قائداعظمؒ جمہوریت سے بے پناہ محبت رکھتے تھے وہ عام آدمی کے بنیادی حقوق پریقین رکھتے تھے قائداعظمؒ نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ اگر حکومت کوئی غلطی کرے تو اس پرضرور تنقید کرنی چاہیے اُن کے نزدیک جائز تنقید قوم کی تعمیروترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔جمہوریت ایسی طرزِحکومت کو کہتے ہیں جو خاص عوام کے لیے ہویعنی جس کا محورصرف اور صرف عوام اور عوام کی فلاح وبہبود ہو۔جہاں جمہوریت ہو تی ہے وہاں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہوتی ہے لوگ اپنے حکمرانوں کے اچھے کاموں کی تعریف کرتے ہیں اور اُن کی غفلت اور لاپروائی برتنے پر کھُل کرغم و غصے کا اظہار کرتے ہیں۔جمہوریت میں لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی بھی حاصل ہوتی ہے لوگ اپنی مرضی سے عبادت کرتے ہیں اور اپنے اپنے مدہبی تہوارجوش و جذبے سے مناتے ہیں۔کوئی بھی جمہوری حکومت عوام کی رائے کے بغیر اپنی مرضی کے مطابق فیصلے نہیں کر سکتی۔کسی بھی جمہوری ملک میں لوگوں کا حق ہے کہ حکومت انہیں تعلیم،صحت ،روزگاروغیرہ بنیادی ضروریات مہیا کرے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں مکمل امن و امان قائم کرے تا کہ لوگ بلاخوف و خطر اپنی روزمرہ سرگرمیوں کو جاری رکھیں اور ملک کی بہتر سے بہتر خدمت کر سکیں پاکستا ن بھی اسلامی جمہوری ملک ہے ایک طویل عرصے سے یہاں کے سیاستدانو ں نے ووٹ تو جمہوریت تے نام پر لیے لیکن حقیقت میں سیاستدان پاکستان میں جمہوری طرزِ حکومت سے کوسوں دُور رہے بلکہ یوں کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت کے نام پربادشاہت کرتے رہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو مجبوراََاحتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنا پڑتا ہے جو کہ اُن کا جمہوری حق ہے کیونکہ جب حکمران عوام کی بنیادی ضروریات سے غافل ہوجائیں یا ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہو جائے اور ملکی سلامتی خطرے میں پڑھ جائے تو عوام اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آتے ہیں تاکہ حکمرانوں کو غفلت بھری نیند سے بیدار کر سکیں۔اس ضمن میں اس بات کوبھی ہر صورت زہن نشین رکھنا چائیے کہ احتجاج کے دوران ملکی املاک کو ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے۔اپنے ہی ملک کی عمارتوں ،بینکوں،سکول وکالج ،ہسپتالوں اور گاڑیوں وغیرہ کو آگ لگانا یا توڑ پھوڑکرنا یہ جمہوری اقدار کے منافی ہے اس کا ہر صورت نقصان عوام اور ریاست دونوں کو ہوتا ہے۔عوام کا سڑکوں پرامن احتجاج اور عوام کے منتخب نمائندوں کا پارلیمنٹ میں مثبت کردار ہی جمہوریت کا حسن ہے۔مملکت خداداد پاکستان ایک طویل عرصہ تک مارشل لاء کا بھی شکار رہا۔بدقسمتی سے اس ملک کے آمر بھی پاکستانی عوام کو کچھ نہ دے سکے بلکہ آمریت میں لوگ اور بھی زیادہ مسائل کا شکار ہوئے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام ملک میں بدترین جمہوریت کوآمریت سے بہتر سمجھتے ہیں کیونکہ جمہوری نظام میں ایک عام آدمی بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے اپنے منتخب نمائندے سے آسانی کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے جبکہ آمریت میں ایک عام آدمی کے لیے ایسا ممکن نہیں۔پاکستان کے حکمرانوں کو عوام کے ان جذبات کی قدر کرنی چاہیے اورایک عام آدمی کے مسائل اسی طرح حل کرنے چاہیے جیسے دنیا کے دیگر مہذب جمہوری ملکوں میں کیے جاتے ہیں۔اللہ کرے اس ملک میں جمہوریت مظبوط ہو اور عام آدمی کی زندگی بہتر سے بہتر ہو سکے۔
خدا کرے کہ میرے ارضِ پاک پر اُترے
وہ فصلِ گُل جسے اندیشہء زوال نہ ہو{jcomments on}
60