103

دفاعِ پاکستان میں گوجرخان کا حصّہ /راجہ پرویز اختر

ہماری اسلامی دنیا میں شہید اور غازی دو ایسے الفاظ ہیں جن کا بدل دوسرے مذاہب میں نہیں ملتا یہ خصوصیت ہم مسلمانوں کو ہی حاصل ہے کہ زندہ رہے تو غازی اور میدان جنگ میں کام آئے تو شہید ،شکر ہے اللہ تعالی کا کہ یہ جذ بہ ہماری قوم میں لا فانی ہے اور انشاء اللہ یہ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کائنات قائم ہے یہ جذبہ ابدی ہے اور اسی میں ہماری قوم کی بقا ،سلامتی اور عظمت کا راز پوشیدہ ہے۶ستمبر ہو یا۱۶ دسمبر ہماری قوم کے بچوں سے لیکر بوڑھوں تک نے جس شان سے اس دھرتی پر اپنی جانیں قربان کی ہیں تاریخ انہیں ہمیشہ سنہری لفظوں سے ہی یاد کرے گی ٰپچھلی ۱۶ دسمبردھند اور کہر کا لبادہ اوڑھے کڑکتا جاڑاالصلواۃخیرمن ا لنوم کی اواز پر جن ماؤں نے اپنے نرم و گرم بستر کو چھوڑ کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کراپنے بچوں کو ناشتہ دے کر صاف یونیفارم پہنا کراور بوسہ دے کرمادرِعلمی کی طرف رخصت کیا تھا چند گھنٹوں کے بعد اِن بچوں کے لاشے ان کے سامنے تھے یہ معصوم خاک و خون میں لتھڑے ہوے شہید جنہوں نے اعلی وارفع مقام پاکرپاک وطنِ عزیز کے ذرے ذرے کو حیات دے دی کیا ہم انہیں بھول سکتے ہیں ؟ نہیں کبھی نہیں کبھی نہیں قارئین، اس ارضِ پاک میں جب بھی شہداء کا ذکر ہو گا تحصیل گوجرخان کا نام بہت احترام سے لیا جائے گا کیونکہ یہ واحد تحصیل ہے جس میں دو ایسے سپوت ہیں جن کو وطنِ عزیز کے سب سے اعلی فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیاجن میں ایک کیپٹن سرور شہیدجن کا تعلق تحصیل گوجر خان کے گاؤں سنگھوری سے ہے اور دوسرے سوار محمد حسین شہیدجن کا تعلق راقم کے گاؤں موہڑہ حیات سے ہےمیں اکثر ارد گرد کے دوسرے گاؤں میں جاتا ہوں زیادہ تر قبرستانوں میں پاک وطن کا جھنڈا لہراتا دیکھتا ہوں جو اس بات کی گواہی دے رہا ہوتا ہے کہ ہماری تحصیل گوجر خان کے جتنے باسی وطنِ عزیز پر اپنا لہو نچھاور کر چکے ہیں اتنا شرف پاکستان کے کسی اور علاقے کو کم ہی حاصل ہوا ہو گااگر یہ ہیرو اپنا آج ہمارے کل پرقربان نہ کرتے تو شاید آج ہم اپنے پیارے پاکستان میں اس عزت اور توقیر سے نہ رہ رہے ہوتے۔کتنے خوش نصیب ہیں وہ ماں باپ جن کے بیٹے ،اور وہ بہنیں جن کے بھائی،وہ بچے جن کے باپ ،اور وہ عزیز جن کے رشتہ دار اپنی جان اس وطنِ عزیزپر قربان کرکے ہمیشہ کے لیے زندہ وجاوید ہو گئے ۔میں اگر اپنی تحصیل کے تمام شہداء کے نام اور کارنامے تحریر کروں تو یہ کاغذ کم پر جائے گا لہذا چند ایک کا ذکر کر رہا ہوں اور جو گمنام ہیں انکی اہمیت کسی طور بھی ان سے کم نہیں
