121

خواب کی حقیقت کیا ہے؟/نادیہ سحرنادی

نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایاکہ ترجمہ:میرے بعد نبوت میں سے مبشرات کے سوا کچھ باقی نہ رہے گا،،صحابہ کرام نے عرض کی ! اے رسول اللہؐ مبشرات کیا ہیں۔۔؟ارشاد فرمایا اچھا خواب جسے بندہ مومن دیکھتا ہے یا اس کیلئے دیکھا جاتا ہے ۔ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا “جب قیامت قریب آجائے گی تو مسلمان کا کوئی خواب غلط ثابت نہیں ہو گا ،ان میں سے سب سے سچے خواب وہ شخص دیکھے گا جو سب سے زیادہ سچ بولاتا ہو گا”(صحیح مسلم بخاری :6989)۔
ترجمہ:اچھا خواب جسے بندہ مومن دیکھتا ہے یا اس کیلئے دیکھا جاتا ہے۔
ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ ،،خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے،،۔ ہم نہیں جانتے کہ جو ہم لاعلمی میں خواب سے متعلقہ غلط الفاظ استعمال کرتے ہیں یا خواب کی مذاق اڑاتے ہیں درحقیقت یہ بہت غلط بات ہے ۔ چونکہ خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اور اس کے تقدس کا ہم خیال نہیں رکھتے نہ ان کی حقیقت جانتے ہیں۔
خواب کی اقسام :خواب مختلف اعتبار سے کئی اقسام کے ہیں جن کی تعبیریں خواب دیکھنے والے کے احوال سے مختلف ہوتی ہیں ۔ایک ہی قسم کے خواب مختلف احوال سے متعلقہ دو افراد دیکھیں تو ان کی تعبیریں مختلف ہو سکتی ہیں ۔اچے اور اچھے خواب اللہ پاک کی طرف سے ہوتے ہیں جبکہ ڈراؤنے اور برے خواب شیطان کی طرف سے وسوسہ ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ انسان کے سوچ اور حالات کے مطابق بھی اس کو خواب آتے ہیں۔حضرت یوسف ؑ کے پاس خواب کا علم تھا ۔
حضرت یوسفؑ کے علم خواب کی حقیقت:
سید نا حضڑت یوسفؑ کا خواب اور خواب کی تعبیر سے چولی دامن کا ساتھ تھا،آپ کو اللہ تعالیٰ نے فن تعبیر رویا ملکہ خصوصی عطا فرمایا تھا۔اس لئے ہم عموماً خوابوں کی تعبیروں سے متعلقہ جتنا بھی مطالعہ کرتے ہیں وہ حضرت یوسفؑ کے علم کے مطابق ہی کرتے ہیں۔
حضرت یوسفؑ کا خواب:
ہم سب حضرت یوسف ؑ کے احسن القصص سے بخوبی واقف ہیں ،یہ خواب بھی اس قصے کا سب سے پہلا اشارہ تھاجو خواب کی صورت ہی میں آیا،سید ناحضرت یوسف ؑ نے خواب میں دیکھا کہ”گیارہ ستارے اور چاند و سورج کو اپنے روبرو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ۔
تعبیر:اس کی تعبیر کا مفہوم کچھ یوں ہے:گیارہ ستارے آپؓ کے گیارہ بھائی کی نشانی تھے اور چاند و سورج آپ کے والدین کی نشانی تھی۔
تفصیل: جب مصر میں بہت لمبی جدائی کے بعد حضرت یوسف ؑ اپنے والد محترم اور بھائیوں سے ملے تھے تو آپ علیہ السلام نے اپنے والد محترم اور مئی روایات سے معلوم ہوا کہ والدہ بھی ہمراہ تھیں ان دونوں کو تخت پر بٹھاکر گیارہ بیٹے آپ کے گرد سربسجود ہوئے تھے۔
آپ کو یہ بات پڑھ کرحیرت ہوئی ہو گی کہ انسان کو سجدہ کیوں کیا گیا۔۔؟تو اس کا مفہوم کچھ یوں ہے۔اس زمانے میں سجدہ تعظیمی جائز تھا لوگ اپنے حاکم اعلیٰ کوسجدہ کرتے تھے لیکن بعد میں دور محمدیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں سجدہ کو ناجائز اور حرام قرار دے دیا گیا۔

خواب کی حقیقت :
علماء محققین فرماتے ہیں کہ انسان کے جسم میں درارواح ہیں ۔ایک کا نام روح ربانی اور دوسرے کا نام روح نفسانی ہے۔جیسے ہی انسان سوتا ہے تو اس کے جسم سے روح ربانی پرواز کرتی ہے تو عالم بالا اور کائنات کی مختلف النوع اشیاء دیکھتی ہیں ۔جس شخص کی روح ربانی جس قدر قوی ہوگی اسی قدر سچے اور برحق ہوں گے۔یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام کے خواب سچے اور برحق ہوتے تھے۔
خواب پرندوں کے پاؤں میں ہے:
خواب پرندے کے پاؤں میں ہیں یعنی خواب سنتے ہی ہم جو بصیر بیان کرتے ہیں وہ ہو کررہتی ہے خواہ ہم علم کے مطابق بیان کریں یا مْذاق سے یہ بے پر پرندے کی مانند ہے ۔ہمارے منہ سے نکلنے والی بات اس کی تعبیر بنتی ہے اور وہ واقع ہو کر رہتی ہے۔
حضرت یوسف ؑ نے قیدیوں کا امتحان لینا:
حضرت یوسف ؑ کو جب جیل میں ڈال دیا گیا تو وہاں پر موجود دو قیدی تھے انہوں نے حضرت یوسف ؑ کا علم رویاء کا امتحان لیا،ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ اپنے سرپرروٹیاں لئے جاتا ہوں اور پرندے ان روٹیوں لو کھاتے ہیں آپ ان کی ہمیں تعبیر بتا دیں۔آپ علیہ السلام نے پہلے والے کو تعبیر بتائی کہ تم اپنے آقا کو شراب پلاؤ گئے اور دوسرا پھانسی چڑھ جائے گا،چونک ہان لوگوں نے آپ کا علم آزمایا،بے شک انہوں نے جھوٹ کیا لیکن حضرت یوسف ؑ نے فرمایا “اب تمہارا مقدر ہو چکی”۔اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خواب کے بارے میں غلط بیانی نہیں کرنی چاہئے۔
درس عبرت:
مذکورہ واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ من گھڑت خواب بیان کرنا دنیا و آخرت کی تباہی مول لینے کے برابر ہے۔اس لئے جھوٹے خواب کرنے کی احادیث میں سخت وعیدین بیان کی گئی ہیں۔اور فرمایا گیا “ان الرویا تقع کما تعبیرہ “خواب اسی طرح واقعی ہوتے ہیں جس طرح خبر دی جاتی ہے۔”امنام علے جناح طائر ذاقص وقع” خواب پرندوں کی طرح سایہ فگن رہتے ہیں۔
خواب کی قسمیں :
علمائے کرام نے لکھا ہے کہ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں (1) ایک تو فرشتہ تصرف ہوتا ہے جو کہ اس پرمقرر ہے اور یہ حق ہوتا ہے (2) دوسرا شیطان ہوتا ہے جو کچھ مثالیں اور تصویریں دکھاتا ہے۔(3)نفسانی خطرات بھی اس کا سبب ہوتے ہیں جس قسم کے خیالات جاگتے ہوئے آتے ہیں وہی سوتے ہوئے بھی گزرتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ۔ابو داؤد شریف میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمّ ذکر فرمایا گیا کہ” خواب تین طرح کے ہوتے ہیں ۔ایک رویاء صالحہ یعنی مبارک خواب یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتی ہے دوسرا شیطانی خواب ،یہ شیطان کی طرف سے برے خواب ہوتے ہیں شیطان شیطانی وسوسے ڈال تو سکتا ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ “جس نے مجھ کو خواب میں دیکھا اس نے مجھ کو ہی دیکھا کیونکہ شیطان کی قدرت نہیں کہ میری صورت بنا سکے”۔
خواب کن لوگوں کو سنانے چاہئیں۔۔؟
(1) حاسد کو اپنا خواب نہ سنائیں ،حضرت یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کی یہی وصیت کی تھی۔
(2) اپنا خواب کسی جاہل ،بیمار،بچے یا عورت کو نہ بتائے کیونکہ یہ تمام لوگ ناقص العقل ہوتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ خواب اچھا ہو اور اس کے باوجود بری تعبیر ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ”خواب سب سے پہلی تعبیر کے مطابق نکلتا ہے۔
یہ خواب سے متعلق کچھ مختصر لیکن اثرآموز باتیں ہیں جن کو ہم مدنظر رکھتے اور یوں خواب کی بے حرمتی اور عدم احترام کی وجہ سے ہم ان گناہوں کو اپنے نامہ اعمال میں شامل کررہے ہیں جن کا ہمیں اندازہ بھی نہیں ۔
ہمیں ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ خواب کے متعلق بہت احتیاط کریں۔خواب کا احترام کریں ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ ہمیں خواب کس کو بیان کرنا چاہئے اور ہمیشہ سچ بیانی کرنی چاہئے ،یہ کچھ بنیادی باتیں تھیں ان کو پڑھنے کے بعد ہر انسان کا دل و دماغ اس بات پر اکسائے گا کہ ہم خواب کسی اہل علم کو سنائیں اور تعبیر جانیں تاکہ کم از کم اس گنہا سے تو بچ سکیں جو ہم انجانے میں کرتے رہے،برائے مہربانی اللہ پاک سے توبہ کرکے آئندہ کیلئے احتیاط کریں۔ {jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں