ڈڈیال (نمائندہ پنڈی پوسٹ)در بار عالیہ قادریہ پلیر شریف کے منتظم اعلیٰ صاحبزادہ حاجی عبدالرحمن نے کہا ہے کہ خانقاہی اور روحانی نظام کی بدولت ہی کفر ستان ھند میں اسلام کا نور پھیلا اور صوفیاء کرام و مشائخ عظام نے راہ حق سے بھٹکے ہوئے معصیت زدہ لوگوں کا ناطہ مالک شرق و غرب سے جوڑدیا یہی وجہ ہے کہ ان بزرگان دین کے مزارات آج بھی مرجع خلائق ہیں ہم اللہ کی ان برگزیدہ ہستیوں کی تعلیمات کو فروغ دیکر اسلامی فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لیے موثر اقدامات کر سکتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بزرگان پلیر شریف حضرت بابا بدوح شاہ ابدال ؒ اور حضرت سائیں غلام محمد ؒ کی یاد میں رائے پور کے مقام پر منعقدہ ماہانہ ختم شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔صدر میاں محمد بخش سوسائٹی کے ڈی چوہدری ،مولانا عبدالمجید نقشبندی اور حافظ محمد اکرم نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر علاقہ کے ممتاز کسان لیڈر چوہدری وادی حسین ،چوہدری جہانگیر ،چوہدری امریز ،نمبردار چوہدری اللہ دتہ اور معززین علاقہ کے علاوہ حفاظ کرام ،دینی مدارس کے طلبہ کی کثیر تعداد موجود تھی ۔صاحبزادہ عبدالرحمن نے کہا کہ منگلا ڈیم کی وجہ سے جہاں علاقہ اندرھل کے لوگ دوبار در بدر ہوئے وہاں ہمارے اسلاف کی قیمتی زمینیں ،تاریخی مقامات و ثقافتی ورثہ ،آباؤ اجداد کی قبریں اور بزرگان دین کے مزارات بھی جھیل کے پانی کی نذر ہو گئے جن میں بزرگان پلیر شریف کے مزارات بھی شامل ہیں اور جب پانی کم ہوتا ہے تو دربار پلیر شریف کی زیارت کے لیے آزادکشمیر و پنجاب کے مختلف اضلاع سے عقیدتمند فاتحہ خوانی کے لیے حاضر ہوتے ہیں لیکن ہم نے دربار پانی کے اندر ہونے کے باوجود بھی ماہانہ دعائیہ تقریبات و قرآن خوانی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور لوگ ان مجالس میں بھرپور شرکت کرتے ہیں ۔کے ڈی چوہدری نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ حضرت بابا بدوح شاہ ابدال ؒ اور حضرت سائیں غلام محمد ؒ سلسلہ قادریہ کی بر گزیدہ ہستیاں تھیں ۔رومی کشمیر حضرت میاں محمد بخشؒ نے برصغیر کے عظیم قلندر حضرت بابا پیرا شاہ غازی دمڑی والی سرکار ؒ کے حکم کی تعمیل میں کھڑی شریف سے ڈڈیال آ کر حضرت سائیں غلام محمد ؒ کے ہاتھ پر بیعت کی میاں صاحب اپنے روحانی مرشد کی سر زمین کا بے حد ادب و احترام کرتے اور دریائے پونچھ چومکھ پتن کے مقام سے عبور کرنے کے بعد وہ گھوڑی کی سواری سے اتر کر جوتے بھی اتار کر بغل میں دبا لیتے تھے روحانیت میں ادب کی یہ معراج تھی کے ڈی چوہدری نے کہا کہ تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ علاقہ اندرھل پر بینس راجپوت قبیلہ نے کئی سال حکومت کی اور حضرت سائیں غلام محمد ؒ اس قبیلہ کے عظیم چشم و چراغ تھے جنہوں نے خداوند تعالیٰ کی حمد و ثناء و عشق رسول ؐ میں مستغرق ہو کر اپنی قیمتی زمینوں کے وسیع سلسلہ کا شتکاری و زمینداری سے الگ ہو کر یاد الٰہی میں مشغول ہو گئے تھے اور انہوں نے تاریخی مسجد کلروڑی کی مرمتی کے لیے مہاراجہ کشمیر کی دولت کو ٹھوکر مار دی تھی جبکہ اس دور میں مہاراجہ جیسے حکمران کے سامنے اونچا سانس لینا بھی محال تھا یہی وجہ ہے کہ لوگ آج بھی ان بزرگان کے فیوض و برکات سے مستفید ہو رہے ہیں آخر میں مولانا محمد اکرم نے دعا کروائی اور لنگر تقسیم کیا گیا ۔
ڈڈیا ل کے لو گ اپنے مسا ئل کے حل کیلئے انجمن صدا ئے حق کے دفتر آنے لگے
ڈڈیال(نمائندہ پنڈی پوسٹ) حکومتی نظام پر عدم اعتما دسب ڈو یژن ڈڈیا ل کے لو گ اپنے معاملا ت کے حل کے لئے انجمن صدائے حق کے پا س آنے لگے دن بھر مسا ئل کے حل کے لیے دفتر میں لو گو ں کا ہجوم عوامی حلقوں کا انجمن صدا ئے حق کو خرا ج تحسین تفصیلا ت کے مطا بق حکومتی نظا م پر عدم اعتما د اور انجمن صدائے حق پر اعتما د سب ڈو یژن ڈڈیا ل کے لو گ اب اپنے مسا ئل کے حل کے لیے انجمن صدا ئے حق کے دفتر کو دیکھنے لگے اور دن بھر انجمن صدائے حق کے دفتر میں درجنو ں لو گو ں کا تا نبا بند ھا رہتا ہے جو اپنے مسا ئل انجمن صدا ئے حق کے عما ئدین کے علم میں لا تے ہیں اور انجمن صدا ئے حق عما ئدین صرف چند ہی گھنٹو ں میں ان کا حل کر کہ لوگو ں کو ریلیف دینے کہ لیے سر گر م رہتے ہیں جس کی وجہ سے لو گو ں کی ایک بڑی تعداد انجمن صدائے حق طر ف راغب ہو رہی ہے اس کے علا وہ انجمن صدا ئے حق میں شمولیت اختیا ر کر رہی ہے جسکی وجہ سے انجمن صدا ئے حق کی تعداد صرف چند ما ہ میں ہزا رو ں تک پہنچ چکی ہے اور آئے روز انجمن صدا ئے حق کی تنظیم سا زی میں اضا فہ ہو تا جا رہا ہے اور یہ اس با ت کا مظہر بھی ہے کہ عوام اس بو سیدہ نظا م سے تنگ آچکے ہیں اور وہ ایک ایسا نظا م چا ہتے ہیں جو انہیں فو ری انصا ف مہیا کر ے۔{jcomments on}
140