نام شہداء یونٹ جائے شہادت گاؤں
۱ ؛ دولت ذر شہید لانسرز ہیڈ سلمانیکی۸دسمبر۱۹۷۱ موہڑہ حیات
۲ ؛ حوالدارزبیرشہید ۲۳بلوچ رجمنٹ وانا جاتلی
۳ ؛ نائیک سلطان محمود شہید ۱۰۲ انجینئر بٹالین جنڈولہ وانا سکھو
۴ ؛صوبیدارمحمدجہانگیراحمدشہید ۳۲ بلوچ رجمنٹ دتہ خیل(شمالی وزیرستان) دولتالہ
۵ ؛ خورشید احمد شہید ۷دسمبر ۱۹۷۱ دولتالہ
۶ ؛ سپاہی سفیر احمد شہید ۳۸ایف ایف درہ آدم خیل۱۱جولائی ۲۰۰۹ موہڑہ حاجی گل بھیرکلیاں
۷ ؛ جمشید اختر شہید ۳۸بلوچ رجمنٹ سیاچن گلیشیر۵مئی۲۰۰۴ چک بہادر
۸ ؛ حوالدارامیر زمان شہید ۱۵ پنجاب رجمنٹ چھمب جوڑیاں ۱۰ستمبر۱۹۶۵ چک بہادر
۹ ؛ حوالدار طاہر محمود شہید ۳۸ فیلڈ رجمنٹ باغ آزاد کشمیر۸اکتوبر۲۰۰۵ نڑالی
۱۰ ؛ شیر احمد شہید ۳۲ بلوچ رجمنٹ چھم جوڑیاں سیکٹر پنجگراں کلاں
۱۱ ؛ حوالدار محمد امین ۸ بلوچ رجمنٹ ایبٹ آباد ۲۰۰۵ چہاری
۱۲ ؛ محمد آصف شہید ۲۳ بلوچ رجمنٹ وانا رنجالی
۱۳ ؛ اُلفت حُسین شہید ۴۵ بلوچ رجمنٹ وانا رنجالی
۱۴ ؛ گُلفراز شہید ۵۴ بلوچ رجمنٹ کارگل رنجالی
۱۵ ؛ احتشام حیدر شہید ۲۳ بلوچ رجمنٹ خیبر ایجنسی۱۷فروری۲۰۱۲ ناٹہ موہڑہ دولتالہ
۱۶ ؛ نائیک ندیم الرحمان شہید ۱۳۷فیلڈ ایمبولینس APS پشاور کرنب جگیال
۱۷ ؛ صوبیدار سعید شہید وانا دریالہ خاکی جرموٹ
۱۸ ؛ زاہد محمود شہید ۱۰۲ انجینئربٹالین وانا ۲۲مارچ ۲۰۰۴ مدوال
۱۹ ؛ محمد رفیق شہید ۱۱ بلوچ رجمنٹ ظفر وال ۱۹۷۱ جھنگی پھیروُ
مذکورہ بالا سپاہی باطل قوتون کے سامنے ڈٹ گئے ان کا بہتا ہوا خون انہیں حیاتِ نو عطا کر گیا حقیقتاًقرون اُولی کے مسلمانوں کی یاد تازہ کر دی اور خالد بن ولیدؓ کے اس قول کا پر چار کرتے ہوئے دپنیا کو دکھائی دے رہے ہیں،
’’ میرے ساتھ وہ سپاہ ہے جسے موت اتنی عزیز ہے جتنا تمہیں زندگی سے پیار ہے ‘‘
(خالد بن ولیدؓ)
وہ تو رب باری تعالی کے اس ارشاد پر لبیک کہتے ہوئے اگ و خون کے دریا میں کود گئے ،
’’ کہ دیجئے میری نماز ،میری قربانی ،میری زندگی اور موت دونوں جہانوں کے پالنے والے کے لئے ہے ۔ ‘‘
وہ زندگی کا حق ادا کر کے سرخرُو ہو گئے موجودہ حالات ہمیں بھی دعوت دے رہے ہیں کہ قدم بڑھاؤاور زندگی کا حق ادا کرواور ارضِ پاک کی حرمت پر کٹ مرو
’’ اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے ‘‘ کی عملی تفسیر بن جاؤ خود بھی سُرخر و ہو اور قوم کو بھی سُر خروکر ڈالو آؤ تجدیدِ عہد کریں
اے شہیدوں کی روحو دُعادو ہمیں اور تم کو خراجِ وفا دیں گے ہم
خطہِ پاک کی آبرُو کے لئے آخری قطرہِ خون بھی بہا دیں گے ہم{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں