انٹرویو‘ شہزاد رضا
یونین کونسل بگا شیخاں دور جدید میں بھی مسائل سے دو چار ہے روات کے قرب میں واقع یوسی بگا شیخاں کی ناپختہ گلیات ،گیس کی سہولیات کا نہ ہونا اور موجودہ وقت میں بھی کئی سکولوں میں بچوں کا ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا عوامی نمائندوں کے لیے سوالیہ نشان ہے یوسی بگاشیخاں کی وارڈ نمبر 5سے منتخب جنرل کونسلر غالب حسین کیانی نے پنڈی پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وارڈ میں رجسٹرڈ ووٹرز دو ہزار سے زائد ہیں مگر یہ علاقہ روات شہر کے قریب تر ہونے کے باوجود گوناں گو مسائل کا شکا رہے گورنمنٹ ہائی سکول میں سہولیات کا فقدان ہونے کی وجہ سے روز بروز تعداد کم ہوتی جا رہی ہے بچے روات شہر اور گردونواح کے سکولوں میں پڑھنے پر مجبو رہو چکے ہیں واش رومز خستہ حالی کا شکار ہیں گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میر ا برتھا میں 174بچیوں کے لیے صرف دو اساتذہ ہیں فرنیچر نہ ہونے کے برابر ہے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال راولپنڈی بگا شیخاں کے قیام سے ناصرف مقامی بلکہ ملحقہ یونین کونسلز کے عوام بھی مستفید ہوسکیں گے انہوں نے کہا کہ وارڈ نمبر پانچ میں گلیات کی حالت انتہائی بوسیدہ ہے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد فنڈز کی دستیابی کا عمل شروع کیا جائے تاکہ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ ابھی تک لوگ آگ جلانے کے لیے دور دراز سے لکڑیاں لاتے ہیں سوئی گیس کی سہولت وقت کی اہم ضرورت ہے ۔غالب حسین اپنے علاقے میں سیاسی شخصیت کم سماجی ورکر کے طور پر زیادہ جانے جاتے ہیں گزشتہ بارہ سالوں سے اپنے علاقے کے سکولوں میں پڑھنے والے نادار بچوں کو یونیفارم مہیا کرتے ہیں تاکہ وہ تعلیمی میدان میں پیش آنیوالی مشکلات کا ازالہ کر سکیں اس بارے انہوں نے بتایا کہ بچپن میں وسائل نہ ہونے کی وجہ اور علاقے میں پسماندگی کی وجہ سے اپنی پڑھائی کو جاری نہ رکھ سکا شوق تھا مگر مالی وسائل نے صرف میٹرک کی حد عبور کرنے دی بس یہی بات ذہن میں بیٹھ گئی کہ جو رکاوٹیں تعلیم حاصل کرنے میں مجھے پیش آئیں وہ کسی اور طالب علم کو پیش نہ آئیں انہوں نے کہا کہ اب باقاعدہ سے غالب حسین ویلفئیر ٹرسٹ کے نام سے تنظیم رجسٹرڈ کرواؤں گا تاکہ میرے بعد بھی یہ مشن جاری رہے آنے والے دنوں میں سکول میں ٹاپ پوزیشن ہولڈرز میں شیلڈز ،ٹرافیاں اور نقد انعامات تقسیم کیے جائیں گے جس سے گورنمنٹ سیکٹر میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی ہو سکے اس مشن میں جو بھی ہمارا دست و بازو بنے گا ہم اس کو خوش آمدید کہیں گے ’’تعلیم سب کے لیے‘‘ میں اس بات قائل ہوں میری کوشش ہوتی ہے علاقے میں کوئی بچہ اس وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے کہ اس کے پاس پڑھنے کے لیے وسائل نہیں ۔اس سال تقریبا علاقے میں مختلف تئیس سکولوں کے دو سو سے زائد طلبہ میں یونیفارم تقسیم کیا اور آئندہ سال اس سلسلے کو بڑھاتے ہوئے کاپیاں،کتابیں اور دیگر اشیاء بھی مہیا کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے انقلابی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے اس فلاحی کے لیے لوگوں کو اپنے اپنے دائرہ اختیار کے مطابق معاشرے میں حصہ ڈالنا چاہیے تاکہ کوئی بندہ تعلیم سے محروم نہ رہے ترقی یافتہ معاشرے کا قیام تبھی ممکن ہو گا جب معاشرے کا ہر فرد پڑھا لکھا ہو گا نوجوانوں کے نام پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ آپ پڑھو اپنا،والدین ،اساتذۃ اور علاقے کا نام روشن کرو اور معاشرے کا روشن فرد بنو ۔{jcomments on}
99