103

راجہ صغیر کی عوام میں مقبولیت کی وجہ کیا ہے

چوہدری اشفاق،پنڈی پوسٹ/الیکشن تو بہت سارے امیدوار لڑتے ہیں اور میدان میں اترنے سے پہلے ہر امیدوار اپنے آپ کو کامیاب تصور کر کے ہی اگلا قدم اٹھاتا ہے ہرامیدوار کی یہ قوی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے حمایت یافتہ و ٹکٹ یافتہ امیدوارکے طور پرالیکشن میں حصہ لے اور عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدوارہی کامیابی حاصل کر پاتے ہیں بہت کم ایسے آزاد امیدوار دیکھے گئے ہیں جنہوں نے ملک کی نامور سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ یافتہ امیدواروں کو شکست دی ہو ایسی مثالیں بہت کم سننے کو ملتی ہیں شاید ملک بھر میں کوئی ایسی مثال موجود ہو لیکن ضلع راولپنڈی کے صوبائی حلقہ پی پی 7 میں ایسا ممکن ہوا ہے اور امیدوار بھی ایسے جن کو شکست دینا کسی عام امیدوار کی دسترس سے بہت دور تھالیکن انہوں نے پی بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف،مسلم لیگ ن،جماعت اسلامی،تحریک لبیک کے حمایت اور ٹکٹ یافتہ امیدواروں کو شکست دے کرخود ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایسی کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر عوام نے ایک آزاد امیدوارکو منتخب کرنے پر مجبور کر دیاہے اور مقابلے میں امیدوار بھی ایسے تھے جن کو سیاسی جماعتوں نے حلقہ میں ترقیاتی کاموں کے بھی جال بچھائے ہیں اورکسی نے ملک میں تبدیلی کے بھی دعوے کئے ہیں اس کے باوجود ایک آزاد اور عام امیدوار نے سب کو شکست سے دوچار کر ڈالا ہے ان میں ضرور کوئی ایسی خوبیاں موجود ہیں جن کی بدولت راجہ صغیر نے عوام کے دلوں میں اپنے لیئے جہگہ بنا رکھی ہے جہاں تک سننے اور دیکھنے میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ راجہ صغیراحمد غریبوں کے سروں پر ہاتھ رکھتے ہیں وہ ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں وہ ہر عام ووٹر کو بھی خاص تصور کرتے ہیں ان کیلیئے ان کے سب ووٹر برابر ہیں وہ کسی غریب کی ایک کال پر ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں وہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کو تنبہیہ کرتے ہیں کہ غریبوں کو تنگ مت کروان کا ساتھ دو اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم اے کے احکام کو کہتے ہیں کہ غریب ریڑھی بانوں کو ناجائز تنگ مت کریں ان کو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے مواقع فراہم کریں ان کی ریڑھیوں کو توڑیں اور بند نہ کریں وہ کلر سیداں شہر میں بیٹھے ہوئے ایک جوتے مرمت کرنے والے شخص کے پاس نیچے بیٹھ کر چائے پینے میں اپنے لیئے فخر محسوس کرتے ہیں وہ ٹی ایچ کیوز میں جا کر ڈاکٹرز اور نرسز کو دہائی دیتے ہیں کہ غریب مریضوں کو علاج و معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں یہ بھی سننے میں میں آیا ہے کہ وہ غریبوں کی بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتے ہیں میرے خیال میں وہ ایک عام ہو کر بھی عوام کے دلوں میں خاص بنے ہوئے ہیں اور انہی خصوصیات کی بدولت وہ عوام کے دلوں پر راج کر رہے ہیں الیکشن تو انہوں نے آزاد حثیت سے جیتا ہے لیکن تحریک انصاف میں شمولیت کا مقصد صرف یہی سامنے آیا ہے کہ وہ اپنے اوپر اعتماد کرنے والے عوام کیلیئے کچھ کر سکیں پنجاب حکومت کی تشکیل کے بعد وزیر اعلی پنجاب سے قرابت کی وجہ بھی عوامی درد رکھنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونا ہی بنی ہے اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے یہ محسوس کیا کہ راجہ صغیر میں وہ تمام تر صلاحتیں موجود ہیں جو غریب عوام کو درپیش مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں اور اس لیئے انہوں نے ان کو اپنا مشیر برائے امور جیل خانہ جات مقرر کر لیا ہے اور ان کو یہ زمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ پنجاب بھر کی جیلوں کے دورے کریں اور جیلوں میں قید قیدیوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی کریں اور ان کے حل کیلیئے حکومت کو تجاویز پیش کریں وزیر اعلی کے ہدایات کے مطابق راجہ صغیر احمد نے پنجاب بھر میں قائم جیلوں کے دوروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ہر جیل میں قیدیوں کو درپیش مسائل سے حکومت پنجاب کو آگاہ کر رہے ہیں اور ان کو حل کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی دے رہے ہیں اور اس حوالے سے کلرسیداں کے معروف صحافی عبدالعزیز پاشا جو ان کے میڈیا کوآرڈینیٹر بھی ہیں اور جیلوں کے معاملات میں خصوسی دلچسپی بھی رکھتے ہیں وہ بھی قیدیوں کے مسائل کے حوالے سے ان کی بھر پور معاونت کر رہے ہیں یہ قوی یقین ہے کہ راجہ سغیر احمد جیلوں میں موجود مسائل کو کسی حد تک حل کروانے میں کامیاب ہو جائیں گئے یہ زمہ داری ان کو ایک چیلینج کے طور پر سونپی گئی ہے اور وہ ان سے نبرد آزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں وہ جس طرح الیکشن سے پہلے عوام کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے اب بھی وہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور عوام کے دلوں میں مزید قدر کی نگاہوں سے دیکھے جا رہے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں