کسی بھی کام کی پختگی اور استحکام کا دارو مدار اس کی بنیا د پر ہوتا ہے ۔ اگر بنیاد درست اور مضبوط ہوگی تو کام بھی کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے ۔ بلدیاتی ادارے بھی جمہوریت کی بنیاد ہوتے ہیں ۔ جس طرح ایک مکان کی بنیاد مضبوط نہ ہو تو دیواریں ذرا سی لرزش سے لڑکھڑا نے لگتی ہیں اسی طرح جمہوریت کی بنیاد بلدیاتی ادارے اگر نہیں ہوں گے تو جمہوریت بھی لڑکھڑاتی رہتی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان کی جمہوریت بنیاد کے بغیر کھڑی ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے کہ پہلے بنیاد بنائی جائے اس کے بعد دیواریں تعمیر کی جائیں پھر چھت ڈالی جائے ۔مغربی ممالک کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہاں بلدیاتی ادارے گلی محلوں تک قائم ہیں لیکن پاکستان میں جمہوریت بنیاد کے بغیر کھڑی ہے اکثر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما یہ یہی راگ الاپتے نظر آتے ہیں کہ جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے ۔جس چیز کی بنیاد ہی نہ رکھی گئی ہو وہ کیسے مضبوط ہو سکتی ہے ۔یہاں کام الٹا چلتا ہے پہلے چھت ڈالی جاتی ہے بنیاد یں بعد میں بنائی جاتیں ہیں ۔ پنجاب سند ھ میں گزشتہ دو سال سے بلدیاتی الیکشن کا شوروغل ہے مگر حکومت کی غیر سنجیدگی سے ابھی تک صورتحال واضح نہیں ہے ۔ دوبار کاغذات نامزدگی جمع ہوچکے ہیں ۔کئی امیدواروں نے تو دوبارہ فیسیں بھی جمع کروائی ہیں ۔مگر موجودہ صورتحال میں بھی ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ الیکشن ہوں گے بھی یا نہیں ۔کیونکہ ہر بار کوئی نہ کوئی نیا مسئلہ سامنے آجاتا ہے اصل میں زیادہ تر سول حکومتیں بلدیاتی الیکشن کروانے سے گریز کرتی ہیں وجہ یہ ہے کہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ممبران جن کا اصل کام قانون سازی کرنا ہوتا ہے وہ سڑکیں ‘ گلیاں اور نالیاں پکی کروا کر اپنے نام کی تختی لگوانے سے محروم رہ جاتے ہیں چونکہ گلیاں ‘ نالیاں اور گلی محلوں کی سطح پرصحت وصفائی کا کام کونسلر کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اسی لیے اقتدار سے چمٹے عہدیداران کو یہ بات گوارا نہیں ہوتی کہ ان کی جگہ کوئی دوسرا لے اب بھی صورتحال ایسے ہی نظر آتی ہے ۔ کیونکہ ایک ٹاون یا میونسپل کارپوریشن کا چیئرمین ہوگا تو ان کی ایک الگ حیثیت ہوگی جب کام کی ذمہ داری ان کی ہوگی تو ان کیلئے فنڈ ز جاری کرنے پڑتے جس کی وجہ سے ایم پی اے ایز اور ایم این ایز کے نام کی تختی نہیں لگ سکتی ۔اگر سنجیدگی سے بلدیاتی الیکشن کروانے ہوتے تو حکومت اب تک کروا چکی ہوتی ۔کوئی نہ کوئی نقطہ نکال کر الیکشن ملتوی ہوتے رہے۔ حکومت بھی اقتدار کی آدھی مدت پوری کر چکی ہے اب اگر بلدیاتی الیکشن ہوتے بھی ہیں تو سونے پے سہاگہ والی بات ہوگی۔{jcomments on}