129

زمہ دار شخصیت/محمد اعظم احسا س

چند ما ہ بیشتر مجھے ایک ذا تی کا م کے سلسلہ میں جہلم ایک سر کا ری آ فیسر کے پا س جا نا پڑا و ہا ں سے وا پس آ ر ہا تھا جب گا ڑی نے د ینہ کر اس کیا تو مو بائل فون کی گھنٹی بج اُٹھی آ وا ز آ ئی۔اعظم احسا س بو ل ر ہے ہیں میں نے کہا جی ہا ں کا ل کر نے وا لا بو لا ۔ میں فلا ں کا PAبو ل ر ہا ہو ں سر پو چھتے ہیں کا م ہو ا ہے کہ نہیں میں نے جو اباً عر ض کیا ۔ پی اے صا حب سر کا شکر یہ ادا کیجئے گا۔ میرا کا م اللہ کی مہر با نی اورسر کی کو شش سے ہو گیا ہے ۔ فو ن تو میں نے بند کر دیا مگر یہ بات ایک عر صہ مجھے بھو لی نہیں کہ سر نے میر ے کا م کو کتنا یا د ر کھا ہو ا تھا کہ لا ہو ر آ فس جا کر بھی نہیں بھو لے اور خو د فو ن کر کے پو چھا۔
غا لباً 2012ء کی با ت ہے میں چو ک پنڈو ڑی سے چنا م بذ ر یعہ مو ٹر سا ئیکل جا ر ہا تھا گنگو ٹھی سے کو ئی ڈ یڑ ھ کلو میٹر چنا م کی طر ف را ستے میں میر ے سا تھ حا د ثہ پیش آ گیا ایک مسا فر سڑ ک پا ر کر تے ہو ئے میر ی مو ٹر سا ئیکل سے ٹکر ا گیا مو صو ف کے سر میں شد ید چو ٹ آئی۔ میں نے ایک سوزو کی رو کی اور ز خمی کو جو بے ہو ش تھا لیکر فو راً اسلا م آ با د کمپلیکس پہنچا یا جہا ں میر ی د عا ئیں اور ڈا کٹرز کی کو شش با ر آ ور نہ ہو ئیں اور ز خمی دم تو ڑ گیا ۔مر حو م کے ور ثا ء اور بیٹے بھی و ہا ں پہنچ چکے تھے پتہ چلا کے مر حو م ہما ر ے حلقہ کی انتہا ئی معتبر شخصیت کے رشتہ دار تھے سٹی گم ہو گئی اور خو د کو خیا لو ں میں جیل کی سلا خو ں کے پیچھے یا یا ۔مرحو م کے بیٹے لا ش کو کمپلیس سے گا ؤ ں لیکر رو انہ ہو گئے میں بھی اُ ن کے سا تھ ر ہا ۔ میں نے فون کر کے اُس شخصیت کو اپنی پریشانی سے آگاہ کیاانہوں نے کہا کہ آ پ بے فکر ہو کر مر حو م کی لا ش کے سا تھ اُ ن کے گھر جا ئیں ۔ وہ بڑے دل واے لوگ ہیں آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔ آ پ ایک شر یف اور عمر ر سید ہ آدمی ہیں وہ آ پ کو معا ف کر دیں گے۔ میں جب مر حو م کے ور ثا ء کے سا تھ اُ ن کے گھر لا ش لیکر گیا تو مرحوم کے بیٹو ں نے کما ل فر اخ د لی اور ر حم د لی کا مظا ہر ہ کیا اور مجھ سے کہا حا د ثہ تھا ہما ر ی تقد یر میں یہی لکھا تھا ہم نے آ پ کو معا ف کر دیا یقین جا نئیے فر ط تشکر سے میر ے آ نسو نہیں تھمتے تھے۔
یہ معز ز شخصیت ہم سب کے جا نے پہچا نے ہر دلعز یز انجنئیر قمر الا سلا م را جہ صا حب ہیں ۔جو نہ صر ف MPAہیں بلکہ ایم ایس سی(اکنامکس ) ، بی ایس سی انجنئیرنگ اور بہت سی دو سری تعلیمی ڈ گر یز کی و جہ سے اس و قت چیئر مین پنجا ب ایجو کیشن فاؤنڈیشن ہیں جو بذاتِ خود ایک بہت بڑی وزارت ہے اور صوبے بھر میں چھ ہزار سے زائد سکول چلا رہی ہے۔۔۔اس کے علاوہ چیئر مین سٹینڈ نگ کمیٹی بر ائے تعلیم بھی ہیں جو پنجاب میں تعلیم کا سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے، وزیر تعلیم اور ہائر ایجوکیشن اور سکول ایجوکیشن کے سیکرٹری اس کے ممبر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب کے سپیشل سیل کے چیئرمین ہیں اور پنجاب صاف پانی کمپنی کے بھی چیئرمین ہیں جس کے ذمے پنجاب میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ہے۔۔۔