110

غزل

اس سے ملنے کے لیے دل میں اک تڑپ تھی
ملنے سے تڑپ تو ختم ہوئی لیکن اک نیا درد جگا
درد ایسا جگا کہ نہ ختم ہوا دوبارہ کبھی
آنکھیں ترس گئی اس کو دوبارہ دیکھنے کے لیے
بچھڑا ایسے کہ کبھی ملا نہ دوبارہ کبھی
پھر بھی آنکھون کو انتظار ہے اس کے آنے کا
ایک بار آنکھیں بند کی تو وہ مجھ سے بچھڑ گیا
اس کے بعد آنکھیں بند نہ کی میں نے دوبارہ کبھی
آخری وقت تک انتظار رہے گا اس کا مجھ کو
اظہر کو دیکھا نہیں جس نے پلٹ کر دوبارہ کبھی
(اظہر جاوید‘گوہڑہ شریف)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں