تحریر ۔ملک امریز حیدر
خطہ پوٹھوار کی عظیم روحانی درگاہ کلیام شریف تحصیل گوجرخان ہیں حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی چشتی صابری 125ویں کے عرس مبارک کی دس روزہ تقریبات 31 دسمبر شروع ہو رہی ہیں حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی اللہ تعالی کی وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن پر رب تعالی نے انوار و تجلیات کی بارش کر دی حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی کے جد امجد مدینہ منورہ سے دین تبلیغ کے لیے مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہوئے تبلیغ دین میں اپنی زندگیاں وقف کر دیں آپ کے اجداد نے ہی محمد ی نور مدینہ کی بنیاد رکھی بعد ازاں آپ کے جد امجد حافظ ذکاء اللہ خطہ پوٹھوار تشریف لائے اور یہاں کلیام سیداں میں تدریس دین کی شمع روشن کی آپ کے فرزند ارجمند حضرت حافظ فتا اللہ المعروف حافظ بڈھا صاحب نے بارگاہ ایزدی میں بہت زہد و مجاہد کیا تمام عمر ہی ریاضت و خالق کی تلاش میں گزری آپ نے تبلیغ اسلام کے لیے دور و نزدیک شہروں و دیہاتوں میں تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا اور اسلام کے اصل مقام دین حق کی دعوت عام کی ۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہندوستان کے ساتھ ساتھ خطہ پوٹھوار میں بھی کفر کا بہت زور تھا اسی اثنا قدرت نے فیصلہ کیا ۔پوٹھوار میں وہ ہستی عظیم ظہور پذیر ہوا جس کی نگاہ کرم سے ہزاروں لاکھوں کفار دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے آپ کے دادا مرشد سید مظہر علی شاہ جلال آبادی اپنے خآص خلیفہ مجاز حضرت خواجہ محمد شریف خان چشتی کی ڈیوٹی لگائی خطہ پوٹھوا ر میں اک شہباز پیدا ہوگا آپ نے اس کی تربیت و بیعت کرنی ہے حافظ محمد شریف خان چشتی صابری حضرت خواجہ فضل الدین کلیامی کی پیدائش بارہ سال سے قبل جب آپ کے والدین کی نسبت بھی نہیں طے ہوئی تھی کلیام اعوان مسکن نشین ہوئے حضرت خواجہ فتاء اللہ المعروف حافظ بڈھا صاحب کے ہاں اللہ تعالی نے تین فرزند ارجمند عطا کیے ۔نور احمد حافظ غلام رسول اور شہنشاہ ولایت سلطان العارفین حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی آپ کی پیدائش سے خطہ پوٹھوار سے قحط سالی کا خاتمہ ہو گیا ۔آپ کے بچپن ہی سے مجائد و ریاضت میں تھے چند ماہ کی عمر میں ہی جلتے انگاروں کو اپنے میں اٹھا لیتے آ کی چند کرامات کا ذکر کرنے کی کوشش کروں گا آپ کی تما م عمر ہی ذکر الہی میں گزری اور بہت سی کرامات کا ظہور بھی ہوا آپ نے تمام عمر ٹھنڈا پانی نہ پیا کوئی پھل نہ کھایا ۔صرف زندہ رہنے کے لیے چند گھونٹ پانی پی لیتے ہزاروں وہ لوگ جو وہ مندرہ سکھو،ساپنگ اور خطہ پوٹھوار میں رہتے تھے ہندوؤں اور سکھوں کی بڑی تعداد آپ کے دست بیعت سے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور کفر کے اندھیرے چھٹ گئے اور ایمان کے دئیے روشن ہو گئے سانپ کاٹنے کی شفا ایک بار آپ کی مرید خاص لنگر کے لیے دودھ لارہی تھی راستے میں دودھ کی خوشبو پر ہشیش ناگ نے انکا راستہ روک لیا وہ مجبور ہوگئی آگے بڑھتی تو ناگ حملہ کر دیتا اس پریشانی کے عالم مین اس نے اپنی زبان سے یہ الفاظ نکالے کالیاں ناگاں چھجلی دالیا تد کولوں کیوں ڈریا جے باوا فضل ہوں مندر وہی سب لڑیں تے کیوں مریاں الفاظ مکمل ہوئے تو صاحب نے راستہ چھوڑ دیا جب وہ دربار شریف پہنچی تو حضرت خواجہ شاہ فضل الدین سرکار نے بتایا بیٹا ہو گیت گا نا جو راستے میں سانپ سے مکالمہ ہوا تھا اس بوڑھی نے وہی الفاظ دہرائے تو صابری سرکار کے منہ مبارک سے دعا نکلی تمہاری اس عقیدت کے بدلے اللہ رب العزت کی بارگاہ سے منظور کرا چکا ہوں قیامت تک سانپ کے ڈسنے پر کلیام شریف کی طرف جو منہ کر لیں وہ اس موت نہیں مرے گا ایک زمانہ اس بات کے گواہے 125برس گزرے آپ کو ظاہری پردہ کیے ہوئے سانپ ڈسنے پر جو شخص کلیام شریف پہنچ گیا وہ اس موت نہیں مرا گندم کا تباہ ہو ناحضرت خواجہ فضل الدین کلیامی کی پگ ڈنڈیوں پر نکلے گندم کی فصل تیار تھی اور سرسوں کی فصل اپنے جوبن پر تھی ہر طرف پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے اس پر صابری سرکار نے اہلیان کلیام نے لوگوں کو ایک دعا دی خوش وسوں کلیام نے لوگو اسی ہسی کھیڑی تر آں میرا عرس تنگ نہ کرنا میرا رب آپکا رزق کبھی تنگ نہیں کریگا عرس مبارک کے موقع پر ایک بہت بڑ اثقافتی میلہ بھی سجتا ہے جس میں بہت بڑ ابازار کھیل تماشے گاڑیوں کی بہت بڑی تعداد میں پارکنگ اس سے بڑھ کر اونٹوں کی بہت بڑی منڈی جو ہزاروں کی تعداد میں ہوتے ہیں ان ہی گندم کے کھیت کھیلانوں میں لگتے ہیں جس سے گندم کے کھیت میں تباہی پھر جاتی ہے گندم اس طرح نیست و نابود ہوجاتی ہے ۔جیسے کاشت ہی نہیں ہوتی اس قدر اجڑنے کے بعد فقیر کا وہ فرمان میرا عرس تنگ نہ کرنا رب تمہارا رزق تنگ نہیں کریگا جب گندم کاٹنے کا وقت آتا ہے ان کھیلانوں میں دوسروں کی نسبت گندم کی فصل ٹھاٹھیں مارہی ہوتی ہے یہ وہ کرامت جو بعد از 125سال وصال بھی ظہو ر پذیر ہو رہی ہے اللہ تعالی اپنے پیارے کا وعدہ نبھا رہا ہے قحط سالی کا خاتمہ جب حضرت خواجہ فضل الدین چشتی کلیامی کا ظہور خطہ پوٹھوار پر ہو ایہاں سے قحط سالی کا خاتمہ ہو گیا مخلوق خدا کی خدمت حضرت خواجہ شاہ فضل الدین نے تمام عمر دکھی انسانیت کی خدمت کی غرباء و مساکین کو دکھ درد کے ماروں کے لیے درگاہ عالیہ کے دروازے ہر وقت کھلیں رکھے بلکہ حیوانوں چرند پرند بھی کام آئے لنگر پاک سے کھانا چوری ہوجاتا منتظمین بہت پریشان ہوئے ایک دن عرض گزار ہوئے اسے سرکار ہر روز کھانا کم ہو جاتا ہے سمجھ سے بالا ہے کھانا کہاں جاتا ہے آپ نے فرمایا آج میں خود لنگر تقسیم کروں گا آپ جب لنگر تقسیم کرنے لگے تو روٹیوں کے چمکورے میں ایک پاتھ بڑھا آپ نے جب ہاتھ پکرا تواس کی چیخیں نکل گئیں وہ جنتی تھی وہ کہنے لگی سرکار میرے چھوٹے چھوٹے بچے میں کہاں جاؤں اس پر صابری ہیر نے بارگاہ ایثدی کو دانہ دالنا آج بھی دربار عالیہ کلیام شریف پر موجود ہے کلر کے ہندو زرگر کا ایمان لاناجہاں ہزاروں کی تعداد میں ہندوؤں بشرف ایمان ہوئے وہاں یہ بڑا مشہور واقع ہے کلر کا ہندو زرگر صابری سرکار آگئے عرض گزار ہوا اسے سرکار ایمان میں لانا چاہتا ہوں پر شرط یہ ہے کہ میں جنت میں جاؤں آپ فرمانے لگے جنت دینا تو اللہ تعالی کا کام ہے آپ ایمان لائیں تو میں آپ کو جنت کی طرف جانے والا راستہ دکھا سکتا ہوں اور اگر میں کسی قابل ہوا تو پہچان لوں گا ۔پڑیوں پر چلا اکاٹنا حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی نے تمام عمر پتھر کی سلوں پر چلا کاٹا خاص طور پر جون جولائی کی شدید گرمی میں آپ کی پیٹھ مبارک سے چمڑی اتر جاتی اور آپ اف تک نہ کرتے ۔معاصرین بابا جی کلیامیؒ تاجدار گولڑہ حضرت خواجہ پیر مہر علی شاہ صاحب ؒ آپ سے حضرت خواجہ شاہ فضل الدین کو خاص انس و محبت تھا آپ بابا جی کلیامی کے پاس گاہے گاہے تشریف لاتے رہے شہنشاہ موہڑوی حضرت خواجہ پیر قاسم موہڑوی بابا جی کلیامی کے پاس تشریف لائے اور کچھ دن قیام کے بعد ایک مرجھایا ہوا گلاب کا پھول دیا اور فرمایا یہ پھول جہاں ہرا ہو اور بھینی بھینی خوشبو وہاں سے آ پ کی منزل ہو گی اور وہ میرا ہم راز ہے وہ پھول کئی سال بعد کہیاں کشمیر کے مقام پر ہرا ہوا حضرت خواجہ نظام الدین کے پاس وہاں آپ کی بیعت ہوئی اور موہڑہ شریف مری آباد ہوا حضرت میاں محمد صاحب کھڑی شریف والے آپ نے جب سیف الملوک مکمل کی تو کتاب کی منظوری نہ ہو ئی پیر مہر علی شاہ نے فرمایاایک یہاں کلیامی ہے جو رب کی بارگاہ سے کتاب دلوا سکتے ہیں حضرت میاں محمد بخشؒ جب مندرہ کے مقام پر پہنچے تو گھوڑا بیٹھ گیا آپ پیدل کلیام شریف آئے جب بابا جی کلیامی نے بارگاہ الہی میں دع اکی تو ساتھ فرمایا میری تشہیر نہ کر نا رب کی بارگاہ مین آپ کی کتان منظو ر ہو گئی ہے یہ گھر گھر پڑھی جائے گی اور لوگوں کے لیے راہ ہدایت اور روزی کا ذرایعہ بھی بنے گی حضرت حافظ عبدالکریم صاحبؒ ہی حجرت خواجہ شاہ فضل الدین کلیامی کے پاس حاضر ہوتے رہے باوا صاحب کے ساتھ بہت پیار فرماتے آپ کا تکیہ سرکلرروڈ پر ڈیرہ تھا اور عید گاہ شریف بھی قریب ترین تھی درجونں معاصرین با باجی کلیامی کو آپ کا فیض اور قربت نصیب ہو ا۔حضرت خواجہ شیخ فریدالدین سعود گنج شکر کے آستاں پر سالانہ باقاعدہ حاضری کرتے ایک بہت بڑے قافلے کے پیدل اور فرماتے جو میرا ہو گا وہ پاکپتن شریف حاضری کرتا رہے گا ایک دفعہ پاکپتن شریف میں چیچک کا مرض عام ہو گیا لوگ بہت سخت پریشان ہو ئے آنے فرمایااڑھائی کلو دانے چاول دم کر ا کے کھائیگا اللہ تعالی اسے شفاء دے گا سینکڑوں لوگ شفاء یاب ہوئے اللہ تعالی نے صابری فقیر کی ہمیشہ لاج رکھی جو بھی بات زبان سے نکالی اللہ نے فورا پوری فرما دی ۔آستانہ عالیہ پر حاضری سے جذابی ٹھیک ہوتے ہندوستان میں کہڑ جذام کا مرض عام ہو گای اپنے پیاروں کو خون کے رشتے داروں کو لوگ گھروں سے نکال دیتے وہ کلیامی سرکار کے قدموں مین آجاتے اور آپ کی دعا اور دم سے وہ فورا ٹھیک ہو جاتے اور پھر وہ درگاہ کے ہی ہو کر رہ جاتے اور خواجہ فضل شاہ کے زائرین کی خدمت پر معمور ہو جاتے ۔درگاہ عالیہ کے 65سال خدمت پر معمور رہنے والے حضرت الحاج سائیں میراں چشتی صابری کلیامیؒ نے بطور سجادہ نشین آستانہ عالیہ پر آنے والے زائرین اور مریدین کی خدمت اور سہولت کے لیے بہت سے اقدامات کیے آستانہ عالیہ پر بارہ دریوں کی تعمیر رہائشی کمروں جامع مسجد کی تعمیر مدرسہ جامعہ فضلیہ کی بنیاد آپ کے سنہر اقدامات ہیں آپ نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی صاحبزادگان ،صاحبزادہ سائیں اسرارلحق صاحبزادہ سائیں اکرام الحق و دیگر فیملی کے ساتھ باہمی مشورہ سے اپنے پوتے صاحبزادہ سائیں شعبان فرید کو اپنا جانشین و سجادہ نشین دربار عالیہ مقرر کیا اور الحمد اللہ نے صاحبزادہ سائیں شعبان فرید کلیامی نے دربا ر پر آنے والے زائرین کی خدمت کر کے ثابت کیا کہ ان کے جد امجد کا چناؤ درست تھا آپ نے اپنے والد ماجد حضرت ساحبزادہ سائیں اسرار الحق کی سرپرستی میں دربار عالیہ کے نظام کوبہتری کی طرف لایا سائیں میراں بخش کمپلیکس کی تعمیر اور فضلیہ کالج کی بنیاد رکھی مریدین میں حق داروں کی مدد کے لیے کلیام شریف ویلفئیر ٹرسٹ یوکے رجسٹر کرایا جس میں غریب اور یتیم بچیوں کو جہیز بے روزگاروں کے بیرون و اندرون ملک روزگا ر کے لیے مالی امداد علاج معالجہ جیسے کئی منصوبے مکمل کرائیں اور مزید پر کام جاری ہے دربارعالیہ کلیام شریف میں سال کے مختلف محافل اور عرس باقاعدہ طور پر منائے جاتے ہیں بارہ ربیع الاول شریف میلاد پاک سرکار ؐ حضرت خواجہ معین الدین چشتی چھے رجب، حضرت بابا فرید الدین گنج شکرپانچ سے چھے محرم ، حضرت خواجہ علاو الدین علی احمد کا عرس بارہ ربیع الاول اللہ تعالی ان آستانوں کے صدقہ ملک پاکستان اور عالم اسلام کو عافیت نصیب کریں اور گناہوں سے معافی عطا کریں دربار عالیہ کلیام شریف حضرت خواجہ فضل الدین کلیامی چشتی کے عرس مبارک کی تقریبات اکتیس دسمبر سے نو جنوری تک دس روزہ تقریبات ہوں گی نو جنوری صبح گیارہ بجے اختتامی دعا سجادہ نشین صاحبزادہ سائیں شعبان فرید کرائیں گے ۔{jcomments on}
418