کہوٹہ کے معدوم ہوتے جنگلات

ضلع راولپنڈی اور ضلع مری کے جنگلات دو حصوں میں تقسیم ہیں، گزارہ اور سرکاری۔ تحصیل کوٹلی ستیاں،تحصیل کہوٹہ اور کلرسیداں میں آئے دن گزارہ اور سرکاری جنگلات سے قیمتی لکڑی جس میں شیشم چیڑ وغیرہ شامل ہیں ٹمبر مافیا چوری اور سمگل کرنے کے در پے رہتے ہیں۔ گزارہ جنگلات میں مقامی افراد کے حقوق بھی شامل ہوتے ہیں اور اسکا تمام انتظام ضلع انتظامیہ ڈپٹی کمشنر کے زیر انتظام آتا ہے۔ جبکہ سرکاری جنگلات کو دیکھنے کیلئے محکمہ جنگلات کی ٹیم ہر ڈویژن سطح پہ موجود ہوتی ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق لاکھوں مربع میل پھیلے ہوئے گزارہ کے جنگلات کیلئے انتظامیہ نے گزارہ کیلئے 30 اہلکار بھرتی کررکھے ہیں۔جو تحصیل کہوٹہ اور تحصیل کلرسیداں کے جنگلات کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ سادہ مثال دی جائے تو ایک یو سی میں بمشکل دو اہلکار موجود رہتے ہیں

جنہوں نے جنگل کو بچانا ہوتا ہے۔ کہیں آگ لگ جائے یا کٹائی، چوری کی خبر آئے تمام سٹاف اس طرف بھاگ نکلتا ہے۔ جبکہ گزارہ کو انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی سہولت نہیں دی گئی جس سے وہ جنگلات کو بچا سکیں۔ نتیجتاً جنگلات کٹتے اور ختم ہوتے جارہے ہیں۔یہی حال سرکاری جنگلات کا ہے مری اور راولپنڈی کے جنگلات کیلئے زیادہ سے زیادہ 300 اہلکار موجود ہیں جوجنگلات بچانے میں اپنا کردار اداکرتے ہیں۔ گزارہ کی طرح سرکاری جنگلات میں کٹائی نہیں ہوتی البتہ محکمہ اپنی ضروریات پوری کرنے اور دیگر معاملات کیلئے درخت کاٹتا ہے۔

اتنے زیادہ رقبے کیلئے کم از کم ہزاروں اہلکار اورجدید فائر فائٹنگ آلات ٹرانسپورٹ سمیت چاہئیں جو آج تک حکومت فراہم نہ کرسکی۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں جب عمران خان نے نڑھ کا دورہ کیا تھا تو 3000فارسٹ گاراڈ کے علاوہ جنگلات کو بچانے کیلئے کئی اقدامات محض فائلوں تک ہی رہے۔ تقریباً ہر ماہ کروڑوں روپے کی لکڑی کاٹی جاری ہے۔ کہوٹہ کی چند سماجی اور فلاحی شخصیات جن میں بریگیڈیئر عظیم، سابق چیئرمین زکوۃ کمیٹی عنایت اللہ ستّی اور تحریک کہوٹین یوتھ جنگلات کو بچانے کیلئے ٹمبر مافیا کے خلاف میدان میں کھڑے ہیں۔ گزشتہ ماہ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں پہ ٹمبر مافیا کی فائرنگ انتظامیہ اور حکومت کیلئے سنجیدہ پیغام ہے۔

ہرسال اور آگ اور کٹائی سے سینکڑوں ایکڑ رقبہ خالی ہورہا ہیاور اسکے ساتھ ساتھ جنگلی حیات بھی معدوم ہورہی ہے۔ جنگلات کی کمی موسم و دیگر عوامل کیساتھ انسانی زندگی پہ براہ راست اثر رکھتی ہے۔حال ہی میں اسی خطے سے میگا پروجیکٹ ٹورازم ہائی وے بن رہا ہے جو کلرسیداں کہوٹہ کوٹلی ستیاں اور مری کو آپس میں ملائے گا۔ جنگلات سیاحت کیلئے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور سیاحت کے فروغ میں مدد دیتے ہیں۔ پاکستان میں جنگلات کا روبہ پہلے ہی کم ہیاور جو ہے وہ خطرے میں ہے۔ اس خطے میں نڑھ اور پنج پیر جیسے سیاحتی مقامات ہیں جو سیاحت میں ملکی ترقی کیلئے اچھی خاصی آمدن کا سبب ہوسکتے ہیں

۔تمام تر حالات و واقعات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ماحول کو بچانے کیلئے جنگلات بچانا ہونگے اور انتظامیہ اور حکومت کو مل کر فوٹو سیشن اور کھوکھلے دعوے سے نکل کر عملی اقدامات کرنا ہوگا جس میں سب سے پہلے فارسٹ گارڈز کی بھرتی، چیک پوسٹ کی 24/7کیمروں کیساتھ مکمل نگرانی اور محکمہ میں کالی بھیڑوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ جنگلات کو آگ لگانے والوں کو کڑی سزا اور آگ بجھانے کے جدید آلات کی فراہمی ہی ہمارے جنگلات اور ماحول کو بچا سکتے ہیں۔ راقم ضلعی انتظامیہ، سیکرٹری جنگلات، سنیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب، وزیر اعلی پنجاب سے خصوصی گزارش کرتا ہے کہ اس خطے کو ٹورازم کی بقا کی خاطر ہی سہی توجہ دی جائے

اور قدرتی جنگلات بچانے کیلئے تمام تر ممکن اقدامات کئے جائیں گزارہ میں رکھے گئے ملازم بھی اکثڑ تنخواہ نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں کوٹلی ستیاں گزارہ جات میں آگ کو کنٹرول کرنے اور بیجائی کے لیے تعینات 200راکھے 12ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں عید کو چند دن باقی ایک ماہ میں راکھوں کا دوسرا احتجاج جاری ہے ڈی سی راولپنڈی،کمشنر راولپنڈ ی، وزیر ماحولیات، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نوٹص لینے کی اپیل ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں