115

جسٹس جواد ایس کواجہ اور اردو/ محمد انشال

دنیا میں بہت کم بر سرِاقتدار لوگ ایسے ہوتے ہیں جو غریبوں کے حق کے لیئے آواز بلند کریں اور سچ کا ساتھ دیں اور سچی بات کہیں جو اپنے مفاد کو پسِ پشت ڈال کر عوام کے مفاد کا سوچیں کہنے کو تو 68سال سے پاکستان کی قومی زبان اردو ہے لیکن ان68سالوں میں اردو نہ تو دفتروں میں دکھائی دی نہ ہی بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں نہ عدلیہ ‘نہ صحت کے محکمے میں‘ نہ حکومت میں اور نہ ہی امیر عوام میں حتیٰ کہ کسی بھی ادارے سوائے ان تعلیمی اداروں جہاں غریبوں کے بچے پڑھتے تھے اردو دکھائی نہیں دی میٹرک تک غریبوں کے بچوں کو تو اردو پڑھائی جاتی ہے لیکن امیروں اور حکمرانوں کے بچوں کو آکسفورڈ کااور پتا نہیں کون کونسا نصاب پڑھایا جاتا ہے کیونکہ آگے کالجوں یونیورسٹیوں اور ہر بڑے محکمے میں انگلش ہی رائج ہے اس لیئے ان اداروں میں امیروں اور حکمرانوں کے بچے ہی جاتے ہیں جبکہ غریب بے چار ے مسلسل پسے چلے جاتے ہیں اسی اردو اور انگلش نظام کو ختم کر کے یک طرفہ نظام کے لیئے جواد ایس خواجہ نے آزاد بلند کی پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ چیف جٹس جواد ایس خواجہ نے اردو میں حلف لے کر یہ ثابت کیا کہ یہ اردو زبان کے عَلم بردار ہیں اور اس طرح غریب عوام کو بھی چھوٹی سی شمع کی کرن جٹس جواد ایس خواجہ کی شکل میں نظر آئی جو 5جون 2009کو سپریم کورٹ کے جج بنے اِس کے بعد آپ 17اگست2015کو صرف 23دن کی کم مدت کے لیئے چیف جسٹس بنے اور کوئی یہ تصوربھی نہیں کر سکتا تھا کہ اتنے کم عرصے میں کوئی شخص اتنے بڑے کام کر سکے گا اردو کو دفتری زبان اور سرکاری زبان بنانے کا فیصلہ آپ ہی نے کیا پہلے غریبوں کو امیروں کی برابری کا ایک ہی موقع ملتا تھا اور وہ مرنے کے بعد کفن کے وقت لیکن اب پاکستان میں دونوں فریقوں کو برابری کا ایک اور موقع ملے گا اور وہ اردو بولنے اور پڑھنے کا جواد ایس خواجہ اپنے 23دن مکمل کر کے 10ستمبر 2015کو ریٹائر ہوئے انہوں نے اپنی آخری تقریر میں بہت زبر دست الفاظ کہے آپ نے کہا ہم انصاف دینے میں نا کام رہے ہیں اور پاکستان میں نیچے سے اوپر تک سب کرپشن ہے اور یہ واقعی درست بات ہے کہ پاکستان میں ہر جگہ کرپشن ہے سوائے اِلاَماشااللہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ صرف حکمرانوں پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ ہی سب مسائل حل کریں گے تو ایسا کرنا غلط ہے جب ہر انسان اپنی اصلاح خود کر سکتا ہے تو بیرونی کوشش اور بیرونی مدد کو تلاش کر نا بہت غلط ہے ہر کسی کو خود اپنی اصلاح کرنی ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت اِس ملک پاکستان کو سیدھا کرنا ہے آج کرپشن ہر جگہ موجود ہے ہر محکمے میں موجود ہے اور ہر شخص کرپٹ ہے سوائے اس کے جس کو اللہ بچائے تعلیمی ادارے کرپٹ ہیں صحت کے ادارے کرپٹ ہیں محکمہ مال کرپٹ ہے عدلیہ کرپٹ ہے یہاں تک کہ تقریباََ ہر ادارے میں کرپشن ملتی ہے سوائے ان کو جن کو اللہ بچائے تو پورے ملک کو سیدھا صرف ایک آدمی نہیں کر سکتا بلکہ پوری قوم کو کچھ نہ کچھ اِس میں حصہ ڈالنا ہو گا اور کچھ نہیں تو ہر شخص کم از کم اپنے آپ کو ہی اگر درست کرے تو ایک پورا معاشرہ درست ہو سکتا ہے اگر ہم کرپشن کرتے ہیں تو نہ صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اپنے ملک اپنی قوم کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس ملک کی بنیادوں جس مین شمار شہیدوں کا لہو ہے جس کی مضبوطی شہیدوں کے لہو سے ہوئی ہم ان کو خود تباہ کرتے ہیں اور اس کھڑی عمارت کو اور بلند کرنے کے بجائے ڈھا دیتے ہیں اور یہی کرپشن کا پیسہ جب ہم اپنی نسل کو کھلاتے ہیں تو نہ صرف وہ حرا م کھا رہے ہوتے ہیں بلکہ وہ یہ ماحول دیکھ کر وہی کرپشن کا راستہ اختیار کرتے ہیں اگر ہمیں اپنے ملک کو قائم رکھنا ہے تو حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے جو کام ہم خود کر سکتے ہیں وہ خود کریں اور ملک کو کرپشن سے پاک بنانے کے لیئے اپنی مدد آپ کے تحت کام کریں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں