74

مقروضی میں آزادی بے معنی

بعض اوقات سوالات کے جوابات کی تلاش وقت کے ضیاع کا سبب بنتی ہے سوالات پیدا کرنے کو شش کرتے رہنا آگے بڑھنے کے امکانات کو کم کر دیتا ہے اور با لا آخر ترقی کا عمل رک جاتا ہے تعمیری سوچ کے حامل لوگ سوالات کے ساتھ متبادل قابل عمل تجاویز کو بھی حرکت دیتے ہیں رد عمل میں کی گئی کوشش تعمیری نہیں ہوتی طاقت ور کے ہاتھوں یرغمال بھی سوالات کی زدمیں رہتاہے کیو نکہ ڈر اور خدشات اسے حقیقی سوچ کے اظہار اور عمل سے روکتے ہیں عزائم، مقاصد کی تکمیل پر مکمل یقین رکھنے والا آگے بڑھنے سے نہیں گھبراتا نئی سوچ نئے آہنگ سے اپنے وسائل کو مجتمع کر کے آغاز سفر کر دیتا ہے جس شعبہ میں اسے مہارت حاصل ہوتی ہے اس کی رہنمائی اپنے ذمہ لے لیتا ہے جو منزل مقصود کے حصول میں کارگر ثابت ہونے والے لوگ ساتھ رکھ کر مکمل یکسوئی سے سفر شروع کر دیتا ہے ہمارا ملک اس وقت کئی ارب ڈالر کا مقروض ہے اس دلدل سے نکلنے کے لئے ایک حکمران اور اس سے جڑی ایسی ٹیم کی ضرورت ہے جو قرض کو ختم کرنے کی کوشش کا آغاز کر ے اور ملکی وغیر ملکی قرض سے نجات حاصل کر کے خود کفالت کی منزل تک پہنچ کر دم لے

اس کے لئے ہر ادارہ ان کی مدد کے لئے تیار ہے عوام ہر قسم کی قربانی د ے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے موجود ہ وقت کا صرف ایک ہی تقاضا ہے کہ قومی ترقی کے جامع پروگرام کو انتخابات میں حصہ لینے والی بڑی سیاسی جماعت مو ضوع بنا ئے ووٹ لینے کے لئے ٹھو س لائحہ عمل کے اعلان کے عوام ابھی تک منتظر ہیں اس وقت الیکشن میں حصہ لے کر اکثریت حاصل کر کے وزیر اعظم بننے کی کو ششیں عروج پر ہیں عہدے کے حاصل کرنے کے بعد کی ترجیحات پر لب کشائی سے گریز کیا جارہا ہے حالات کی بے یقینی کی وجہ سے بعض نامور سیاسی شخصیات نے انتخابی عمل سے کنارہ کشی کر لی ہے واضح مستقبل کی حکمت عملی کا نہ ہونا دکھائی دے رہا ہے مہنگائی، بد امنی، لاقانونیت کا دور دورہ ہے عوام بجلی کے بھاری بل ادا کر کے پٹرول، ڈیزل مہنگا استعمال کر کے تو حکومتوں کے اخراجات زیادہ دیر اٹھانے سے قاصر نظر آرہے ہیں موسمی تغیرات بھی پاکستان کو خبر دار کر رہے ہیں

فصلیں تیار کرنے کے لئے مطلوب وسائل کا استعمال مشکل ہو رہا ہے عام آدمی کی مشکلات دن بدن بڑھ رہی ہیں خوراک اور لا قانو نیت مستقبل کا سب سے بڑا چیلنج ہو گا جس کے لئے پائید ار حکومت کا ہونا ضروری ہے شفاف الیکشن کے ذریعے ان مسائل کا حل ہو سکتا ہے قابل اور محنتی لوگوں کی کامیابی ہی بعد ازاں مسائل کے حل اور عوام کی مشکلات کو ختم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے سیاسی جماعتیں کاموں کا لالچ دینے کی کوشش کے بجائے اجتماعی مسائل کو مو ضوع بنائیں ایسی ٹیم کی ضرورت ہے جو مایوسیوں کو اس ملک سے بھگا دے مقروض اور محکوم کا درجہ ایک ہی ہوتا ہے ہم مقروض ہو کر آزاد ہونے کا دعویٰ کریں تو اس کو فریب کا نام ہی دیا سکتا ہے ہم کسی کی مدد کا اعلان کریں تو مذاق سمجھا جائے گا اس لئے تر جیح قرض سے جان چھڑانا ہو اس کے بعد ہماری بات پر دیگر ممالک دھیان دیں گے ہم کسی کی مدد کے قابل ہوں گے وسائل کے باوجود اسقدر مجبور حالت میں پاکستان کا ہونا عالم اسلام کے لئے فکر مندی کی بات ہے

الیکشن کے بعد سنجیدگی سے کام وقت کی ضرورت ہے جن کے اہداف ہوتے ہیں وہ شور نہیں مچاتے بلکہ اہداف کے حصول کے لئے ہمہ وقت کام کرتے ہیں ہمارے گذشتہ ادوار کے وزرائے اطلاعات نے الزامات کے جوابات دینے میں اپنا اور میڈیا کا وقت برباد کیا ہے مستقبل میں میڈیا ٹاک اور پر یس کا نفرنس کسی منصو بہ سے آگا ہی کے لئے ہو نہ کر الزام تراشی اور بلندو بانگ دعوے کے لئے ہو تحریر کو فوقیت دی جائے تقریر سے
پرہیز کیا جائے عملی کو ششوں کا وعدہ کیاجائے اور عوام کے لئے امید کا پیغام دیا جائے سوالات بہت ہو چکے اب جوابات کا وقت آچکا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں