حضرت امام حسین ؑ ؑ عالی مقام نے کوفہ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مدینہ سے مکہ روانہ ہوئے اور جب مکہ پہنچے تو اس وقت مسلم بن عقیل نے جو آپ کے چچا زاد بھائی تھے کو کوفہ روانہ گے اور جب مسلم بن عقیل کوفہ پہنچے تو اس وقت کچھ لوگوں نے ان سے بعیت کی اور بعد میں انکو شہید کر دیا گیا،جب یہ اطلاع حضرت امام حسین ؑ ؑ کو ملی تو آپ نے اپنے ساتھیوں سے رائے لی سب نے کہا کہ مسلم بن عقیل کی قتل کابدلہ لیا جائے تو آپ نے اپنے قافلے کو کوفہ کی طرف روانہ کر دیا ادھر عبداللہ بن زیاد کو جب خبر ملی تو اس نے حر کو ایک لشکر دے کر روانہ کیا اور کہا کہ حضرت امام حسین ؑ ؑ کوفہ میں داخل نہ ہونے دیا جائے اور ایسی جگہ ٹھہرائیں جہاں پانی نہ ہو،حر جو یزیدی لشکر کا سربراہ تھا اس آپ کو آگے آنے سے روک دیااس وقت آپ نے اس کو لوگوں کے لکھے وہ خط دکھائے اور کہا کہ میں خود نہیں آرہا تھا بلکہ کوفہ والوں نے مجھے دعوت دی ہے اس لیے مجے وہی جانا ہے۔یہاں آپ نے ایک خطبہ دیا جو تاریخ میں محفوظ ہے،، آپ نے کہا کہ اے لوگو،رسول اللہ نے فرمایا کہ جو کوئی بھی ایسا حاکم دیکھے کہ جو ظلم کر رہا ہو خدا کی حدود کو توڑ رہا ہو سنت نبوی کی خلاف ہو اللہ کے احکام سے سرکشی کررہا ہو ،یہ لوگ شیطان کے پیروکار ہیں حرام کو حلال اور حلال کو حرام ٹھرایا جا رہا ہے،اور میں ان کی سرکشی کو بدل دینا چاہتا ہوں،حق اور عدل کی آواز بلند کرتا ہوں،میں سب سے ذیادہ حقدار ہوں اور اگر تم اپنی بعیت پر قائم رہتے ہو تو تمہارے لیے ہدائیت ہے ورنہ عہدہ شکنی عظیم گناہ ہے میں حسین ہوں اور ابن علی ابن فاطمہ اور نواسہ رسول ہوں مجھے اپنا قائد بناو اور میرا راستہ نہ چھوڑو یہ سراط مستقیم ہے اس خطبہ کا کافی لوگوں پر اثر ہوا لیکن لالچ اور خوف کی وجہ سے لوگ چپ ہو گے ،۹ محرم کی رات آگی آپ عبادت میں مشغول رہے اور جب دس محرم کی تاریخ دونوں طرف افواج کی صف بندی ہوئی تو آپ 72 نفوس جس میں بچے نوڑھے اور خواتین بھی تھی دوسری طرف ہزاروں کا لشکر وہ بھی تمام ہتھیاروں سے لیس آپ نے اور آپ کے لشکر نے جواں مردی سے مقابلہ کیا ،معصوم اور شیر خوار بچوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا ،جمعہ کے دن جب آپ سجدہ کر رہے تھے تو بدبخت شمر نے انہیں تلوار سے آپ کا سر مبارک جدا کردیا،اور امام حسین شہید ہو گیے جان دینا آسان نہیں عزیزوں کو قربان کرنا مشکل کام ہے اور آپ نے جانوں کی قربانی دیکر اپنے نانا کے دین کی لاج رکھ لی انکی شہادت درس دیتی ہے کہ حق کا ساتھ دیں اور باطل کے سامنے نہ جھکو ۔
قتل حسین اصل میں مرگ یذید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد{jcomments on}
100