راجہ طاہر محمود
پی پی 12 آٹھ یونین کونسلز کلیال ،دھاماں، دھمیال، لکھن دیہاتی لکھن،قصباتی چک جلال دین ون چک جلال دین ٹو اور گرجاپر مشتمل ہے یہاں کل ووٹر کی تعداد تقریبا355866 ہے یہ حلقہ تقریبا 70 فیصد دیہی اور 30 فیصد شہری علاقے پر مشتمل ہے امیدواروں میں ایک نام چوہدری نثار علی خان کا ہے دوسری جانب قمرالسلام راجہ نے بھی اس حلقہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر رکھا ہے حلقہ میں قمرالسلام راجہ کا کوئی ذاتی اثرو رسوخ نہیں ہے لیکن شائید وہ پارٹی کے اشارے پر ہی اس حلقہ میں گئے ہیں یہاں تحریک انصاف کے امیدواروں کی ایک لائن لگی ہوئی ہے غلام سرور خان نے چوہدری نثار علی خان کی وجہ سے اس حلقہ میں اپلائی کیا ہوا ہے اس کے علاوہ تحریک انصاف سے جنرل سیکرٹری پوٹھوار ٹاون چوہدری نذیر،مہران اعجاز چوہدری،چوہدری مدثر،راجہ سلیم آغا،راجہ اظہر،ملک وحید راجہ ثاقب اورراجہ نعمان نعمان ،راجہ اشتیاق،راجہ عاقب،اور ایک خاتون امیدوار آمنہ راجہ،اور چوہدری افضل آف پڑیال نے بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کر رکھا ہے دوسری جانب اس حلقہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ دھمیال ہاوس کا اس علاقہ میں ایک اپنا سیاسی اثررسوخ ہے ،اور وہ کسی بھی امیدوار کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں موجودہ ٹکٹ ہولڈر کی پر اگر بات کی جائے تو تین سے چار امیدوار ایسے ہیں جن کی اپنی یوسیز تو حلقہ پی پی 10میں ہیں لیکن وہ الیکشن پی پی 12 سے لڑنے کے خواہش مند ہیں، اگر بلدیاتی الیکشن کی بات کی جائے تو اسی یوسی سے چوہدری نذیر نے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور ان کے مدمقابل راجہ بشارت کا بھانجا تھا انہوں نے اور ن لیگ کے امیدوار دودو ہزار ووٹ لیے تھے جبکہ جیتنے والے امیدوار کو تقریبا تیس سو ووٹ ملے تھے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں امیدوار ایک ہی برادری کی تھی جس کی وجہ سے برادری کا ووٹ تقسیم ہو گیا پولنگ کے دوران راجہ بشارت کا بھانجا قتل ہو گیا تھا جس کی وجہ سے پولنگ تین گھنٹے پہلے ہی بند ہو گئی تھی اس قتل کی وجہ سے راجہ معین کو ہمدردی کا ووٹ بھی پڑا تھا لیکن اس کے باوجود مقابلہ کانٹے دار رہااس حلقہ میں موجودہ نظر ڈالی جائے تو چوہدری نذیر کی پوزیشن مضبوط نظر آتی ہے یو سی لکھن میں تھتھال راجپوت کی آبادی گرجا یوسی چاکرامیں ان کا ننھال آباد ہے جو کہ ملک برادری اور چاکرا کے نمبردار بھی ہیں ان کا اپنا ایک سیاسی اثر رسوخ ہے یونین کونسل موہری غزن جو کہ نئی حلقہ بندیوں سے پہلے یونین کونسل دھمیال کا حصہ تھی وہاں پر بھی چودھری نذیر اپنا ایک مضبوط دھڑا رکھتے ہیں یونین کونسل چک جلال دین ون اور ٹو میں بھی چودھری نذیر ایک بڑی آبادی ان کے قریبی عزیزو اقارب ہیں اپنی برادری رکھتے ہیں یونین کونسل کلیال میں بھی بڑی برادریاں آبادی اس حلقے کا حدود دربہ کچھ اس طرح ہے کہ یہ ایک دوسرے کے اندر مرج ہے علاقے کی تمام بڑی سیاسی شخصیات ایک دوسرے کے ساتھ ملنا جلنا روز کا کام ہے چوہدری نذیر کا نام سیاسی سماجی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے،جہاں ان کو علاقائی حوالہ سے ایک فائدہ حاصل ہے وہاں پارٹی کے لیے بھی ان کی خدمات قابل ذکر ہیں اسلام آباد عمران خان کیساتھ دوران 126 دن کے دھرنے کے دوران وہ اسلام آباد میں موجود رہے ااس کے علاوہ انہوں نے لاہور جلسہ ہو یا کوئی بھی معاملہ ہو انہوں ایک بڑی ریلی اپنے گھر سے نکالی ہے یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ جب سے ان کو پوٹھوار ٹاون جنرل سیکر ٹری کا عہدہ ملا ہے تو یہ پہلی بار ہوا ہے کہ انہوں نے پورے پوٹھوار ٹاون میں مکمل تنظیم سازی کی ہے گوکہ چند یوسییز میں معاملات بھی بنے لیکن بعد ازاں ان کو بخوبی سنبھال لیا گیا ہے اب ایک نظر ان کے مدمقابل امیدواران پر مقابلے میں پی ٹی آئی کے دیگر امیدوار میں مہران اعجاز انور جن کا تعلق یوسی سیال کے پنڈ ملہو سے ہے ان کی اپنی یوسی پی پی10میں ہے اس کے علاوہ چوہدری مدثر،راجہ نعمان کا تعلق بھی اسی یوسی سے ہے ، راجہ سلیم آغا یونین کونسل لکھن سے ان کا تعلق اس حلقے کے آخری پولنگ اسٹیشن سے ہے اس وجہ سے شائید وہ حلقہ پر مکمل عبور نہیں رکھتے راجہ اظہر جوکہ یونین کونسل چک جلال دین سے ہی چیئرمین کا الیکشن لڑ چکے ہیں اپنی یونین کونسل تک ان کا چھا سیاسی اثر رسوخ ہے لیکن پورے حلقہ میں وہ شائید گرفت نہ کرسکیں دوسری جانب ملک وحید جوکہ یونین کونسل نون اسلام آباد سے ہیں اور اور وائس چیئرمین کا الیکشن لڑ چکے ہیں وہ بھی اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے کا ارداہ رکھتے ہیں اس علاقے میں جہاں ملک ، چوہدری ، راجپوت اور دیگر ابادیاں ہیں وہاں پر باہر سے آنے والے پٹھان گلگتی کشمیری آبادی آباد ہیں اور اپنا کافی ووٹ بینک رکھتے ہیں اور چونکہ شہری علاقے میں پہلے سے ہی پی ٹی آئی مضبوط نطر آتی ہے وہ ووٹ بینک عمران خان کا ہے یہاں ایک بات قابل زکر ہے کہ چوہدری نذیر کو اس حوالے سے یہ بڑا فائدہ اصل ہے کہ جن بڑی برادریوں نے 2013 کے الیکشن میں نے ق لیگ کی حمایت کی تھی اب تمام بڑے پی ٹی آئی میں شامل ہوچکے ہیں پیپلز پارٹی اور ق لیگ اگر ان کے مقابلے میں آتی ہے تو بلاشبہ پاکستان تحریک انصاف کا پلڑا بھاری ہوگااس حلقہ میں باقی امیدواران کی عدم دلچسپی سے بلاشبہ چوہدری نذیر تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے تو دوسری طرف اس حلقہ کا الیکشن قطعی آسان نہیں ہے کیونکہ ان کے مدمقابل چوہدری نثار علی خان ہوں گے اگر نون لیگ چوہدری نثار کے علاوہ کسی اور کو ٹکٹ دیتی ہے تو یہ حلقہ پی ٹی آئی کے جولی میں پکے ہوئے آم کی طرح گر سکتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی ٹکٹ کا فیصلہ کس کے حق میں کرتی ہے راجپوت ،چوہدری ،ملک سادات اور دیگر چھوٹی بڑی برادریوں کا ووٹ چوہدری نذیر کے حق میں جارہا ہے تحریک انصاف اگر پی پی 12کا ٹکٹ چوہدری نذیر کو دیتی ہے
تو ان کے لیے الیکشن جیتنا مشکل نہیں بلکہ آسان نظر آتا ہے
266