زمین کا وہ ٹکڑا جو نا قابل کاشت ہو، یعنی پیداواری صلاحیت نہ رکھنے والی زمین کو بنجر کہتے ہیں‘ریت پتھر گہراہل چلانے اسے ہموار کرنے میں رکاوٹ ہو‘ں مٹی کی کئی قسمیں ایسی ہیں جن میں پیداوار نہیں ہوتی بنجر زمین بالکل ہی بے کار نہیں ہوتی اس میں درخت‘ خودرو جھاڑیاں اگتی ہیں سبزہ گھاس بھی ہوتی ہے۔ بارانی علاقوں اور نیم پہاڑی علاقوں کی زمینوں کا کچھ حصہ بنجر ہوتا ہے گاؤں کی سطح پر تیزی سے زمین مکانات کی تعمیرنذر ہو رہی ہے زمین کے خریداروں نے ہر قسم کی زمین تک رسائی حاصل کر رکھی ہے ا س میں بنجر، جنگل، کسی (آبی گزر گا ہیں) کچھ بھی محفوظ نہیں آبادی کے بے ہنگم پھیلاؤ اور سڑکوں کی پختہ تعمیر نے ہر علاقہ قابل رسائی بنا دیا ہے۔ زمین کے ناقابل استعمال بنانے کی وجہ سے ہمیں غذائی اجناس کی قلت کا سامنا ہو رہا ہے۔ دیگر ممالک سے زرعی اجناس گندم، دالیں منگوا کر ہم اپنی ضرورت پوری کر رہے ہیں زمینوں سے پیداوار حاصل کرنے کا کوئی ہنگامی پلان موجودہ حکومتوں کی طرف سے نہیں آ رہا ہے ایک سال کے اندر پیداواری صلاحیت کے حامل پھلدار درخت لگا سکتے ہیں باغات نہ لگائیں جہاں درخت آسانی سے پھل پھول سکتے ہیں۔ درخت ضرور لگائیں بڑے درخت جگہ ضرور گھیرتے ہیں چھوٹے پھلدار درخت انتہائی کم جگہ پر اگائے جا سکتے ہیں ایک آدمی کا یہ کام نہیں ہے ہر زمین دار پھل دار پودے لگائے تو حفاظت کے ساتھ ساتھ انہیں پروان چڑھانے میں آسانی ہوگی۔ جب ہر ایک کے پاس پھلدار درخت ہوں گے تو حفاظت کے ساتھ ساتھ نقصان بھی کم ہوگا۔ گرم موسم کا دور انیہ بڑھتا جا رہا ہے زیر زمین پانی کی قلت کا سامنا ہے بڑے آبی ذخائر تعمیر نہیں کئے جا رہے ہیں چھوٹے پودوں کو پانی دینا آسان ہوتا ہے ہمارے قومی منصوبہ سازوں کو بنیادی خوراک کی ضرورت کی طرف توجہ دینا ہے زراعت اجناس کی پیدوار کرنا آسان بنانا ہوگا۔ مال مویشی دودھ دینے والے جانور بہت مہنگے ہوتے جارہے ہیں۔جانور اس لئے مہنگے ہورہے ہیں ان کی خوراک مہنگی ہے آج اگرمنصوبہ سازوں کو بنیادی خوراک کی ضرورت پوری کرنے کی طرف توجہ دینا ہے اجناس کی پیداوار کو آسان بنانا ہو گا اس کے لئے کسانوں کے ساتھ محکمہ زراعت کے اہلکاروں کو فیلڈمیں کام کرنا ہوگا افسران کوبند کمروں سے نکل کر خدمات انجام دینا ہوں گی۔ زرعی زمین کو دست برد سے بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے زمین کے مالک کو اس بات کا احساس دلانا کہ پیداوار حاصل کرنا اس پر فرض ہے یہ ذمہ داری اس پر رب تعالیٰ کی طرف سے ہے جب فائدہ والی چیز سے نہ صرف خود نفع حاصل کرے بلکہ اس کی پیداوار سے دیگر ذی روح بھی اپنی ضروریات پوری کریں بد قسمتی سے ہمارے ہاں زمین کی قیمت رو پے میں ڈالی جاتی ہے اس کو پیداواری لحاظ سے نہ ہم خریدتے ہیں اور نہ اس نیت سے استعمال کرتے ہیں کہ وہ نفع بخش چیزیں پیدا کرنے کا سبب ہے درخت لگانے کا شوق، اجناس پیدا کرنے کی لگن نت نئی تجربات کی مشق جدید طریقہ زراعت کی جستجو ان کے بارے میں سوچنے کے بجائے ہم اس کی یکمشت قسمت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔اس وجہ ے پیداوارکی حامل زمینیں بھی بنجر ہورہی ہیں اور مالکان کی منشا ء و مرضی ہی نہیں ہے کہ وہ اس سے کوئی
فائدہ حاصل کریں زرعی زمینوں میں مکانوں کی دھڑا دھڑ تعمیر ہماری ناقص منصوبہ بندی‘ مستقبل سے بے خبری اور تحقیق سے دوری کی ایک مثال ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ زمینوں کے حوالہ سے بھی ایک نیشنل پلان بنایا جائے اور سیر حاصل بحث کے بعد اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آئے جو انسانی فرحت کا سبب بنے خشکی، کوڑے کے ڈھیر سے اٹے درو دیواروہاں کے مکینوں کی بے بسی اور اکتاہٹ کا پتہ دے رہے ہوتے ہیں جہاں پانی موجود ہو اور سبزہ اور گھاس نہ ہو تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں کے مکین فطرت سے کتنے دور ہیں، درخت پرندوں کے مسکن ہوتے گھاس جانوروں کی خوراک بنتی ہے یہ قدرتی چیزیں زمین کی زندگی ہوتی ہیں بنجرمٹی کا ڈ ھیر چٹیل میدان کی طرح زمینیں انسانی معاشرے کی غماز نہیں ہوتی بلکہ وہاں کے مکینوں کی بے ثباتی اور الجھن کا مظہر ہوتی ہیں۔ انفرادی کوشش کا وقت بھی ہے مگر اجتماعی لائحہ عمل کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔زمینوں کو بنجر بنانے کا عمل روکنا ہوگا اور اس میں ہی ہماری بقا ہے۔
212