کسی ملک میں بسنے والے تمام طبقات کو جب تک حقوق اور انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتاکیونکہ اس ملک میں عام عوا م کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا حکمران طبقے کا ہے بڑے بڑے محلات میں بیٹھنے والوں کو عوام سے ہمدردی کم اور اپنے اقتدارکو پختہ کرنے کی فکر زیادہ ہے ان کو سوچنا ہوگا کہ اصل طاقت عوام کی ہے اور اگر عوام نے ان کو اقتدار پر بٹھایا ہے تو ان کے حقوق بھی پورے کرنے ہوں گے اور انکو انصاف بھی فراہم کرنا ہوگا اور ان کا اقتدار ہچکولے کھاتی ناؤ کی طرح ہوگا جس کو کنارہ بھی میسر نہیں آتا۔{jcomments on}
108