ًًًٍٍٍٍٍٍؒ ؒ دہشتگردی کی تازہ ترین لہر نے ہر فرد کو ہلا کر رکھ دیا ہے قوم کا ہر فرد حیران و پریشان پھٹی آنکھوں سے خلا میں کھویا ہوا ہے ۔حالت یہ ہے کہ فوج،سکول،ایف سی،رینجرز،پولیس،مساجداور سکولوں میں خودکش حملوں میں سینکڑوں بے گناہ خاک و خون میں تڑپ گئے۔بدقسمتی یہ ہے کہ حکومت کے اکابرین،سیاستدان،مذہبی قیادت اور میڈیابدترین ذہنی انتشار کا شکار ہیں ذہنی افلاس کایہ عالم ہے کہ کوئی ایک طبقہ بھی کسی ایک نقطے پر متفق نہیں۔ؑ غیر ملکی گماشتوں سے لے کرمحبِ وطن کا دعوہ کرنے والے سب اپنے اپنے نمبربنانے میں مصروف ہیں دوسری طرف ملک کی رگِ جان میں خنجر پیوست ہو چکا ہے ۔جہاں تک دہشتگردی کے اسباب ،وجوہات اور تدارک کا تعلق ہے سینکڑوں بولنے اور لکھنے والے اپنے اپنے مقاصد کو سامنے رکھ کر بول اور لکھ رہے ہیں لیکن حالات بد سے بد ترین ہوتے جا رہے ہیں ۔جرأت مندانہ قیادت، جامع حکمت عملی اختیارکرنے والی مخلص قیادت اسے نتیجہ تک پہنچانے ک لیے دردِدل رکھنے والے لیدڈر کہاں سے آہیں گے؟رسول اللہ ؐنے ہمیں بہت پہلے خبردار کر دیا تھا کہ اللہ چاہے تو آسمان سے عذاب نازل کر دے چاہے تو زمین انگارے اگلنے لگے،چاہے تو تمہیں پارہ پارہ کر کے خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچا دے۔ڈرون اور خودکش حملے،قومی قیادت کا ایک دوسرے سے بدگمان بلکہ دست وگریبان ہونا کیا عذاب نہیں؟آؤرب العزت کے حضورگڑگڑائیں تاکہ وہ ہمیں ملکی تاریخ کے بدترین اور سنگین حالات سے نجات دلائے۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعائیں معمولی چیز نہیںآندھیوں اور طوفانوں کے رخ بدل دینے والا رب ہی اس عذاب سے نجات دلا سکتا ہے۔اے اللہ ہمیں اپنی رحمت سے بہرہ مند فرمادے ہم پراتنا بوجھ نہ ڈال جو ہم اٹھا نہ سکیں۔(آمین){jcomments on}
56