نماز استسقاء کا اعلان حکومتی سطح پر کیا جائے

عبدالجبار چوہدری
علامہ محمد اقبال شاعر مشرق نے کیا خوب کہا
آشنا اپنی حقیقت سے ہواے دہقان ذرا
دانہ تو ، کھیتی بھی تو ،باراں بھی تو ،حاصل بھی تو
آہ کس کی جستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے
راہ تو،ربرو بھی تو، رہبر بھی تو،منزل بھی تو
حالیہ طویل خشک سالی سے خطہ پوٹھوہار بہت متاثر ہو رہا ہے ایک سال سے کھل کر بارش نہیں ہوئی ہے

زیر زمین پانی کی سطح بھی مسلسل گر رہی ہے گندم کی بوائی کا مناسب وقت گزر چکا ہے ۔وتر کے بغیر کسان گندم کی بوائی کر چکے ہیں بارش کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے چرند،پرند،کیڑے مکوڑے ،حشرات الارض،یہاں تک کہ انسان باران رحمت کے منتظر ہیں پانی کائنات میں ہر ذی روح کی زندگی کا سبب ہے اور اسی سے ہی زمین ہمارے لیے گو ناگوں اور مختلف قسم کے پھل پیدا کرتی ہے

جب پانی رب تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ہے تو پھر اس کا نہ ملنا بھی عظیم مصائب میں سے ایک ہے اسی لیے شارع حکیم نے نماز استسقاء مشروع فرمائی ہے تاکہ انسان اس کی رحمت طلب کرے اور بارش کے نازل کرنے کی التجا کرے نماز استسقاء کے لیے لوگ شہر یا گاؤں سے باہر نکل کر وسیع اور کشادہ جگہ پر جمع ہوں ۔آہ زاری کر کے دعا کریں نماز ادا کریں تاکہ رب تعالیٰ ابر کرم فرما دے مستحب یہ ہے

کہ بچے ،بوڑھے اور چوپائے سارے باہر نکلیں تاکہ خضوع میں اضافہ ہو سکے اور رحمت الیہہ جلد دستگیری فرمائے۔حضورنبی رحمتؐ نے فرمایا’’اگر خشوع کرنے والے جوان نہ ہوتے ،چرنے والے جانور نہ ہوتے اور شیر خوار بچے نہ ہوتے تو تم پر فورا عذاب نازل کر دیا جاتا ‘‘ مزید فرمایا تمہیں تمہارے کمزوروں کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔اسلام آباد کی انتظامیہ نے دونوں ڈیموں سملی ڈیم اور راول ڈیم کی پانی کی گرتی ہوئی سطح اور قدرتی چشموں کو خشک ہوتے دیکھ کر فیصل مسجد میں گزشتہ جمعۃ المبارک کو نماز استسقاء ادا کی ۔ضلع راولپنڈی ،اٹک، چکوال اور جہلم جو بارانی علاقوں پر مشتمل ہے

جہاں کی زراعت کا دارومدار بارش پر ہے وہاں کی انتظامیہ نے نہ تو اب تک ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی نماز استسقاء کی اپیل کی ہے ۔اکا دکا جنازہ کے بعد بارش اور قبرستان میں مدفن لوگوں اور التجابارگاہ خداوندی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے

اگر خشک سالی کی یہی کیفیت رہی تو خطہ پوٹھوار کو قحط کے سامنا کرنے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔انفرادی طور پر بھی نماز استسقاء کی ادائیگی کے لیے گاؤں گاؤں تحریک چلائی جاسکتی ہے زمیندار حضرات ،آئمہ حضرات،خطباء حضرات کی خدمت میں گزارش کریں کہ نماز استسقاء کے لیے اجتماعات کریں تاکہ بارگاہ خداوندی ہماری التجاؤں کے نتیجہ میں بارش نازل فرمائے

جس سے ہماری کھیتیاں سیراب ہوں ،چشمے ابلیں چرند پرند خوش ہوں ہر طرف ہریالی ہو اور اناج کی بہتات بھوک ،افلاس کو مٹائے ۔
اس قدر بے حسی اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آئی کہ ضرورت بھی ہو،مبتلائے مشکلات بھی ہوں مگر ٹس سے مس نہ ہوں ۔بڑے بزرگ ہمیں ماضی کے واقعات سے عبرت دلاتے رہتے تھے

۔اب تو ٹی وی ،موبائل ،فیس بک نہ جانے کیسے کیسے معلومات کے ذرائع ہیں مگر فطرت اور حالات کا ادراک کرنے کو کوئی ذریعہ آج ہمارے پاس نہیں ۔گزشتہ چند دنوں سے میں نے کچھ لوگوں کو اس سلسلہ میں بات کی تو ہر ایک تو تشویش میں ضرور پایا مگر حوصلہ ہارے ہوئے انسانوں کو کس طرح تیار کیا جائے

۔آج ٹی وی سکرینوں پر جمی نگاہیں،سیاست کے چسکے لیتی زبانیں بھلا کیسے یہ کہہ سکتی ہیں کہ ہمیں بارش کی ضرورت ہے۔
ایک دوسرے کو مورود الزم ٹھہرانے کی بجائے نماز استسقاء کی جانب قدم بڑھائیں تاکہ رب اپنی رحمت کا نزول کرے اور ہم اس طویل خشک سالی سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہوں

۔بیماریاں دور ہوں،رزق کی فراوانی ہو چہرے شاداں ہوں،کلیاں چہکہیں ،درخت پھلیں پھولیں ،ہر طرف خوشی ہی خوشی ہو۔آخر میں رب کریم سے دعا ہے کہ ہمیں نہ دیکھ ہماری التجاؤں کو دیکھ ابر رحمت نازل فرما۔آمین{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں