طاہر محمود ستی
مری کوٹلی ستیاں کے دیہی علاقوں میں گزشتہ دو ماہ سے بارشیں نہ ہونے کے باعث زیر زمین پانی کے قدرتی چشموں میں خطرناک حد تک کمی ہوگئی ہے دیہی علاقوں دھیرکوٹ ستیاں کوٹ سیاہ چلاورہ سانٹھ انوالی کے علاوہ اور بہت سے علاقے مری کی مختلف یونین کونسلوں کی عوام کو پانی کی قلت کا سامنا ہے بعض علاقوں کی خواتین اور مرد پانی کے حصول اور تلاش کیلئے رات چشموں پر اپنی باری کے انتظار میں گزار دیتے ہیں کئی سال سے پہلے بچھائی جانیوالی پائپ لائنیں ٹوٹ پھوٹ کر ختم ہوچکی ہیں بعض علاقوں میں لینڈ سیلائیڈنگ کے باعث پانی کی سکیمیں اور پائپ لائنیں تباہ ہوچکی ہیں انکے دوبارہ بحالی کے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے مری کی کچھ یونین کونسلوں میں لوگ پانی کی شدید قلت کے باعث اپنے مال مویشی بھی بیچنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں ایک طرف پانی کی سطح انتہائی گر چکی ہے تو دوسری طرف پانی کے حصول کیلئے آنیوالی خواتین کو اپنی باری کیلئے برتن لائنوں میں لگا کر کئی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے پانی کی شدید قلت کے باعث مری کی اکثر مساجد میں نمازیوں کے وضو کیلئے بھی میسر نہیں ہوتا سابق دور حکومت میں ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے دریائے جہلم سے مری کوٹلی ستیاں کو پانی کی فراہمی کیلئے بلک واٹر سکیم کے بڑے عوامی منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا تھاجس پر ڈیڑھ ارب روپے کی فنڈزنگ بھی کرچکے تھے مگر سابق حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی اس بڑے عوامی منصوبے پر کام روک دیا گیا بعدازاں مری اور کوٹلی ستیاں کی عوام کے بھرپور احتجاجی اور عوامی منصوبے کو عملی جامع پہنائے جانے کے عوامی مطالبہ پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کام شروع کرنے کے احکامات جاری کیے تھے مگر اسکے باوجود کئی سالوں سے بلک واٹر سکیم کا منصوبہ کھٹائی میں پڑا ہے جس سے بلک واٹر سکیم سپلائی کے اس منصوبے پر سابقہ دور میں لگنے والے اربوں روپے کے فنڈز بھی ضائع ہونیکا اندیشہ ہے مری اور کوٹلی ستیاں میں پانی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے دور حکومت اور سابق تحصیل ناظم مری سردار سلیم خان کے دور نظامت میں ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے مری اور کوٹلی ستیاں پانی کے بڑے عوامی منصوبے پر کام شروع کردیا گیا تھا منصوبے کے تحت چھجانہ کے نشیبی علاقے چھیڑیاں کے مقام پر دریائے جہلم سے مری کیلئے 5 مقامات پر پمپنگ کرکے پانی حاصل کیا جانا تھا مگر کچھ ہی عرصے بعد اس منصوبے کو نئی منتخب حکومت نے روک دیا بلک واٹر سکیم منصوبے کو رکوانے اور قومی خزانے کے اربوں روپے کے ضیاع پر معروف سیاسی سماجی شخصیت جاوید اقبال ستی نے عدالت میں طویل جدوجہد کی جس پر بجٹ مالی سا 2016_17 میں تقریبا ایک ارب 20 کروڑ کی رقم عدالت کے حکم پر رکھی گئی ہے نہ جانے یہ رقم لگے گی یا یہ بھی سیاست کی نظر ہوگی بلک واٹر سکیم بحال نہ ہوا تو پانی کا مسئلہ بحرن کی شکل اختیار کرجائے گا ضلع راولپنڈی کی واحد تحصیل کوٹلی ستیاں ہے جسے بلدیاتی الیکشن سے محروم رکھا گیا اس تحصیل کو تو یونین کونسل کی غیر منصفانہ تقسیم کے بعد تحصیل مری میں ضم کرکے سب تحصیل کا درجہ دیا جانے لگا تھا کوٹلی ستیاں میں اگر تعلیم کے شعبے کو دیکھا جائے تو یہاں نہ تو کوئی ٹیکنکل کالج ہے اور نہ ہی میعار تعلیم جسکی وجہ سے نواجوان نسل نہ صرف تعلیم سے محروم ہورہی ہے بلکہ منشیات کی زہر اگلتی صحبت اختیار کررہے ہیں اس حلقے سے منتخب ایم این اے شاہد خاقان عباسی اسوقت وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہیں اور وہ اپنے حلقے کو بھول چکے ہیں کہ عوام کن مسائل میں پھنسی ہوئی ہے وزیراعظم صاحب آجکل جتنا زور ضلع کوہسار بنانے پر زور دے رہے ہیں اتنا زور بنیادی مسائل کی طرف دیتے تو حلقے کی تقدیر بدل جاتی کوٹلی ستیاں اور مری منشیات فروشی اتنی عروج پر ہے کہ دکانیں کھلی ہیں مری کی عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں گزشتہ پانچ سالوں میں اور تو کچھ نہیں ملا لیکن چرس اور منشیات کے اڈے کھل گئے ہیں پولیس اپنی دیہاڑی لگا رہی ہے مری میں تعلیم کے شعبے میں دیکھا جائے تو لارنس کالج مری میں ہے جہاں پر ایک غریب کا بچہ صرف تعلیم کا خواب دیکھ سکتا ہے کوہسار یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے روز اخباروں میں ایڈ چھاپے جاتے ہیں کہ فلاں جگہ بنے گی 4 سالوں میں صرف نقشے ہی بناتے رہے ہیں یونیورسٹی نہ ہونیکے باعث ہماری نوجوان نسل اعلی تعلیم سے محروم ہے اور بے روز گاری آسمان سے باتیں کررہی ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیا حلقے کی طرف اپنا رخ کریں گے اگر اس بار انھوں نے مری کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کی عوام کو مایوس کیا تو آنیوالے الیکشن میں عوام مسترد کرسکتی ہے کوٹلی ستیاں کی پرانی یونین کونسلز کا بحال نہ ہونا شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم بننے اور حلقے میں کارکردگی پر بہت بڑا سولیہ نشان ہوگا
120