اس سے ملنے کے لیے دل میں اک تڑپ تھی
ملنے سے تڑپ تو ختم ہوئی لیکن اک نیا درد جگا
درد ایسا جگا کہ نہ ختم ہوا دوبارہ کبھی
آنکھیں ترس گئی اس کو دوبارہ دیکھنے کے لیے
بچھڑا ایسے کہ کبھی ملا نہ دوبارہ کبھی
پھر بھی آنکھون کو انتظار ہے اس کے آنے کا
ایک بار آنکھیں بند کی تو وہ مجھ سے بچھڑ گیا
اس کے بعد آنکھیں بند نہ کی میں نے دوبارہ کبھی
آخری وقت تک انتظار رہے گا اس کا مجھ کو
اظہر کو دیکھا نہیں جس نے پلٹ کر دوبارہ کبھی
(اظہر جاوید‘گوہڑہ شریف)
