120

شاہد خاقان کوٹلی ستیاں کے مسائل حل کرنے سے گریزاں

طاہر محمود ستی
مری کوٹلی ستیاں کے دیہی علاقوں میں گزشتہ دو ماہ سے بارشیں نہ ہونے کے باعث زیر زمین پانی کے قدرتی چشموں میں خطرناک حد تک کمی ہوگئی ہے دیہی علاقوں دھیرکوٹ ستیاں کوٹ سیاہ چلاورہ سانٹھ انوالی کے علاوہ اور بہت سے علاقے مری کی مختلف یونین کونسلوں کی عوام کو پانی کی قلت کا سامنا ہے بعض علاقوں کی خواتین اور مرد پانی کے حصول اور تلاش کیلئے رات چشموں پر اپنی باری کے انتظار میں گزار دیتے ہیں کئی سال سے پہلے بچھائی جانیوالی پائپ لائنیں ٹوٹ پھوٹ کر ختم ہوچکی ہیں بعض علاقوں میں لینڈ سیلائیڈنگ کے باعث پانی کی سکیمیں اور پائپ لائنیں تباہ ہوچکی ہیں انکے دوبارہ بحالی کے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے مری کی کچھ یونین کونسلوں میں لوگ پانی کی شدید قلت کے باعث اپنے مال مویشی بھی بیچنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں ایک طرف پانی کی سطح انتہائی گر چکی ہے تو دوسری طرف پانی کے حصول کیلئے آنیوالی خواتین کو اپنی باری کیلئے برتن لائنوں میں لگا کر کئی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے پانی کی شدید قلت کے باعث مری کی اکثر مساجد میں نمازیوں کے وضو کیلئے بھی میسر نہیں ہوتا سابق دور حکومت میں ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے دریائے جہلم سے مری کوٹلی ستیاں کو پانی کی فراہمی کیلئے بلک واٹر سکیم کے بڑے عوامی منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا تھاجس پر ڈیڑھ ارب روپے کی فنڈزنگ بھی کرچکے تھے مگر سابق حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی اس بڑے عوامی منصوبے پر کام روک دیا گیا بعدازاں مری اور کوٹلی ستیاں کی عوام کے بھرپور احتجاجی اور عوامی منصوبے کو عملی جامع پہنائے جانے کے عوامی مطالبہ پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کام شروع کرنے کے احکامات جاری کیے تھے مگر اسکے باوجود کئی سالوں سے بلک واٹر سکیم کا منصوبہ کھٹائی میں پڑا ہے جس سے بلک واٹر سکیم سپلائی کے اس منصوبے پر سابقہ دور میں لگنے والے اربوں روپے کے فنڈز بھی ضائع ہونیکا اندیشہ ہے مری اور کوٹلی ستیاں میں پانی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے دور حکومت اور سابق تحصیل ناظم مری سردار سلیم خان کے دور نظامت میں ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے مری اور کوٹلی ستیاں پانی کے بڑے عوامی منصوبے پر کام شروع کردیا گیا تھا منصوبے کے تحت چھجانہ کے نشیبی علاقے چھیڑیاں کے مقام پر دریائے جہلم سے مری کیلئے 5 مقامات پر پمپنگ کرکے پانی حاصل کیا جانا تھا مگر کچھ ہی عرصے بعد اس منصوبے کو نئی منتخب حکومت نے روک دیا بلک واٹر سکیم منصوبے کو رکوانے اور قومی خزانے کے اربوں روپے کے ضیاع پر معروف سیاسی سماجی شخصیت جاوید اقبال ستی نے عدالت میں طویل جدوجہد کی جس پر بجٹ مالی سا 2016_17 میں تقریبا ایک ارب 20 کروڑ کی رقم عدالت کے حکم پر رکھی گئی ہے نہ جانے یہ رقم لگے گی یا یہ بھی سیاست کی نظر ہوگی بلک واٹر سکیم بحال نہ ہوا تو پانی کا مسئلہ بحرن کی شکل اختیار کرجائے گا ضلع راولپنڈی کی واحد تحصیل کوٹلی ستیاں ہے جسے بلدیاتی الیکشن سے محروم رکھا گیا اس تحصیل کو تو یونین کونسل کی غیر منصفانہ تقسیم کے بعد تحصیل مری میں ضم کرکے سب تحصیل کا درجہ دیا جانے لگا تھا کوٹلی ستیاں میں اگر تعلیم کے شعبے کو دیکھا جائے تو یہاں نہ تو کوئی ٹیکنکل کالج ہے اور نہ ہی میعار تعلیم جسکی وجہ سے نواجوان نسل نہ صرف تعلیم سے محروم ہورہی ہے بلکہ منشیات کی زہر اگلتی صحبت اختیار کررہے ہیں اس حلقے سے منتخب ایم این اے شاہد خاقان عباسی اسوقت وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہیں اور وہ اپنے حلقے کو بھول چکے ہیں کہ عوام کن مسائل میں پھنسی ہوئی ہے وزیراعظم صاحب آجکل جتنا زور ضلع کوہسار بنانے پر زور دے رہے ہیں اتنا زور بنیادی مسائل کی طرف دیتے تو حلقے کی تقدیر بدل جاتی کوٹلی ستیاں اور مری منشیات فروشی اتنی عروج پر ہے کہ دکانیں کھلی ہیں مری کی عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں گزشتہ پانچ سالوں میں اور تو کچھ نہیں ملا لیکن چرس اور منشیات کے اڈے کھل گئے ہیں پولیس اپنی دیہاڑی لگا رہی ہے مری میں تعلیم کے شعبے میں دیکھا جائے تو لارنس کالج مری میں ہے جہاں پر ایک غریب کا بچہ صرف تعلیم کا خواب دیکھ سکتا ہے کوہسار یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے روز اخباروں میں ایڈ چھاپے جاتے ہیں کہ فلاں جگہ بنے گی 4 سالوں میں صرف نقشے ہی بناتے رہے ہیں یونیورسٹی نہ ہونیکے باعث ہماری نوجوان نسل اعلی تعلیم سے محروم ہے اور بے روز گاری آسمان سے باتیں کررہی ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیا حلقے کی طرف اپنا رخ کریں گے اگر اس بار انھوں نے مری کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کی عوام کو مایوس کیا تو آنیوالے الیکشن میں عوام مسترد کرسکتی ہے کوٹلی ستیاں کی پرانی یونین کونسلز کا بحال نہ ہونا شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم بننے اور حلقے میں کارکردگی پر بہت بڑا سولیہ نشان ہوگا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں