15

سابق سینیٹر چوہدری تنویرکی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

راولپنڈی ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی چوہدری محمد حسین گادی نے تحریک انصاف کے سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان چوہدری قتل کیس میں نامزد مسلم لیگ ن کے رہنماوسابق سینیٹر چوہدری تنویر خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے امکان ہے کہ فیصلہ آج

(بروز ہفتہ) سنایا جائے گا گزشتہ روز درخواست کی سماعت کے موقع پر ملزم کے وکلا تنویر اقبال، وحید انجم اور مدعی کے وکیل شاہد شہزاد بھٹی نے دلائل دئیے عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج (بروز ہفتہ) سنائے جانے کا امکان ہے چوہدری تنویر نے 24 جون کو درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی تھی قبل ازیں اس مقدمہ میں راولپنڈی کی سیشن عدالت نے گزشتہ سال 6 جون

کو چوہدری تنویر کی درخواست ضمانت خارج کر دی تھی چوہدری تنویر کو ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لینے اور پولیس کے سامنے سرنڈر کرنے پر تھانہ سول لائن پولیس نے 17 جون کو ہائی کورٹ سے گرفتار کیا تھا جنہیں گزشتہ روز عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا جبکہ 20 جون کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت نے چوہدری تنویر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا یاد رہے کہ تھانہ سول لائنز پولیس نے سابق رکن صوبائی اسمبلی چوہدری عدنان کے قتل کے الزام میں مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر چوہدری تنویر ان کے بیٹوں رکن قومی اسمبلی چوہدری دانیال و اسامہ تنویر اور بھائی چوہدری چنگیز سمیت 5 افراد

کے خلاف 12 فروری 2024 کو مقدمہ درج کیا تھا یہ مقدمہ مقتول چوہدری عدنان کے برادر نسبتی چوہدری ندیم اقبال کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا تعزیرات پاکستان کی دفعات 302/34، 109 اور 201کے تحت درج مقدمہ نمبر 253 کے مطابق چوہدری عدنان اپنی اسلام آباد نمبر کی پراڈو گاڑی نمبر سی جے 100 کو خود ڈرائیو کر رہے تھے جبکہ پچھلی سیٹ پر فضل ربی اور چوہدری ظہیر خان کے علاوہ پچھلی لینڈ کروزر نمبر ایس ٹی سی 4677 پر زاہد حفیظ اور احتشام سخاوت بھی موجود تھے عسکری 13 میں ہاؤسنگ کے دفتر سے واپسی پر جناح پارک کے قریب اشارے پر شلوار قمیص میں ملبوس 2 نامعلوم افراد نے ڈرائیونگ سیٹ کی جانب سے چوہدری عدنان پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں