وفاقی ضلع اسلام آباد میں سیاسی جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی الیکشن 30 نومبر کو ہونے جا رہے ہیں ۔گزشتہ نئی حلقہ بندیوں اور مقرر ہ پولنگ تاریخ منسوخی کی وجہ سے وفاقی ضلع کی عوام میں بے یقینی پیدا ہوگئی تھی کہ عین پولنگ تاریخ سے قبل بلدیاتی الیکشن منسوخی جو لیگی رہنماء سینیٹر ظفر علی شاہ کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر ہوئی تھی ،عام ووٹرز اس کو حکومتی پارٹی کی الیکشن نہ کروانے کی مرضی کو ملحوظ خاطر لا رہے تھے ۔اب جب تیس نومبر کو الیکشن کمشن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق نئی حلقہ بندیاں مکمل کر لی گئیں نیز کاغذات نامزدگیوں ، جانچ پڑتال کا بھی باقاعدہ شیڈول جاری کرنے کی وجہ سے عوام میں ایک نیا جوش ولولہ طاری ہوگیا ،کہ شائد وفاقی حکومت بلدیاتی الیکشن کروانا چاہتی ہے ۔المختصر ہر چندان یہ کہ سیاسی اکابرین، پنڈتوں نے سر جوڑ کر صلاح مشورے کرنا شروع کر دیئے اس بابت وفاقی ضلع کے رورل حلقہ این اے49 میں دشواری کا سامنا حکومتی پارٹی کو ٹکٹس کی تقسیم کا ہو گا کیونکہ ، مذکورہ حلقہ میں حکومتی پارٹی کے رہنما ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے پاس سیاسی قیادت کا قلمدان ہے ،جو ان دنوں وزیر اعظم صاحب کی زیادہ قربت میں دکھائی دیتے ہیں کبھی بطور فوکل پرسن وزیراعظم ہاؤس، کبھی رائے ونڈ تو کبھی آرمی چیف کے ساتھ وزیر اعظم میٹنگ میں ان کی موجودہ تگ دو میں یوں محسوس ہو رہا ہے کہ وہ اس قربت سے وزارت یا اختیارات کا قلمدان لینا چاہتے ہیں جس سے وہ اپنے حلقہ عوام کو راضی کرنے کی سعی کر سکیں ،مگر وفاقی دیہی عوام اتنی بھولی بھالی نظر نہیںآتی کہ دوبارہ ان کی بات میں آکر گزشتہ آٹھ سالوں کی عوامی بے یقینوں،بے رحمیوں اور بے اعتمادیوں کو یکسر بھولا دیں ،2008 ء کے عام انتخابات میں موصوف اپوزیشن جماعت کا حصہ تھے ،اور 2013 ء کے الیکشن سے چند ماہ قبل پنجاب حکومت سے روڈ مرمتی منصوبہ کا میگا پراجیکٹ آڑی سیداں تا جی ٹی روڈ سواں کیمپ جو ساڑھے چوالیس کروڑ کی لاگت کا تھا لینے میں کامیاب ہوئے تھے جس پر حلقہ عوام نے ان کو ووٹ بناء کہے دیئے تھے ،بعدازں آخری الیکشن میں منتخب ہونے کے موصوف ڈاکٹر صاحب اپنے حلقہ عوام کو اعتماد میں لینے سے تا حال قاصر رہے ہیں اس پوزیشن میں اور گذشتہ دس سالوں سے وفاقی ضلع بالخصوص دیہی حلقہ میں مسلم لیگ کی نئی تنظیم سازی نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی ورکرز کا کام تعطل کا شکار رہا ہے چند چہرے ایگزیٹو(صدر،نائب صدر،جنرل سیکرٹری) نشستوں پر دکھائی دیتے ہیں ۔جو گزشتہ منسوخی بلدیاتی الیکشن میں بطور چئیرمین کے امیدواران دکھائی دیئے ۔ اس دوسری پوزیشن میں کون کون امیدوار ٹکٹس لینے میں کامیاب ہوں گئے اس امر کا قوی امکان ہے کہ ٹکٹ تقسیم کرنے میں غلطیاں ہوں گی وہ اس بھی وجہ سے کہ ایک ایک یوسی میں تین تین ،چار چار بلکہ چند ایک میں پانچ پانچ چئیرمین شپ کے حکومتی پارٹی کے دعوے دار ہیں جس کے لیے ڈاکٹر صاحب کو نہایت ہوش مندی سے کام لینا ہوگا ،دوسری طرف چوہدری الیاس مہربان جو گزشتہ عام الیکشن میں تحریک انصاف کی طرف قومی اسمبلی کے امیدوار تھے جنہوں نے ستاون ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے وہ بھی بلدیاتی الیکشن کاہوم ورک مکمل کیے ہوئے ہیں ،نیز تنظیم سازی کو بھی تاحال بروئے کار لائے ہوئے ہیں ،اسی طرح خرم نواز بھی آئندہ قومی اسمبلی کے ٹکٹ لینے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں اور تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے ساتھ اور علاقائی سیاست میں بالخصوص بلدیاتی الیکشن میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،یہ بات قابل ذکر ہے کہ خرم نواز کو خاندانی یعنی دھنیال برادری کا بھی پلس پوائینٹ موجود ہے کیونکہ وفاقی ضلع میں یہ سب سے بڑی برادری کے ممبر ہیں ۔مزیدبرآں یہ کہ وفاقی ضلع میں پیپلز پارٹی کی نظریاتی ووٹ جو موجود ہے کی بھی ہمدردیاں ،تحریک انصاف کے حق میں ہیں ،چوں کہ پیپلزپارٹی کی طرف سے گزشتہ غلط ٹکٹ تقسیم ہونے اور غلط فیصلوں کی وجہ سے2008, پھر2013 ء کے عام انتخابات میں نئیر حسین بخاری(سابق قائد ایوان سینیٹ،چئیرمین سینیٹ)اورسابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نواز کھوکھر کے صاحبزادے مصطفی نوازکھوکھرجو اعلی تعلیم یافتہ ہیں کو بھگتنا پڑیں ۔ المختصر یہ کہ اب بلدیاتی الیکشن میں وفاقی ضلع میں حکومتی پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی شنید ہے ،اور یہ بات بھی سننے میں آ رہی ہے کہ ڈسٹرکٹ مئیر شپ میں عامر مغل (پی ٹی آئی) نواز کھوکھر یا مصطفی نواز (پی پی پی) چوہدری رفعت ایڈووکیٹ ، ملک عشرت باری(پی ایم ایل این) ذبیر فاروق خان، میاں اسلم ( جماعت اسلامی ) کے امیدواران ہوں گے۔اب موجودہ صورت احوال یہ ہے کہ یوسی سہالہ میں چوہدری ندیم اختر، چوہدری اجمل رحیم، راجہ آفتاب چئیر مین کے امیدوار ہیں ، اسی طرح یوسی مغل میں مجید کیانی (پی ٹی آئی ) ڈاکٹر مظہر (نون لیگ ) قاضی عادل ایڈووکیٹ (آزاد ) یوسی چراہ میں بشیر کھوکھر آف کلیاہ جن کو بھاری اکثریت حاصل ہے وہ اپنے پینل کے لیئے مثبت نتائج دکھائیں گے ، ناصررضا کھوکھر، حاجی فولاد، ذوالقرنین حیدر کے درمیان مقابلہ ہو گا ،یوسی ہمک ماڈل ٹاؤن میں قاضی فیصل (پی ٹی آئی) چوہدری عمرسعید (نون لیگ) ہرنو ٹھنڈا پانی میں راجہ زاہد چئیرمین کے امیدوار ہیں ،یوسی پاہگ میں چوہدری حنیف، چوہدری ارشاد کے چچا زادبھائی چوہدری خالد یوسی کرپا چوہدری ریاض ایڈووکیٹ ،راجہ شاہد ،یو سی لوہی بھیر سے ملک یعقوب ،ملک اخلاق مدمقابل ہوں گے اسی یوسی سے میاں قاسم جنرل کونسلر کے مظبوط امیدوار ہیں ، اس طرح روات میں چوہدری اظہر‘چوہدری حنیف ‘ اورارشد الرحمان بھی میدان میں ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاس قیادت پارٹی کی ساکھ کو بچانے اور عوامی اعتماد کو بحال کرنے کی کیا سعی کرے گی ۔؟{jcomments on}
97