اس کے علاوہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے درجنوں ذمہ داریاں اُنکے ذمے کی ہوئی ہیں جن کی وجہ سے انہیں ہفتے میں چھ دن لاہور اور جنوبی پنجاب میں گزارنا پڑتے ہیں۔آ پ کو اگر ان کے د فتر چو ک پنڈ و ڑی کبھی جا نے کا اتفا ق ہو تو آ پ د یکھیں گے کہ ایک بڑا سا ہا ل نما کمر ہ ہے جہا ں تقر یباً 200کے قر یب پلا سٹک کی کر سیا ں بچھی ہو ئی ہیں۔جو لو گو ں سے بھر ی ہو تی ہیں۔مجھے گا ہے گا ھے کسی کا م کے سلسلہ میں ہر اتو ار یا دو سرے اتو ار جنا ب را جہ صا حب کے دفتر جانا پڑ تا ہے۔مو صو ف نے وہا ں اپنے سا تھ چار پا نچ بند و ں کا سٹا ف بھی ر کھا ہو ا ہے۔جن میں او صا ف نا می ایک نو جو ان ان کے سیکر یٹر ی یا PAکے فرائض سنبھا لے ہو ئے ہیں ایک صا حب بشیر نمبر دار کے نا م سے جا نے جا تے ہیں یہ انتہا ئی مخلص اور ملنسا ر ہیں آ پ جا ئیے گا تو را جہ صا حب کو اُ ن ہی کے دفتر میں ڈ ھو نڈنا مشکل ہو جا تا ہے کہ و ہ لو گو ں کے در میا ن گھر ئے ہو ئے بیٹھے ہو تے ہیں۔ آ پ صر ف و ہا ں جا کر اُنہیں کا م کر تے ہو ئے د یکھیں پر بند ہ سے جب وہ آ تا ہے اُٹھ کر با قا عد ہ معا نقہ کر تے ہیں کر سی اپنے سا تھ سا تھ کھنچتے ہو ئے ہر بند ے کی کر سی تک لے جا تے ہیں اُ ن کی با ت سنتے ہیں اور بہت سے کا م و ہیں بیٹھے بٹھا ئے فو ن پر حل کر و انے کی کو شش کر تے ہیں۔PAسے کہتے ہیں کہ ان صا حب کا نا م کا م اور فو ن نمبر نو ٹ کر لو اور شا م کو یا را ت کومجھے یا د کر و ا نا ، شا ہد اسی خلو ص نیت اور اُ ن کی محبت کا نتیجہ تھا۔کہ اتو ار کو میں اُن کے د فتر چو ک پنڈو ڑ ی گیا اور سو مو ار کو جب میں جہلم سے و اپس آ ر ہا تھا تو اُن کے لا ہو ر وا لے آ فس سے اُن
کے PAکی کا ل آ ئی جو پو چھ ر ہا تھا کہ قمر الا سلا م را جہ صا حب پو چھ ر ہے ہیں کہ کا م ہو ا ہے کہ نہیں۔
حیر ان ہو ں پچھلے دو سا ل سے ہر اتو ار نہ سہی دو سر ے اتو ار با قا عد ہ قمر الا سلا م را جہ کے د فتر وا قع چو ک پنڈ و ڑی جا تا ہو ں اور اُنہیں ا سی جا نفشا نی محنت ، محبت اور جذ بے کے سا تھ عو ام کے مسا ئل کو حل کر و انے میں مصر وف پا تا ہو ں وا پس آ تے ہو ئے سو چتا ہو ں۔ یہ بند ہ تھکتا نہیں کیا ؟ پو ر ے چھ دن ہفتے میں لا ہو ر پنجا ب اسمبلی میں گذ ارتا ہے اور سا تو یں دن جس دن یقیناً اسے آ را م کی ضر و ر ت ہو گی۔چھٹی کر نے کے بجا ئے اور اپنے بچو ں میں دن گز ار نے کے بجا ئے چوک پنڈ و ڑی پہنچ جا تا ہے اور بے شما ر لو گو ں کے مسا ئل سنتا اور کو شش کر تا ہے۔ کہ حل ہو ں اس کے علا وہ علاقہ کی غمی خو شی میں بھی برابر شر یک ہو نے کی کو شش کر تا ہے جب مجھے اپنے آ پ سے کو ئی جو اب نہیں ملتا تو کسی اُستا د شا عر کا یہ شعر یا د آ جا تا ہے۔جسے میں تھو ڑی سی تر میم کے سا تھ انجنئیر قمر الا سلا م را جہ صا حب کی نذ ر کر تا ہو ں۔
آ جا ئے ایسے جینے سے اپنا تو جی بہ تنگ
آ خر چلے گا کب تلک اے قمر تھک کہیں{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں