عبدالخطیب چوہدری
26ستمبر کو ہونیوالے راولپنڈی کے صوبائی حلقہ سات کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی کامیابی سے تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کی مذید ایک اور سیٹ سے مرحوم ہوگئی ہے یہ سیٹ تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی صدیق خان کی
وفات کی بناء پر خالی ہوئی تھی ضمنی الیکشن میں عمار صدیق تحریک انصاف جبکہ عمرفاروق مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار تھے چونکہ یہ علاقہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا حلقہ انتخاب بھی ہے اورگزشتہ الیکشن میں اسی ٹیکسلا وہ سے مسلم لیگ ن کے چوہدری نثار علی قومی اسمبلی کی نشست سے تحریک انصاف کے امیدوار سرورخان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے تھے اور اب ضمنی الیکشن کے نتائج کے اثرات بھی ان کے 2018ء کے جنرل الیکشن پر مرتب ہونے تھے جس کی بناء پر مسلم لیگ ن نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر سیٹ کواپنے نام کروالیا ہے اس سے مسلم لیک ن بلخصوص چوہدری نثار علی کو دوہرا فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے اگر یہ نشت تحریک انصاف حاصل کرلیتی تو جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے53 ٹیکسلاکے ساتھ ساتھ این اے 52 کلرسیداں سے بھی چوہدری نثار علی کو تحریک انصاف کے امیداور سرور خان کا سامنا کرنا پڑتا عمار صدیق کی شکست کے بعد اب غلام سرور خان صرف اپنے آبائی حلقہ این اے 53اور پی پی سیون تک محددو ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں لگتا ہے کہ وہ یہاں تحریک انصاف کو مضبوط رکھنے کیلئے کوشاں رہیں گے اور این اے باون میں چوہدری نثار علی کو تحریک انصاف کے امیدوار کرنل اجمل صابر کا سامنا کرنا پڑیگا گزشتہ الیکشن میں اجمل صابر نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے ستر ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جوکہ ایک نو وارد سیاستدان کیلئے مستقبل میں کامیابی علامت تصور کی جاتی ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اجمل صابر نے این اے باون کے علاقہ کلرسیداں پر توجہ دینے کی بجائے مرکز چونترہ چک بیلی خان اور روات کی یونین کونسلوں پر متوجہ کی ہوئی ہے گزشتہ روز انہوں نے روات کی یونین کونسل جھٹہ ہتھیال میں عید ملن پارٹی کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے تحریک انصاف ضلع راولپنڈی کی مرکزی قیادت کو مدعو کیا جس میں سبابق امیدوار برائے قومی اسمبلی پنجاب صداقت عباسی‘ سابق ایم پی اے کرنل شبیر اعوان‘ سابق ایم پی اے طارق کیانی‘ضلعی صدر ہارون ہاشمی‘ ایم پی اے راشد حفیْط‘سابق امیدوار ایم پی اے واثق قیوم‘ جاوید کوثر‘ اور چوہدری امیر افضل سمیت دیگر اہم پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی مقررین نے اپنے خطابات میں چوہدری نثار علی خان پر خوب تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تیس سال سے اسے حلقہ پر براجمان نے ہیں لیکن آج بھی روات چونترہ کا علاقہ تعلیم ‘ صحت اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے خواتین آج بھی دور دور سے سروں پر گھڑے اٹھائے پانی لانے پر مجبور ہیں کالج اور ٹیکنیکل ادارہ نہ ہونے کی وجہ سے طالب علم اعلیٰ اور فنی تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے بے روز گاری کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ علاقہ میں جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کرنل اجمل صابر نے بڑے اجتماع میں ضلعی قیادت کو بلاکر علاقہ میں یہ ثاثر قائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ این اے باون کا ٹکٹ میرے پاس ہے قیادت اور کارکنوں کی مسلسل جدوجہد سے ہم آنیوالے الیکشن سے قبل روات چونترہ میں تحریک انصاف کو ایک بڑی طاقت کے طور پر سامنے لے آئیں گے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ الیکشن میں ٹیکسلا سے شکست کے بعد اپنی تمام تر توجہ کلرسیداں کی جانب مرکوز کی ہوئی ہے یہاں روات سے کلرسیداں دورویہ روڈ‘ کلرسیداں میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا قیام‘ رسیکیو 1122فری ایمرجنسی کی سہولت‘کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کیلئے راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کارپوریشن جیسے بڑے اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ ہر یونین کونسل میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے فلٹر پلانٹس کے منصبوبوں کے اعلان کے علاوہ یونین کونسل کی سطح پر کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کی وجہ سے علاقہ کی اکثریت چوہدری نثار علی کے گن گارہے ہیںیہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ہونے والی بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہونے والے تمام چیئرمینوں کا تعلق مسلم لیگ ن کے حمایت امیدواروں سے تھا اور ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی نمائندوں کو اخیتارات نہ ملے لیکن کلرسیداں میں جاری منصوبہ جات کا افتتاح منتخب نمائندوں سے لیگی کارکنوں کی موجودگی میں کروائے جارہے ہیں ان حالات میں کلرسیداں میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کیلئے اپنا وجود رکھنا مشکل نظر آرہا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے چوہدری نثار علی خان کے نظرانداز کیے گئے علاقوں روات چک بیلی خان میں تنظیم سازی کرنے اور لوگوں کو متحرک کرنے کیلئے جلسے و میٹنگوں کا آغاز کردیا ہے جھٹہ ہھتیال میں ہونے ولا جلسہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے اگر چونترہ کے حالات تحریک انصاف کیلئے ساز گار نظر آتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ چوہدری نثار علی کلرسیداں کی پانچ یونین کونسلیں جوکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این پچاس میں شامل ہیں ان کو وفاقی وزیر داخلہ ہونے کے ناطے آئندہ الیکشن سے قبل ہونیوالی حلقہ بندیوں کے موقع پر این اے باون میں شامل کرواکر اپنے ووٹ بنک میں خطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں ابھی حلقہ انتخاب نہ ہونے کے باجود کلرسیداں سے دوبیرن روڈ کی پختگی کیلئے کروڑوں کے فنڈز اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آنیوالے وقت میں یہ علاقہ این اے باون میں شامل ہوسکتا ہے اس کے لیے مقامی بلدیاتی نمائندوں اور سیاسی و سماجی حلقوں کی بھی تحصیل کلرسیداں کو مکمل طور پر این اے باون میں شامل کرنے کی اپیلیں بھی مقامی میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں پی پی سات سے تحریک انصاف اور غلام سرور خان گروپ کی ناکامی کے بعد کلرسیداں سے تحریک انصاف سے متحرک رہنما اور سابق تحصیل ناظم ملک سہیل اشرف کو بھی مایوسی ہوئی ہے شاید اسی وجہ سے انہوں نے جھٹہ ہتھیال کے منعقدہ جلسہ میں شمولیت اختیار نہیں کی چوہدری نثار علی خان کی سیاسی برتری کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف کو ضلع راولپنڈی میں مقابلہ کرنے کیلئے پورا زور لگانا ہوگا ورنہ اس کو بھی پیپلزپارٹی جیسی صورتحال جیسا سامنا پڑ سکتا ہے ۔
03005256781